1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عسکریت پسندی کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ

6 جولائی 2010

پیر کو پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں دارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں انتہا پسندتنظیموں اور گروپوں کی عسکریت پسندی پر قابو پانے کے لئے سخت اقدامات عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/OBLk
تصویر: Abdul Sabooh

ملک میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر کے پیشِ نظر اب حکومت انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کے خلاف اپنی مہم میں دیگر سیاسی جماعتوں اور سرکردہ مذہبی رہنماؤں کو بھی ساتھ ملا کر چلنا چاہتی ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم گیلانی نے اِس اجلاس میں کہا: ’’دہشت گردی، فرقہ واریت اور نسلی تقسیم کو ختم کرنے کے لئے ریاست کے اہم ستونوں بشمول سیاسی جماعتوں کے عوامی نمائندوں، مذہبی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کو اٹھ کھڑے ہونا چاہئے۔‘‘

Pakistan Selbstmordanschlag
داتا دربار پر حملے میں 42 افراد ہلاک اور ڈیڑھ سو سے زائد زخمی ہو گئے تھےتصویر: ap

اِس اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ نے میڈیا کو بتایا:’’ہم نے نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم ایجنسی کو متحرک کرنے، دہشت گردی کے انسداد کے لئے نئے قوانین لانے اور دہشت گردی کے مقابلے کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے خفیہ اداروں کے درمیان اشتراکِ عمل کا ایک مؤثر نظام قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

Taliban Führer Hakimullah Mehsud
پاکستان میں طالبان عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہےتصویر: picture alliance / dpa

کائرہ نے یہ بھی کہا کہ اِس اجلاس میں جلد از جلد ایک قومی کانفرنس بھی بلانے کا فیصلہ کیا گیا، جس کا مقصد یہ ہو گا کہ تمام قومی رہنماؤں کی حمایت کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف ایک قومی حکمتِ عملی وضع کی جائے۔

واضح رہے کہ لاہور میں داتا دربار پر گزشتہ ہفتے کے اُن دہشت پسندانہ حملوں کے بعد سے حکومت پر عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی تیز تر کرنے کے لئے دباؤ بڑھ گیا ہے، جن میں 42 افراد ہلاک اور 174 زخمی ہو گئے تھے۔ اِن حملوں کے بعد سابق وزیر اعظم اور مرکزی اپوزیشن لیڈر میاں نواز شریف نے ایک بڑی قومی کانفرنس کے انعقاد اور عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کا مطالبہ کیا تھا۔ اِسی دوران صوبہء پنجاب کی حکومت نے لشکرِ طیبہ سمیت سترہ کالعدم انتہا پسند تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں