1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

علی عبداللہ صالح کے امریکہ جانے کی خواہش اور ممکنہ مشکلات

30 دسمبر 2011

یمن کے صدرعلی عبداللہ صالح صدارتی اختیارات نائب صدر کو منتقل کر چکے ہیں، اب وہ امریکہ جانے کی خواہش رکھتے ہیں لیکن امریکی حکام نے ان کے لیے ویزہ جاری کرنے پر سوچ بچار کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/13beP
علی عبداللہ صالحتصویر: dapd

یمن کے صدر علی عبداللہ صالح برسوں تک اپنے ملک کے اقتدار پر براجمان رہے ہیں۔ ان کی منصب صدارت سے رخصتی پرزور عوامی تحریک کے باعث ممکن ہوئی۔ خلیجی تعاون کونسل کے پیش کردہ پلان کے تحت انہوں نے صدر کے اختیارات اپنے نائب صدر کو منتقل کر دیے ہیں۔ وہ نئے صدر کے انتخاب تک یمن کے صدر ضرور رہیں گے۔ اپنے اقتدار کے دور میں وہ دہشت گردی کی جنگ میں امریکی حلیف بھی تھے۔ اپنے ملک میں سرگرم انتہاپسندوں کی سرکوبی کے لیے وہ امریکی معاونت بھی حاصل کیے رہے۔ اس وقت یمن کے عوام شدت کے ساتھ ان پر مقدمہ چلانے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ ان کو خلیجی تعاون کونسل کے منتقلی ِاقتدار کے فارمولے کے تحت مقدموں سے استثنیٰ حاصل ہے۔

Demos Im Jemen Flash-Galerie
صالح کے خلاف عوامی تحریک میں بہت شدت پائی گئیتصویر: DW

علی عبداللہ صالح امریکہ بظاہر علاج کی غرض سے جانا چاہتے ہیں۔ امریکہ ان کی درخواست پر غور تو ضرور کر رہا ہے لیکن اس کا امکان کم ہے کہ یمنی عوام کے دباؤ کے تحت صنعاء حکومت ان کو جب مستقبل میں طلب کرتی ہے تو امریکہ ان کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن سکے گا۔ خلیجی ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ میں قائم امریکی تھنک ٹینک بروکنگز کی برانچ کے تنازعات کے ایکسپرٹ ابراہیم شرقیہ کا خیال ہے کہ صالح صورت حال کا احساس کرتے ہوئے اب ملک سے جلد روانہ ہونے کی فکر میں ہیں۔

امریکہ جانے کی خواہش کا اظہار علی عبداللہ صالح کی جانب سے گزشتہ ہفتے کے دوران سامنے آیا تھا، جب ان کے مخالف مظاہرین کو ان کے حامیوں کی فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا اور اس میں کم از کم نو مظاہرین کی ہلاکت ہوئی تھی۔ یہ مظاہرین صالح کو حاصل عدالتی استثنیٰ کے خلاف متحرک تھے۔

Flash-Galerie Frauen Demonstration in Sanaa
صنعا میں مردوں کے شانہ بشانہ خواتین بھی صالح مخالف مظاہروں میں شریک رہی ہیںتصویر: DW

صالح کے خلاف مقدمہ چلانے کی تحریک کا آغاز تعِز شہر سے ہوا ہے اور یمن میں اس تحریک کو ایک اور انقلاب کا نام دیا گیا ہے۔ تعِز سے ہزاروں افراد نے دارالحکومت صنعا کی جانب مارچ کیا اور اس دوران ان کے ساتھ بے شمار دوسرے لوگ بھی شامل ہوتے گئے۔ یہ لوگ حکومت میں ہر سطح پر صالح کے حامی ملازمین کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں فارغ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان مظاہرین کا خیال ہے کہ مختلف مقامات پر براجمان صالح کے حامی افراد اپنے دوست احباب کو بچانے کی فکر میں صالح مخالفین کو نقصان پہنچانے سے گریز نہیں کر رہے۔ مبصرین کے خیال میں موجودہ صورتحال میں صالح کو اب امریکہ روانہ ہونے کی جلدی ہے۔

صالح کی امریکی ویزے کی درخواست پر امریکی حلقوں میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ امریکی دارالحکومت کے اخبار واشنگٹن پوسٹ کے ادارتی بورڈ نے بھی اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس صورت حال میں امریکی حکام نے ویزہ دینے میں غور و فکر کا عمل شروع کر رکھا ہے۔ دوسری جانب صالح کے رشتہ داروں نے ابو ظہبی میں سکونت کا عمل شروع کر رکھا ہے۔ یمن میں صدارتی انتخابات اگلے سال اکیس فروری کے روز ہوں گے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں