1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمر عبداللہ کشمیر کے کم عمر ترین وزیر اعلیٰ ہوں گے

ڈوئچے ویلے، شعبہ اُردو، بون30 دسمبر 2008

بھارت کے زیر انتظام ریاست جموّں و کشمیر میں مخلوط حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں منگل کو جموّں و کمشیر نیشنل کانفرنس اور کانگریس پارٹی کے درمیان ایک سمجھوتہ ہوگیا ہے۔

https://p.dw.com/p/GPUK
نیشنل کانفرنس کے حامی اپنے رہنما عمر عبداللہ کا استقبال کرتے ہوئےتصویر: AP

اس سمجھوتے کے تحت نیشنل کانفرنس کے صدر عمر عبداللہ نئی مخلوط حکومت کے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔ اٹھتیس سالہ عمر عبداللہ ریاست میں اس عہدے پر فائز ہونے والی اب تک کی کم عمر ترین شخصیت ہوں گی۔

Wahlen Kashmir Indien
عمر عبداللہ کے والد فاروق عبداللہتصویر: DW

مخلوط حکومت کے قیام کے سلسلے میں کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی اور نیشنل کانفرنس کے صدر عمر عبداللہ کے درمیان نئی دہلی میں ایک اہم ملاقات ہوئی، جس کے بعد یہ اعلان سامنے آیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی شورش زدہ ریاست میں مخلوط حکومت کے قیام کے تعلق سے موجود سنسنی خیزی ختم ہوگئی۔

کانگریس نے اس بات پر اتفاق کرلیا کہ ریاست کی علاقائی جماعت کے رہنما کو ہی وزیر اعلیٰ کا عہدہ ملنا چاہیے۔

سونیا گاندھی کے ساتھ ملاقات کے بعد عمر عبداللہ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ نئی مخلوط حکومت اشتراک کی حکومت ہوگی۔ ’’ یہ حکومت پارٹنرشپ کی حکومت ہوگی۔‘‘

Mirwaiz Umar Farooq Kaschmir
حریت کانفرنس کے اعتدال پسند دھڑے کے رہنما میرواعظ عمر فاروق اور نیشنل کانفرنس کے صدر عمر عبداللہ نوجوان کشمیریوں میں بے حد مقبول ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے نیشنل کانفرنس کا یہ موٴقف ہے کہ ریاست کو بھارت کے زیر انتظام ہی وسیع تر بنیادوں پر داخلی خودمختاری ملنی چاہیے جبکہ محبوبہ مفتی کی سربراہی والی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی خود حکمرانی کی وکالت کرتی ہے۔

بحران زدہ ریاست میں سات مرحلوں میں کرائے گئے حالیہ اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس سب سے بڑی جماعت کے طور پر اُبھر کر سامنے آئی۔ ستاسی نشستوں پر مشتمل ریاستی اسمبلی میں نیشنل کانفرنس کو اٹھائیس سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوئی جبکہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اکیس سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی۔

سن دو ہزار دو کے انتخابات میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے کانگریس کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت تشکیل دی تھی تاہم یہ حکومت امرناتھ زمین تنازعے کے باعث اپنی مدت پوری نہیں کرسکی تھی۔

ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں اس مرتبہ علیحدگی پسند اتحاد حریت کانفرنس اور دیگر حریت پسند جماعتوں کی انتخابی بائیکاٹ مہم کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد نے ووٹنگ میں حصّہ لیا تاہم سری نگر میں ہمیشہ کی طرح بائیکاٹ کا واضح اثر رہا۔