1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غربت، پاکستان میں بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ

Jutta Schwengsbier / شہاب احمد صدیقی 6 اپریل 2009

تيسری دنيا کے دوسرے ملکوں ہی کی طرح پاکستان ميں بھی امراض کی سب سے بڑی وجہ غربت ہے۔ پاکستانيوں کی ايک بڑی تعداد اپنے وجود کو برقرار رکھ سکنے سے بھی کم آمدنی پر گذر بسر کرنے پر مجبور ہے۔

https://p.dw.com/p/HROY
ایک پاکستانی بچی کچرے پراپنے بھائی کو گود میں لئے بیٹھی ہےتصویر: AP

ملک کی آبادی ميں ہر سال کئی ملين کا اضافہ ہورہا ہے اور رياست اس قدر تيزی سے علاج، تعليم يا دوسری سہوليات فراہم نہيں کرسکتی۔

شفاء ہسپتال اسلام آباد کے بڑے اور خاص قسم کے ہسپتالوں ميں شمار ہوتا ہے ۔يہاں کے ڈاکٹروں کی شہرت بہت اچھی ہے۔ ليکن صرف بہت مالدار لوگ ہی يہاں علاج کرا سکتے ہيں۔ شفاء انٹرنيشنل ہسپتال سے با لکل منسلک ايک فلاحی ادارے کا ہسپتال شفاء فلاحی کلينک ہے جس ميں انتہائی ضروتمند لوگوں سے علاج کی بہت کم فيس لی جاتی ہے۔

’’غرباء جن بيماريوں ميں مبتلاء ہو رہے ہيں، ان ميں سے بہت سی گندے پانی يا گندے کھانے کی وجہ سے پيدا ہوتی ہيں يا پھر دوسری گندگيوں کی وجہ سے۔ اسہال، کالرا، يرقان ان ميں سے اکثر امراض گندے پانی کی وجہ سے پيدا ہوتے ہيں۔‘‘

پاکستان کے ديہی علاقوں ميں عورتيں اکثر دور دور سے پانی گھڑوں ميں بھر کر لاتی ہيں۔ بہت سے درياؤں کا پانی شہری فضلات، مصنوعی کھاد يا کيڑے مار دواؤں کی وجہ سے صاف نہيں ہے۔ اسلام آباد جيسے بڑے شہروں ميں حکومت نے عوام کو صاف پانی کی فراہمی کے لئے نل لگائے ہيں، ليکن اس کا مطلب يہ نہيں ہے کہ ان کا پانی پينے کے قابل ہے۔ اس کے علاوہ تمام شہريوں کو صاف پانی تک رسائی حاصل نہيں ہے۔ تيزی سے بڑھتی ہوئی آبادی ميں بہت سے کثير افراد پر مشتمل خاندان بہت زيادہ بھرے ہوئے مکانات ميں مرغيوں، بکريوں يا بھيڑوں کے ساتھ رہتے ہيں۔

ڈاکٹر انور نے کہا کہ حفظان صحت کے لحاظ سے خراب حالات ميں زندگی بسر کرنا غرباء ميں امراض کی سب سے بڑی وجوہات ميں شامل ہے۔

’’تاريک اورتنگ مکانات ميں بہت زيادہ لوگوں کی رہائش کی وجہ سے اکثر تپ دق يا دوسری بيمارياں پيدا ہوتی ہيں۔ غذا کی کمی يا خراب غذا کی وجہ سے بچوں اور خاص طور سے حاملہ عورتوں ميں خون کی کمی ہو جاتی ہے۔ بہت سے بچے خراب غذا کی وجہ سے بيماريوں ميں مبتلاء ہيں۔‘‘

پاکستان ميں برسوں سے غذائی اشياء کی قيمتوں ميں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ بہت سے گھرانوں کی آمدنی اتنی کم ہے کہ وہ دن ميں ايک دفعہ بھی پيٹ بھر کر کھانا نہيں کھا سکتے۔ شمالی علاقوں اور بلوچستان ميں سردی کے موسم ميں بہت سی اموات واقع ہوتی ہيں کیونکہ لوگوں کے پاس گرم کپڑے نہيں اور مکانوں کو گرم رکھنے لئے بھی کافی پيسے نہيں ہيں۔

ڈاکٹر انور نے کہا کہ شفاء فاؤنڈنشن نے ديہی علاقوں ميں تين کلينک قائم کئے ہيں جہاں روزانہ تقريبا چار سو مريضوں کا علاج کيا جاتا ہے۔ فاؤنڈيشن خاص طور سے احتياطی تدابير کے بارے ميں عوام کو آگاہ کرتی ہے۔ مثلا يہ کہ پانی کو اچھی طرح سے گرم کرنے کے بعد استعمال کرنے کے ذريعہ بہت سی بيماريوں سے بچا جاسکتا ہے۔ اس پر زيادہ خرچ بھی نہيں آتا۔ عوام کو بتايا جاتا ہے کہ پانی کو کتنی دیر تک گرم کيا جانا چاہئے۔ چھوٹے بچوں کو اگر اسہال کی شکايت ہو تو صاف پانی ميں تھڑا سا نمک اور شکر گھول کر پلانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ تاہم امرض سے جنگ کا واحد کارگر طريقہ غربت کے خلاف جنگ ہی ہے۔