غزہ میں اقوام متحدہ کی امدادی کارروائیاں بحال، حملے جاری
10 جنوری 2009مختلف ذرائع کے مطابق اب تک 800 فلسطینی اور چودہ اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔
علاوہ ازیں آج اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی نے غزہ میں امدادی کارروائیاں بحال کر دی ہیں۔ اقوام متحدہ کی مطابق امدادی کام کی بحالی کا فیصلہ اسرائیلی حکام کی جانب سے عملے کے تحفظ کی یقین دہانی کے بعد کیا گیا۔ واضح رہے کہ جمعرات کو اقوام متحدہ کی امدادی گاڑی پر اسرائیلی حملے کے بعداقوام متحدہ نے اپنی امدادی کارروائیاں معطل کر دی تھیں۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر ناوی پی لے نے کہا کہ غزہ میں جاری انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر ایک غیر جانبدارانہ اور آزاد تفتیش ضروری ہے۔ جینیوا منعقدہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کے ایک خصوصی اجلاس میں کمشنر ناوی پیلے نے کہا کہ غزہ اور ویسٹ بینک میں اقوام متحدہ کے نگران اہلکاروں کی تعیناتی ضروری ہے تاکہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بین الاقوامی قوانین کی خلاف وزریوں کو قلم بند کیا جاسکے۔
’’میں مانتی ہوں اور با رہا کہہ بھی چکی ہوں کہ اسرائیل کا رد عمل غیر معقول ہے۔ اور بہت سے واقعات میری اور دوسرے لوگوں کی اس بات کو صحیح ثابت کر رہے ہیں ۔ بین الاقوامی قوانین کے غلط استعمال کو کسی صورت میں صحیح ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ ہر کوئی یہ جانتا ہے، ہر قومی عدالت یہ جانتی ہے کہ اگر کوئی آپ کو مارتا ہے تو آپ جوابی کارروائی یا اپنے دفاع میں اس شخص کو قتل نہیں کر سکتے۔‘‘
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمشنر پی لے نے مزید کہا کہ غزہ میں جاری انسانیت سوز واقعات نہایت تکلیف دہ ہیں۔ بین الاقوامی تنظیم ریڈ کراس کی جانب سے بتائے جانے والے چند ایک حقائق جنگی جرائم کے زمرےمیں آتے ہیں۔
’’جو واقعہ ریڈ کراس نے بیان کیا ہے وہ بہت تکلیف دہ ہے کیونکہ اس میں وہ تمام عناصرموجود ہیں جو جنگی جرائم سمجھے جاتےہیں۔ بین القوامی قوانین کے تحت آپ پابند ہیں کہ زخمیوں کو تحفظ فراہم کریں اور بیماروں کا علاج کریں لیکن وہاں جیسا کہ ریڈ کراس نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے ان چار زخمی بچوں اور ایک نوجوان کے لیے کچھ نہیں کیا جو کہ اتنے کمزور تھے کہ خود اپنے لیے کچھ نہیں کر سکتے تھے۔ ‘‘
دوسری جانب اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی اور امن معاہدے کی عالمی کوششیں جاری ہیں۔ مصر کے شہر شرم الشیخ میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور حماس کے تین سینئر فائر بندی مذاکرات کے لیے پہنچ چکے ہیں ۔ صدر محمود عباس نے فریقین سے مصر کی ثالثی کی کوششوں کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جرمن کی جانب سے غزہ تنازعے کے حل کے لیے ثالثی کی کوششوں کے سلسلے میں جرمن وزیر خارجہ شٹائن مائر بھی قاہرہ میں ہیں جہاں انہوں نے مصری صدر حسنی مبارک سے ملاقات کی ۔ وہ فلسطینی صدر اورحماس رہنماوں سے بھی ملاقات کریں گے۔ جس کے بعد وہ اسرائیل جائیں گے۔