1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پر مسلسل اسرائیلی حملے، اقوام متحدہ کی تنقید

افسراعوان10 جنوری 2009

سلامتی کونسل میں فوری جنگ بندی کی متفقہ قرارداد کی منظوری کے باوجود غزہ پٹی کے علاقے پر اسرائیلی حملے ابھی تک جاری ہیں۔ حماس نے بھی غزہ کی ناکہ بندی ختم ہوئے بغیر جنگ بندی قبول کرنے سے انکار کردیا۔

https://p.dw.com/p/GVTZ
سلامتی کونسل کی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل نے غزہ میں فضائی اور زمینی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔تصویر: AP

دو ہفتوں سے جاری فضائی اور زمینی حملوں میں اب تک ہلاک ہونے والے فلسطینییوں کی کل تعداد 800 سے تجاوز کر گئی ہے، جبکہ 3,300سے زائد افراد زخمی ہیں۔ جمعہ کےروز انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے لئے حملوں میں وقفے کا اعلان تو کیا گیا مگر اس دوران اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں سے مختلف اہداف کو نشانہ بنایا جاتا رہا۔ جوابا حماس نے بھی جنوبی اسرائیل پر راکٹ حملے جاری رکھے ۔ حماس کے راکٹ حملوں میں چار افراد کی موت سمیت اس جنگ میں اب تک ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کی تعداد 14 تک پہنچ گئی ہے۔

سلامتی کونسل کی قراد داد میں فوری جنگ بندی کے مطالبے کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمیرٹ نے کہا ہے کہ اسرائیل اپنے شہریوں کی حفاظت کے لئےکارروائی کے سلسلے میں کسی بیرونی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا۔ دوسری جانب دمشق میں حماس کےپولٹ بیورو کے نائب سربراہ موسیٰ ابو مرزوک کے مطابق حماس تنطیم غزہ کی ناکہ بندی ختم ہوئے بغیر کسی جنگ بندی کو قبول نہیں کرے گی۔

Aussenminister Steinmeier Rede zum Wahlsieg Barack Obama
جرمن وزیر خارجہ شٹائن مائرغزہ کی صورتحال پر ثالثی کے لئے تین روزہ دورہ پر مشرق وسطی پہنچے ہیں۔تصویر: AP

اُدھر مصری دارالحکومت قاہرہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فائربندی کے لئے آج ہفتے کے روز ایک اہم اجلاس ہو رہا ہے جس میں حماس کا وفد بھی شریک ہوگا۔ حالیہ لڑائی میں یہ پہلا موقع ہوگا کہ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات میں حماس کے نمائندے ذاتی طورپر شرکت کر یں گے۔

اسی دوران مختلف ممالک کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کی کوششیں جاری ہیں۔ برلن میں ایک حکومتی ترجمان نے بتایا کہ جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر آج ہی مصرمیں شرم الشیخ کے مقام پر اسرائیلی اور مصری حکام سے ملاقات کریں گے۔

جرمن دفتر خارجہ میں ریاستی امور کے وزیرگیرنوٹ ایرلر نے کہا کہ غزہ می‍ں فوری فائربندی، شہریوں پر حملوں کی روک تھام اور غزہ پٹی سے اسرائیلی فوج کا انخلا، یہ سب جرمنی کی مشرق وسطیٰ پالیسی کا حصہ ہے اور برلن گزشتہ کئی دنوں سے انہی خطوط پر مختلف یورپی ممالک کے ساتھ مل کر فائربندی مذاکرات میں شامل ہے۔ خطے میں فائر بندی کے حوالے سے جرمن وزیر خارجہ نے والٹر مائر شٹائن نے کہا کہ ہمیں صرف قرارداد کے مسؤدے کی تیاری تک ہی اپنی مدد کو محدود نہیں رکھنا، بلکہ ہمیں مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے فریقین اہم ہمسایہ ملکوں کے ساتھ مکالمت جاری رکھنی چاہیے۔ تاکہ فائر بندی اپیل کا مؤثر نتیجہ سامنے آسکے۔

Symbolbild UNO Gaza
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل پر جنگی جرائم کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کردیاتصویر: AP/DW Fotomontage

اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں سے بیشتر عام شہری ہیںِ۔ غزہ میں مسلسل شہری ہلاکتوں کے رد عمل میں جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نےکہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔ اور ان جرائم کی غیر جانبدارانہ تفتیش ہونی چاہئے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعرات کو اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی کے لئے منظور کی جانے والی قرار داد میں امریکہ نے ووٹ نہیں ڈالا تھا جس پر اسرائیل نےشدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیل کے وزیر داخلہ میر شیترت (Meir Sheetrit) نے سرکاری ٹیلیوژن سے بات کرتے ہوئےکہا کہ امریکہ کی جانب سے یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ امریکی اس طرح کی کسی بھی قرارداد کو اپنا ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئےمنظور نہیں ہونے دے گا۔ مگر بدقسمتی سے امریکہ کی جانب سے اپنے وعدے کی پاسداری نہیں کی گئی۔ جس کی وجہ عرب ملکوں کا دباؤ ہے۔