1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پٹی پردوسرے روز بھی اسرائیلی حملے، اب تک 270 سے زیادہ ہلاکتیں

28 دسمبر 2008

اسرائیلی فضائیہ اورتوپ خانےکے غزہ پٹی کےفلسطینی علاقےپر ہفتہ کےدن شروع ہونے والے حملے اتوارکی صبح بھی جاری رہےاوردوروز میں اب تک ہلاک ہونےوالے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد270 سے زیادہ اور زخمیوں کی تعداد 700 سے زائدہے۔

https://p.dw.com/p/GO3b
غزہ پٹی کےجنوبی شہر رفاہ میں ہفتہ کے روز اسرائیلی فضائی حملے کے بعد کا منظرتصویر: AP

ان فضائی اور زمینی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں بہت سے فلسطینی شہری، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ 1967 کی چھ روزہ عرب اسرائیل جنگ کے بعد سے مشرق وسطیٰ کے تنازعے میں صرف ہفتہ کے روز جو 205 فلسطینی مارے گئے وہ کسی ایک دن میں خطے میں انسانی ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد بنتی ہے۔

ان حملوں کے بعد ہفتہ کی رات حماس کی سیاسی قیادت نے فلسطینیوں کی طرف سے تیسری انتفادہ کا ذکر کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف نئے خود کش حملوں کا اعلان بھی کردیا۔ غزہ پٹی کے مختلف علاقوں سے موضولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیل نے فلسطینی عسکریت پسند تحریک حماس کے مبینہ عسکری ٹھکانوں پر اتوار کی صبح مسلسل دوسرے روز بھی جنگی طیاروں سے اپنے جو حملے جاری رکھے ان کا مقصد حماس پر اس حوالے سے دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ اسرائیل کے ریاستی علاقے پر راکٹ حملے بند کردے۔

Israelischer Panzer an der Grenze zwischen Gaza und Israel
زمینی حملوں کے لئے غزہ پٹی کے ساتھ سر‌حد کے قریب موجود اسرائیلی توپ خانے اور ٹینکوں کا استعمال کیا گیاتصویر: AP

"قابل مذمت قتل عام"

حماس کے رہنما اور سابق فلسطینی وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ کے بقول اسرائیل ان حملوں کے ذریعے جس طرح سینکڑوں فلسطینیوں کی ہلاکت کی وجہ بنا ہے وہ ایک ایسا قابل مذمت قتل عام ہے جوفلسطین میں پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔ اسماعیل ھنیہ نے اعلان کیا کہ فلسطینی اسرائیل کی سڑکوں پراورریستورانوں میں خود کش حملوں کے ساتھ اس قتل عام کا بدلہ لیں گے۔

اسی دوران اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمیرٹ نے کہا ہے کہ غزہ پٹی کے علاقے میں یہ اسرائیلی کارروائی حماس کے خلاف اعلان جنگ ہے نہ کہ غزہ پٹی کے پندرہ لاکھ فلسطینیوں کے خلاف۔ کل ہفتہ کی رات اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے کہا کہ وہ حماس کے ساتھ طے پانے والے کسی فائربندی معاہدے پر یقین نہیں کرسکتے کیونکہ حقیقی معنوں میں حماس کے ساتھ ایسا کوئی سمجھوتہ طے پا ہی نہیں سکتا اور نہ ہی یہ عسکریت پسند تحریک ایسے کسی معاہدے کا احترام کرسکتی ہے۔

ان حملوں کا جواز پیش کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ زیپی لیونی نے کہا کہ اسرائیل کو کئی برسوں سے غزہ پٹی کے علاقے سے اپنے خلاف مسلح حملوں کا سامنا ہے۔ اسرائیل نے اپنے شہریوں کے تحفظ کے لئے اور حالات کو پر امن رکھنے کی خاطر ہر ممکن کوشش کی لیکن صورت حال خراب تر ہوتی گئی۔

Ban Ki Moon eröffnet UNCTAD-Konferenz in Ghana
بان کی مون کی طرف سے سخت تنقید کے باوجود اسرائیل نے غزہ پٹی پر حملے اتوار کے روز بھی جاری رکھےتصویر: AP

اقوام متحدہ کا مئوقف

دریں اثناء اقوام متحدہ نے زور دے کر کہا ہے کہ غزہ پٹی کے علاقے میں فوری طور پر فائر بندی کی جائے۔ عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے فلسطینی عسکریت پسندوں کے اسرائیل پر اشتعال انگیز راکٹ حملوں کے علاوہ اسرائیل کی طرف سے غیر ضروری حد تک شدید اور خونریز جوابی کارروائی پر بھی سخت تنقید کی ہے۔

عرب وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس

غزہ پٹی پر اسرائیل کے ان خونریز حملوں سے پیدا ہونے والے صورت حال پر فوری مشاورت کے لئے عرب لیگ نے پہلے اپنے وزرائے خارجہ کا ایک اجلاس قاہرہ میں آج اتوار کے روز طلب کیا تھا مگر پھر اس اجلاس میں تین دن کی تاخیر کا اعلان کردیا گیا جس کے بعد مصری دارالحکومت ہی میں عرب ریاستوں کی تنظیم عرب لیگ کا یہ وزارتی اجلاس اب بدھ کے روز منعقد ہو گا۔

مشرق وسطیٰ میں ان تازہ خونریز واقعات کا سبب یہ صورت حال بنی کہ اسرائیل اور کئی عسکریت پسند فلسطینی تنظیموں کے مابین چھ ماہ کے لئے طے پانے والے فائر بندی معاہدے کی مدت 19 دسمبر کو ختم ہو گئی تھی اور اس میں توسیع نہ کی جاسکی۔ حماس کی قیادت نے معاہدے کی مدت پوری ہونے سے چند روز قبل ہی اس میں توسیع نہ کرنے کا اعلان کردیا تھا اور اس کی وجہ اسرائیلی فوجی کارروائیاں اور فلسطینی علاقوں کی ناکہ بندی بتائی گئی تھی۔