1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ کا بحران اور عالمی کوششیں

خبر رساں ادارے7 جنوری 2009

غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 660 سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً تین ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل۔فلسطین تنازعے کے حل کے لئے جرمنی سمیت یورپی اور عالمی کوششیں جاری ہیں۔

https://p.dw.com/p/GTr6
غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 660 سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً تین ہزار زخمی ہو چکے ہیںتصویر: AP

اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں مصری صدر حسنی مبارک کی جانب سے پیش کردہ تجاویز کا خیر مقدم کیا گیا اور امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس سمیت دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ نے ان تجاویز کو قابل قبول قرار دیا۔

Treffen in Ägypten zur israelischen Offensive in Gaza
مصری صدر حسنی مبارک یورپی یونین کے سفارتی مشن کے ساتھ مزاکرات میں مصروفتصویر: AP

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ چیف خاوئیر سولانا نے مصری صدر حسنی مبارک کی اسرائیل۔فلسطین جنگ بندی تجاویز کے حوالے سے کہا ہے کہ اس پر اگلے چند گھنٹوں میں مثبت پیش رفت متوقع ہے۔ ادھر سلامتی کونسل اسرائیل کی جانب سے ان امن تجاویز پر رد عمل کی منتظر ہے۔

Treffen in Ägypten zur israelischen Offensive in Gaza
مصری وزیر خارجہ احمد ابولغیط یورپی مشن کے سفارتکاروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےتصویر: AP

مصری صدر حسنی مبارک نے فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی اور یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف خاوئیر سولانا سے ملاقاتوں کے بعد اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ فوری طور پر مذاکراتی عمل میں شامل ہو۔ اسرائیل ان تجاویز کا جائزہ لے رہا ہے۔

ادھر بدھ کو جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے اپنے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں برلن حکومت کی طرف سے غزہ پٹی کے علاقے میں فوری طور پرفائربندی پرزوردیا ہے۔ جرمن ورزیر خارجہ نے کہا کہ اس سلسلے میں کسی کی کوششیں ناکام رہیں یا موثر ثابت نہ ہوں، غلط طرز عمل ہے۔ ’’ خاوئیر سولانا کی سربراہی میں یورپی یونین کے اعلی سطحی وفد کا اسرائیل کا دورہ غیرمعمولی اہمیت کا حامل تھا۔ ایسی کوششوں میں کامیابی فوراً نہیں ہوتی۔ اہم امریہ ہے کہ عالمی برادری اسرائیل اور اس کے عرب پڑوسی ممالک کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے تاکہ آئندہ دنوں میں قیام امن کے معاہدے کے لئے واضح شرائط طے کی جا سکیں۔‘‘

Nato Treffen in Brüssel mit Frank Walter Steinmeier
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر سٹائن مائیر بھی غزہ میں فوری جنگ بندی کی وکالت کررہے ہیںتصویر: AP

مصری صدر حسنی مبارک نے منگل کو امن کوششوں کے سلسلے میں دورے پر آئے ہوئے فرانسیسی صدر نکولا سرکوزی سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اپنا مجوزہ امن منصوبہ پیش کیا۔ تین نکاتی اس منصوبے میں پہلے مرحلے میں اسرائیل اور حماس کی جانب سے فوری طور پر جنگ بندی، دوسرے مرحلے میں مصر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مزاکرات اورتیسرے میں مصر کی طرف سے الفتح، حماس اور دیگر فلسطینی تنظیموں کو مذاکرات کی دعوت دینا شامل ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے غزہ میں محصور فلسطینیوں تک بین الاقوامی امداد پہنچانے کے لئے راستہ کھولنے کا اعلان کیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق غزہ میں انسانی المیے سے بچنے کے لئے اسرائیل محدود وقت کے لئے مخصوص راستوں سے بین الاقوامی امداد، جس میں خوراک اور ادویات شامل ہیں، غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے گا۔

دوسری جانب لاطینی امریکی ملک وینیوزویلا نے غزہ پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں اسرائیل سفیراورعملے کو 72 گھنٹے کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے اس کی تصدیق بھی کر دی ہے۔