1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فارک باغیوں کے ہتھیار ڈالنے کا عمل مکمل، عام لوگ پُرمسرت

عابد حسین
27 جون 2017

کولمبیا کے فارک باغيوں کی جانب سے آج ہتھیار ڈالنے کے سلسلے کو مکمل کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر عام لوگوں میں خوشی و مسرت پائی جاتی ہے۔ فارک باغیوں نے ایک ڈیل کے بعد ہتھیار پھینکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2fRto
FARC Chef Rodrigo Londono
تصویر: Getty Images/AFP/L. Acosta

فارک باغیوں کے سربراہ روڈریگو لونڈونو عرف ٹیموچینکو جس خصوصی تقریب میں اپنی تنظیم کی جانب سے ہتھیار پھینکنے کے عمل کی تکمیل کا اعلان کریں گے، اُس میں کولمبیا کے نوبل انعام یافتہ صدر خوان مانویل سانتوس بھی شریک ہوں گے۔ یہ خاص تقریب وسطی کولمبین شہر میسیٹاس میں آج منگل ستائیس جون کی سہ پہر میں منعقد کی جا رہی ہے۔

کولمبیا کی حکومت اور فارک باغیوں کے درمیان امن ڈیل سن 2016 میں طے پائی تھی اور اس ڈیل کے بعد جہاں پرتشدد حالات و واقعات میں کمی ہوئی تھی وہاں بقیہ مسلح باغی گروپوں کے اندر بھی کولمبیا کی حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا حوصلہ پیدا ہوا ہے۔ ابھی دو روز قبل ہی کمیونسٹ نظریے کے حامل  مسلح باغی گروپ نیشنل لبریشن آرمی (ELN) نے دو اغوا شدہ ڈچ صحافیوں کو رہا کر دیا تھا۔

Kolumbien Bogota Unterzeichnung Friedensvertrag
فارک باغیوں کے لیڈر ٹیموچینکو (دائیں) اور کولمبیا کے صدر خوان مانویل سانتوس امن ڈیل کے بعد مصافحہ کرتے ہوئےتصویر: Getty Images/AFP/L. Robayo

اقوام متحدہ کے مبصرین کا کہنا ہے کہ فارک باغیوں نے بتدریج اپنے تمام ہتھیار گوداموں میں جمع کرا دیے ہیں۔ ان میں وہ ہتھیار شامل نہیں ہیں جن سے کولمبیا کی سلامتی کو خطرات لاحق نہیں ہو سکتے۔ یہ ہتھیار بھی فارک باغیوں کے کیمپوں کے مسمار کیے جانے کی حتمی تاریخ یعنی پہلی اگست تک جمع کرا دیے جائیں گے۔

ہتھیار جمع کرانے کے عمل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے مبصرین کے ایک دوسرے گروپ کی نگرانی میں انہیں تلف کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اُس بارودی مواد کے وسیع ذخائر کو بھی جمع کیا جا رہا ہے جس کی نشاندہی باغیوں نے امن ڈیل کے بعد کی تھی۔

امید کی جا رہی ہے کہ امن ڈیل کے بعد فارک تنظیم کے سابقہ باغی ملک کے سیاسی دھارے کا حصہ بن جائیں گے۔ فارک تنظیم کولمبیا کی ایک سیاسی پارٹی کے طور پر رجسٹرڈ کر دی جائے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ لاطینی امریکا میں فارک تنظیم سب سے بڑی گوریلا تنظیم تصور کی جاتی تھی۔ کولمبیا کے صدر خوان مانویل سانتوس کا کہنا ہے کہ اس امن ڈیل کے بعد کولمبیا کی جدید تاریخ میں واضح تبدیلی رونما ہو گی جو یقنی طور پر مثبت ہو گی۔