1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فرانس میں داعش کے جہادی کا حملہ‘: کہانی من گھڑت تھی

امتیاز احمد14 دسمبر 2015

آج صبح فرانسیسی اور بین الاقوامی میڈیا پر یہ خبریں نشر ہوئیں کہ فرانس کے ایک ٹیچر کو ایک ایسے نقاب پوش شخص نے خنجر مار کر زخمی کر دیا ہے، جو داعش کا حامی تھا لیکن یہ تمام کہانی من گھڑت نکلی ہے، استاد نے جھوٹ بولا تھا۔

https://p.dw.com/p/1HNGM
Frankreich Lehrer von mutmaßlichem IS-Anhänger angegriffen
تصویر: Reuters/C. Platiau

پیرس پراسیکیوٹر نے پیر کی شام صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ داعش کی طرف سے استاد پر حملے کی کہانی گھڑت تھا۔ بتایا گیا ہے کہ پینتالیس سالہ پری اسکول ٹیچر نے یہ کہانی خود سے بنائی تھی اور اب کنڈر گارٹن کے استاد سے یہ تفتیش کی جا رہی ہے کہ اس نے ایسا آخر کیوں کیا؟

قبل ازیں آج صبح پیرس کے مضافاتی علاقے میں اس استاد نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک نقاب پوش شخص کلاس میں داخل ہوا اور اس مسلح شخص نے اس پر چاقو سے وار کر دیا۔ اس استاد کا دعویٰ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حملہ کرتے وقت نقاب پوش شخص نے داعش کے نام کا نعرہ لگایا تھا۔ جس وقت یہ کہانی بیان کی جا رہی تھی، اس وقت استاد کے گلے اور ماتھے پر ہلکے زخم تھے، جن کی وجہ سے انہیں فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا۔

Frankreich Lehrer von mutmaßlichem IS-Anhänger angegriffen
تصویر: Reuters/C. Platiau

اس کے بعد یہ معاملہ فرانس میں انسداد دہشت گردی کے ادارے نے اپنے ہاتھ میں لے لیا اور دہشت گردی کے منصوبے کے تحت اقدام قتل کی تحقیقات شروع کر دی گئیں۔

یاد رہے کہ پیرس حملوں کے بعد سے فرانسیسی شہریوں میں خوف و ہراس کی فضا پائی جاتی ہے۔

پراسیکیوٹر کے مطابق استاد نے کہا تھا کہ اس پر حملہ کرتے ہوئے یہ الفاظ کہے گئے، ’’یہ داعش ہے اور یہ ایک وارننگ ہے۔‘‘ قبل ازیں ایک پولیس اہلکار کا بھی ایک عینی شاہد کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اس نے یہ نعرہ سنا ہے۔

یاد رہے کہ اس واقعے کے فوری بعد فرانسیسی وزیر تعلیم نے اس سکول کا دورہ کیا تھا اور یقین دلایا تھا کہ تمام اسکولوں کی سکیورٹی بڑھا دی جائے گی۔ پہلے ہی جنوری کے حملوں کے بعد تمام فرانسیسی سکولوں میں سکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے تھے۔ اب سارا دن سکولوں کے دروازے بند ہوتے ہیں اور ہر آنے جانے والے شخص کو چیک کیا جاتا ہے۔

آج کے اس واقعے کی منصوبہ سازی میں کیا استاد کے ساتھ کوئی اور بھی شامل تھا، اس بارے میں تحقیقات فی الحال جاری ہیں۔