1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس میں مہاجرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں

عاطف بلوچ11 نومبر 2015

فرانس کے بندرگاہی شہر کَیلے میں قائم مہاجرین کی ایک عارضی پناہ گاہ میں جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے مشتعل مہاجرین کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس اور تیز دھار پانی کا استعمال بھی کیا۔

https://p.dw.com/p/1H3nM
Frankreich Flüchtlinge Eurotunnel Calais
تصویر: Getty Images/AFP/P. Huguen

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بدھ گیارہ نومبر کو بتایا کہ گزشتہ رات کَیلے میں قائم مہاجرین کے ایک عارضی کیمپ میں مشتعل مظاہرین نے سکیورٹی فورسز پر مختلف قسم کی اشیاء پھینکیں اور جارحانہ نعرے بھی لگائے۔ بعد ازاں ان مہاجرین نے وہاں رکھی سامان اٹھانے والی لکڑی کی ایک ٹرالی کو نذر آتش بھی کر دیا۔

فرانسیسی وزارت داخلہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ’’ڈھائی سو سکیورٹی اہلکاروں کو حالات کنٹرول کرنے کے لیے متحرک کیا گیا۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ ان سکیورٹی اہلکاروں میں CRS کے خصوصی اہلکار بھی شامل تھے، جو مشتعل مظاہرین سے نمٹنے کے حوالے سے ماہر تصور کیے جاتے ہیں۔

حکام نے کہا ہے کہ ان اہلکاروں نے بروقت مداخلت کرتے ہوئے منگل کی رات مہاجرین کے کیمپوں میں جاری بدامنی کو ختم کر دیا۔ بتایا گیا ہے کہ ان جھڑپوں کے بعد کَیلے کے مہاجر کیمپوں کے علاوہ قریبی علاقوں میں بھی سکیورٹی مزید بڑھا دی گئی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ کَیلے میں موجود زیادہ تر مہاجرین برطانیہ جانے کے خواہش مند ہیں۔ فرانس کے اس ساحلی علاقے میں پہنچنے والے مہاجرین میں سے متعدد جرمنی اور آسٹریا بھی جا چکے ہیں۔ Calais کے مہاجر کیمپوں میں سکونت پذیر مہاجرین سمندر پار کر کے لندن جانے کی کوشش میں ہیں۔

Frankreich Flüchtlinge Eurotunnel Calais
کَیلے میں موجود تقریباﹰ ساڑھے چار ہزار مہاجرین ٹرکوں یا یوروٹنل ریل لنک کو استعمال کرتے ہوئے لندن جانا چاہتے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/P. Huguen

کَیلے کے مہاجر کیمپوں میں تقریباﹰ ساڑھے چار ہزار افراد اب بھی موجود ہیں، جو ٹرکوں یا یوروٹنل ریل لنک کو استعمال کرتے ہوئے برطانیہ پہنچنا چاہتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان مہاجرین کی پیش قدمی کو روکنے کی خاطر فرانسیسی حکام نے سکیورٹی مزید بڑھا دی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد سے یورپ کو ان دنوں مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ بالخصوص شورش زدہ خطوں سے مہاجرت کرنے والے افراد یورپ پہنچنے کی کوششوں میں ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد جرمنی یا شمالی یورپ جانے کی خواہش مند ہے۔ ان میں زیادہ تر افراد کا تعلق شام، عراق، افغانستان اور شمالی افریقی ممالک سے بتایا جاتا ہے۔