1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس میں پاکستانی امام مسجد پر تاحیات پابندی

26 نومبر 2020

فرانس میں ویلر لا بیل کے علاقے میں ایک پاکستانی مسجد کے امام لقمان ایچ کو 18 مہینے قید کی سزا سنائی ہے۔ جبکہ فرانس میں ان کے داخلے پر تا حیات پاپندی بھی عائد کی دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3ltHg
fتصویر: Ait Adjedjou Karim/Avenir Pictures/picture alliance

جمعرات کو پنتواس کی عدالت نے ڈیڑھ سال قید اور فرانسیسی علاقوں میں داخلے پر قطعی پابندی کی سزا سنائی۔ پنتواس پیرس کا مضافاتی علاقہ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ لقمان ایچ کو سزا مکمل کرنے کے بعد ملک بدر کر دیا جائے گا اور اس کے بعد وہ کھبی فرانس کی سرزمین پر قدم نہیں رکھ سکیں گے۔

پاکستان جانا پڑے گا

 عدالت کے صدر اسٹیفن بلٹ نے لقمان ایچ کو ایک مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب انہیں اپنے آبائی پاکستان واپس جانا پڑے گا، ''یہ ناممکن ہے کہ جمہوریہ آپ کے  بیانات کی وجہ سے آپ کو اپنی سرزمین پر رکھنے پر غور کرے۔‘‘وہ ویلر لا بیل میں واقع مسجد قبا میں جز وقتی امامت کیا کرتے تھے۔

Frankreich Moschee in Bayonne
تصویر: Getty Images/AFP/I. Gaizka

ٹک ٹاک

33 سالہ لقمان ایچ پر 9 ، 10 اور 25 ستمبر کو سوشل نیٹ ورک ٹک ٹاک پر ایسی تین ویڈیوز پوسٹ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، جن میں شدت پسندی کی ترغیب دی جا رہی تھی۔ جریدے شارلی ایبدو کے پرانے دفتر کے باہر  چاقو حملے کے بعد اس امام نے اس ایپ پر اپنے پیغامات جاری کیے تھے۔

پیغامات کیا تھے؟

ایک میں انہوں نے کہا تھا،''وفادار مسلمان پیغمبر اسلام کے لیے خود کو قربان کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘ اگلے دن انہوں نے اپنے پیغام میں''غیر مسلموں اور کافروں پر حملہ کرنے‘‘ اور انہیں جہنم بھیجنے کی بات  کی۔ اپنے تیسرے پیغام میں انہوں نے اس شخص کو خراج تحسین  کیا، جس نے شارلی ایبدو کے سابقہ دفتر کے ​​احاطے میں دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔

'میں صوفی اسلام کا پیروکار ہوں‘

عدالت میں سماعت کے دوران لقمان ایچ نے متعدد مرتبہ معذرت کی اور عدالت کو بتایا کہ وہ 'صوفی اسلام‘ کے پیروکار ہیں جو 'امن اور محبت کا پیغام‘ دیتا ہے۔

فرانس کے مقامی میڈیا کے مطابق فرانسیسی زبان نہ بول پانے کے سبب لقمان ایچ نے مترجم کا سہارا لیتے ہوئے عدالت کو بتایا، ''میں اس قانون سے واقف نہیں تھا اور اس پیغام کے ذریعے میں (سوشل میڈیا پر) زیادہ سے زیادہ لائکس اور فالوور حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔‘‘

تاہم استغاثہ نے ان بیانات کو مسترد کرتے ہوئے لقمان ایچ کے لیے دو برس قید کی سزا سنانے کی درخواست کی۔

مقامی میڈیا کے مطابق وکیل استغاثہ عبدالحکیم ماہی کا کہنا تھا، ''اس کے الفاظ ناقابل قبول ہیں۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملزم کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں لیکن کسی شخص کو 'اتنی زیادہ نفرت انگیزی پھیلانے‘ کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

جمعرات کے روز عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد لقمان ایچ کے وکیل نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ لقمان ایچ کے بیانات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں بیان کیے گئے الفاظ اُن (لقمان ایچ) کے عقیدے کے مطابق نہیں ہیں۔

استغاثہ کا موقف

ان بیانات کی استغاثہ نے اس طرح وضاحت کی کہ لقمان ایچ نے قتل و غارت گری پر اکسا رہے ہیں اور اس طرح وہ ان لوگوں کی بھی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، جو دنیا میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔

یاد رہے کہ ستمبر میں شارلی ایبدو کے پرانے دفتر کے سامنے خنجر کے حملے میں دو افراد زخمی ہوئے تھا۔ حملہ آور ایک پاکستانی تارک وطن اٹھارہ سالہ علی ایچ تھا۔وہ تین برس قبل ایک نابالغ مہاجر کے طور پر فرانس آیا تھا۔ 

پیرس میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں