1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس میں کوئی مہاجر کیمپ نہیں رہے گا، فرانسیسی صدر

صائمہ حیدر
25 ستمبر 2016

فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نےغیر قانونی نقل مکانی کا مقابلہ کرنے اور ساحلی شہر کیلے کے قریب قائم مہاجر بستی’جنگل‘ کے خاتمے کے پختہ عزم کا اظہار کیا ہے۔ صدر اولانڈو کا کہنا تھا کہ فرانس میں کوئی مہاجر کیمپ نہیں رہے گا۔

https://p.dw.com/p/2QZbx
Paris Rede Francois Hollande
 صدر اولانڈ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت سیاسی پناہ کی درخواست دائر کرنے والوں کے لیے باوقار طریقے سے مدد فراہم کرے گیتصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Ena

فرانسیسی صدر نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ فرانس میں جنگل مہاجر بستی جیسے مزید کیمپوں کے قیام کو روکا جائے گا۔ صدر اولانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے،’’ فرانس میں کوئی کیمپ نہیں ہو گا‘‘۔ یاد رہے کہ یہ بیان انہوں نےکیلے شہر کے قریب قائم مہاجر کیمپ کے اپنے پہلے دورے سے دو روز قبل دیا ہے، جہاں سات ہزار سے دس ہزار تارکین وطن قیام پذیر ہیں۔ اولانڈ کی حکومت نے فرانس کے ساحلی شہر کیلے کے قریب قائم ’جنگل ‘ نامی مہاجر بستی کو موسمِ سرما سے قبل ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس سلسلے میں ابتدائی تیاریاں بھی شروع کر دی گئی ہیں۔

 مہاجرت کا بحران  اولانڈ کے چار سالہ دورِ صدارت میں کم اہمیت کے حامل مسئلوں میں سے ایک رہا ہے۔ تاہم  فرانسیسی صدر کے قدامت پسند پیش رو نکولا سارکوزی اور انتہائی دائیں بازو کی رہنما مارین لے پین نے ان پر دباؤ ڈال کر انہیں مہاجرین کے مسئلے پر واضح مؤقف اختیار کرنے پر مجبور کیا ہے۔ یہ دونوں سیاستدان آئندہ برس ہونے والے صدارتی انتخابات کی تیاری کی ابتدائی مہم میں سلامتی، حب الوطنی اور قومی مفاد کے موضوعات کو فروغ دے رہے ہیں۔

Frankreich Flüchtlingslager Jungle in Calais
اولانڈ کی حکومت نے فرانس کے ساحلی شہر کیلے کے قریب قائم ’جنگل ‘ نامی مہاجر بستی کو موسمِ سرما سے قبل ختم کرنے کا اعلان کیا ہےتصویر: Getty Images/AFP/P. Huguen

 صدر اولانڈ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت سیاسی پناہ کی درخواست دائر کرنے والوں کے لیے باوقار طریقے سے مدد فراہم کرے گی۔ فرانسیسی صدر نے مزید کہا،’’جن پناہ گزینوں کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں انہیں فرانس سے جانا ہو گا۔ یہاں قوانین لاگو ہوتے ہیں اور تارکین وطن اس سے بخوبی واقف ہیں۔‘‘ صدر اولانڈ نے کہا کہ فرانس اس سال اسی ہزار مہاجرین کو پناہ دے گا۔ جرمنی کے مقابلے میں یہ تعداد بہت کم ہے۔

خیال رہے کہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے شورش زدہ ممالک سے لاکھوں کی تعداد میں پناہ کے متلاشی بحیرہ روم کے ذریعے یورپ پہنچ چکے ہیں اور مزید یہاں آنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ زیادہ تر مہاجرین وسطی اور شمالی یورپ کے ممالک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، تاہم ان کی پہلی منزل جنوبی یورپی ممالک ہوتے ہیں۔