1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس: پارلیمانی انتخابات، ماکروں کی جماعت کی پوزیشن مضبوط

علی کیفی dpa, AFP
11 جون 2017

فرانس میں اتوار گیارہ جون کو منعقدہ پارلیمانی انتخابات کے ابتدائی پول جائزوں کے مطابق نو منتخب صدر ایمانوئل ماکروں کی نئی جماعت ایل آر ای ایم (دی ری پبلک آن دی مُوو) واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2eTRD
Emmanuel Macron Wahlkampf in Paris En Marche! Wahlkampf in Paris France Paris le 17 avril 2017
تصویر: Imago/IP3press/M. Awaad

اتوار گیارہ جون کو فرانس کی قومی اسمبلی (ایوانِ زیریں) کی 577 نشستوں پر انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ منعقد کی گئی۔ پولنگ اسٹیشن شام چھ بجے تک کھلے رہے اور ابتدائی پول جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ صدر ماکروں کی جماعت کو اکثریت حاصل ہوجائے گی۔ ابتدائی پول جائزوں کے مطابق صدر ماکروں کی سیاسی جماعت واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ اندازوں کے مطابق ماکروں کی جماعت 577 نشستوں والی قومی اسمبلی میں چار سو اور چار سو چالیس کے درمیان سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔

امکان یہی ہے کہ اس پہلے انتخابی مرحلے کے دوران بہت ہی کم امیدوار براہِ راست اسمبلی کے رکن منتخب ہو سکیں گے کیونکہ انتخابی قوانین کی رُو سے اُنہیں منتخب ہونے کے لیے ڈالے گئے مجموعی ووٹوں میں سے نصف سے زیادہ کی حمایت درکار ہوتی ہے۔ دوسرا اور حتمی انتخابی مرحلہ آئندہ ویک اَینڈ پر منعقد ہو گا۔

Frankreich Staatspräsident Macron wählt in Le Touquet
صدر ایمانوئل ماکروں کی نئی جماعت ایل آر ای ایم (دی ری پبلک آن دی مُوو) واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہےتصویر: Reuters/C. Petit Tesson

خود صدر ایمانوئل ماکروں، جن کی عمر محض اُنتالیس برس ہے، جو ایک بینکار ہیں اور زیادہ سیاسی تجربہ بھی نہیں رکھتے، ابھی گزشتہ مہینے یعنی مئی کی سات تاریخ کو ہی غیر متوقع طور پر یورو زون کی دوسری بڑی معیشت فرانس کے سربراہِ مملکت منتخب ہوئے تھے۔ اب اُن کی کوشش ہے کہ اُن کی جماعت کو پارلیمان میں واضح اکثریت حاصل ہو جائے تاکہ وہ آسانی کے ساتھ اقتصادی اور سماجی اصلاحات پر مبنی وہ قوانین منظور کروا سکیں، جن کا اُنہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا۔ ساتھ ہی ساتھ وہ اپنے وزیر اعظم ایڈوآر فلیپ کی توثیق بھی کروانا چاہتے ہیں۔

قبل ازانتخابات رائے عامہ کے تازہ جائزوں کے مطابق بھی کہا گیا تھا کہ ماکروں کی نئی جماعت دی ری پبلک آن دی مُوو (LREM) کو 577 رکنی پارلیمان میں 360 سے لے کر 427 تک نشستیں حاصل ہو سکتی ہیں۔ قومی اسمبلی تک پہنچنے کے لیے مجموعی طور پر سات ہزار آٹھ سو بیاسی امیدوار میدان میں تھے۔

آئندہ اتوار کو دوسرے انتخابی مرحلے میں ماکروں اور اُن کی نئی جماعت کی ممکنہ کامیابی فرانس کی دائیں اور بائیں بازو کی اُن بڑی جماعتوں کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ثابت ہو گی، جنہیں صدارتی انتخابات کے لیے امیدوار بھی دستیاب نہیں ہو سکا تھا۔ سابقہ قومی اسمبلی میں سابق صدر فرانسوا اولانڈ کی سوشلسٹ پارٹی کے پاس 280 نشستیں تھیں تاہم ان انتخابات میں یہ جماعت اپنی زیادہ تر نشستوں سے محروم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ رائے عامہ کے جائزے اس جماعت کو محض پندرہ تا تیس نشستیں ملنے کا امکان ظاہر کر رہے ہیں۔

ماکروں کی جیت، فرانس بھر میں حامیوں کا جشن

پہلے انتخابی مرحلے میں ماکروں کی جماعت کو کم از کم تیس فیصد، دائیں بازو کی دی ری پبلکن پارٹی کو بیس فیصد جبکہ انتہائی دائیں بازو کی جماعت نیشنل فرنٹ کو سترہ فیصد ووٹ ملنے کا امکان نظر آ رہا ہے۔ نیشنل فرنٹ کی سربراہ مارین لے پَین گزشتہ ماہ کے صدارتی انتخابات میں ماکروں کے مقابلے پر شکست سے دوچار ہوئی تھیں۔ اب تک کی  پارلیمان میں اُن کی جماعت کو محض دو نشستیں حاصل تھیں۔ مارین لے پَین اتنی تعداد میں نشستیں حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں، جن سے وہ اسمبلی میں اپنا ایک الگ پارلیمانی گروپ تشکیل دے سکیں تاہم سروے بتاتے ہیں کہ شاید اُنہیں اتنی نشستیں بھی نہ مل سکیں۔