1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس: کار میں چھ گیس سلنڈر، تین مشتبہ خواتین گرفتار

امتیاز احمد9 ستمبر 2016

فرانسیسی پولیس نے پیرس کے سیاحتی مقام نوٹر ے ڈیم کیتھیڈرل کے قریب ایک کار میں سے گیس کے چھ سلنڈر ملنے کے بعد تین مشتبہ خواتین کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتاری کے دوران ایک خاتون پولیس کی فائرنگ سے زخمی بھی ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Jz19
Frankreich Polizeirazzia in Boussy-Saint-Antoine
تصویر: Reuters/C. Hartmann

فرانسیسی وزیر داخلہ بیرنارڈ کازینوو کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گرفتار کی جانے والی تین خواتین کی عمریں انیس سے انتالیس برس کے درمیان ہیں اور انہیں اتوار کے روز ایک کار میں سے چھ گیس کے سلنڈر ملنے کے حوالے سے گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق گیس کا ایک سلنڈر خالی تھا لیکن پانچ بھرے ہوئے تھے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فرانسیسی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سیاحتی مقام نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل میں گیس سلنڈروں سے لدی کار کی مرکزی ملزم نے انتہا پسند تنظیم داعش سے دفاداری کا اعلان کر رکھا تھا۔

فرانسیسی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ خواتین ’جنون کی حد تک بنیاد پرست‘ ہو چکی تھیں اور ایک نئی ’پرتشدد کارروائی کرنے کے انتہائی قریب‘ تھیں۔ تفتیشی عمل میں شریک ایک اہلکار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ ان تینوں خواتین کو پیرس کے ایک جنوبی علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ایک اہلکار کے مطابق ایک پولیس اہلکار چاقو لگنے سے زخمی بھی ہوا ہے۔

Tourists stay away from Paris

پولیس کے مطابق گزشتہ اتوار کے روز ایک شراب خانے کے ملازم نے پولیس کو اطلاع فراہم کی تھی کہ ایک کار میں گیس کے متعدد سلنڈر رکھے ہوئے ہیں۔ اس کار کی کوئی نمبر پلیٹ بھی نہیں تھی اور لائٹیں بھی جل رہی تھیں۔ پولیس کے مطابق کار میں سے ڈیزل فیول سے بھری تین بوتلیں بھی ملی ہیں لیکن ایس کوئی بھی ڈیوائس نہیں ملی، جس سے یہ پتا چلتا ہو کہ ان سے دھماکا کیا جانا تھا۔

پولیس نے گرفتار کی جانے والی خواتین سے تعلق رکھنے والے چار دیگر افراد کو بھی حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔ داعش کی طرف سے فرانس کی اہم عمارتوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی کے بعد سے اس ملک کی پولیس انتہائی چوکس ہو چکی ہے جبکہ فرانس میں ہونے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد سے اس ملک میں ایمرجنسی نافذ ہے۔

فرانس کی خفیہ ایجنسی نے مئی میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ عسکریت پسند ’نئی قسم کے حملے‘ کر سکتے ہیں اور اس نئے طریقے کے مطابق دھماکا خیز مواد ان مقامات پر رکھا جا سکتا ہے، جہاں لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔ فرانس کے سلامتی کے اداروں کے مطابق شام اور عراق سے واپس آنے والے جہادی ان کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں۔

اندازوں کے مطابق ابھی تک فرانس کے تقریبا سات سو شہری شام میں داعش کے ساتھ مل کر لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فرانس نے کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے ملکی سیاحتی مقامات پر بھی سکیورٹی بڑھا رکھی ہے۔