1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فریڈم فلوٹیلا‘ اس بار یونانی کمانڈوز نے روک لیا

4 جولائی 2011

ایک چھوٹے بحری جہاز کا راستہ روکے اور اپنی بندوقیں اس کے مسافروں کی طرف تانے سیاہ کپڑوں میں ملبوس کمانڈوز پر مشتمل یہ منظر تو نیا نہیں ہے، البتہ یہ بات ضرور نئی ہے کہ اس مرتبہ یہ کمانڈوز اسرائیل کے نہیں، یونان کے ہیں۔

https://p.dw.com/p/11oYq
تصویر: dapd

میگا فون پر انسانی حقوق کے ایک امریکی کارکن کی آواز ابھرتی ہے، ’’ہم غیر مسلح شہری ہیں، ہم غزہ اور مغربی کنارے کے بارے میں اپنی حکومتوں کی پالیسیوں کو ناپسند کرتے ہیں۔ ہمارا مقصد آپ لوگوں کی بے توقیری نہیں ہے۔‘‘

لیکن جمعہ کی سہ پہر دو گھنٹے تک روکے رکھنے کے بعد اس کشتی کو زبردستی Piraeus بندرگاہ واپس لے جایا گیا۔ جس کے بعد اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی کی ناکہ بندی کے حوالے سے احتجاج کا یہ سارا منظر بین الاقوامی سمندر کی بجائے یونان کی بندرگاہ پر منتقل ہوگیا۔

31 مئی 2010 کو امدادی قافلے میں شامل ایک جہاز پر اسرائیلی کمانڈوز نے کارروائی کے دوران نو امدادی کارکنوں کو ہلاک کر دیا تھا
31 مئی 2010 کو امدادی قافلے میں شامل ایک جہاز پر اسرائیلی کمانڈوز نے کارروائی کے دوران نو امدادی کارکنوں کو ہلاک کر دیا تھاتصویر: AP

انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے غزہ پٹی کے محصور عوام کے لیے امدادی سامان لے جانے والے اس قافلے کو روکنے کا واقعہ یونان کی طرف سے جمعہ ہی کے روز ایک اعلان کے بعد رونما ہوا۔ اس اعلان میں کہا گیا تھا کہ غزہ کے لیے یونان سے کوئی جہاز روانہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔

اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے اتوار کے روز اس پابندی کو اسرائیلی سفارت کاری کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے ایک اسرائیلی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو ’فریڈم فلوٹیلا ٹو‘ کے غزہ پہنچنے کے لیے تیار رہنا چاہیے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس امدادی قافلے کا ’ڈنگ‘ ختم ہوگیا ہے۔

’فریڈم فلوٹیلا ٹو‘ کے نام سے اس امدادی قافلے کے کُل 10 میں سے آٹھ جہاز یونان میں لنگر انداز ہیں، لہٰذا یونانی اجازت کے بغیر لگتا یہ ہے کہ اس اس قافلے کو غزہ پٹی تک پہنچنے کا اپنا مشن ادھورا ہی ختم کرنا پڑے گا۔

اس امدادی قافلے کا ’ڈنگ‘ ختم ہوگیا ہے، ایہود باراک
اس امدادی قافلے کا ’ڈنگ‘ ختم ہوگیا ہے، ایہود باراکتصویر: AP

فلوٹیلا منتظمین میں سے ایک اور آزاد غزہ تحریک (Free Gaza Movement) سے تعلق رکھنے والے ایڈم شاپیرو Adam Shapiro کے بقول اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی پر عملدرآمد کا ’ٹھیکہ‘ یونان کو دے دیا ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈم شاپیرو کا کہنا تھا: ’’ اس موقع پر میں یہی کہوں گا کہ اسرائیل غزہ کی ناکہ بندی یقینی بنانے کا معاملہ دوسرے ملکوں کے سپرد کر رہا ہے، اور ہمیں اب اپنی جدوجہد یہاں یونان سے شروع کرنا پڑے گی۔‘‘

39 سالہ امریکی شہری ایڈم شاپیرو کے بقول فلسطین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکن یونانی حکومت کے اس اقدام پر کہ جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، دم بخود رہ گئے۔

31 مئی 2010 کو ایسے ہی امدادی قافلے میں شامل ایک جہاز پر اسرائیلی کمانڈوز نے کارروائی کے دوران نو امدادی کارکنوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے پر پوری دنیا کی طرف سے احتجاج سامنے آیا اور اس کی مذمت کی گئی تھی۔ لیکن اس کے برعکس ایک برس بعد یہ لگتا ہے کہ فریڈم فلوٹیلا ٹو اب بھی قانونی اعتبار سے بین الاقوامی حمایت حاصل نہیں کر پائے گا۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں