1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی بچے کے قتل کے ذمہ دار دو اسرائیلی نوجوانوں کو سزا

بینش جاوید4 فروری 2016

آج جمعرات کو ایک اسرائیلی نوجوان کو عمر قید اور ایک کو21 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ ان نوجوانوں نے سن 2014 میں 16 سالہ فلسطینی بچے کو قتل کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1Hpts
Zusammenstöße in Gaza zwischen Palästinensern und israelischen Soldaten
تصویر: Reuters/I. A. Mustafa

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق ان دو اسرائیلی نوجوانوں کے نام اس لیے ظاہر نہیں کیے گئے کیونکہ جرم کرنے کے وقت یہ 18 برس سے کم عمر تھے۔ یروشلم ڈسٹرکٹ کورٹ نے ان نوجوانوں کو محمد ابو خدیر کو اغوا اور قتل کرنے کے جرم میں سزا سنائی تھی۔ اس جرم کے مرکزی ملزم 31 سالہ یوسف ہیم بین ڈیوڈ کی سزا ملتوی کر دی گئی ہے۔ اس ملزم کے وکیل دفاع کی جانب سے عدالت میں ایسے میڈیکل دستاویزات پیش کی گئی ہیں جن کے مطابق یہ ثابت کیا گیا ہے کہ اس شخص کی ذہنی حالت صحیح نہیں ہے۔ یوسف ہیم بین ڈیوڈ نے سزا پانے والے دو نوجوان اسرائیلی لڑکوں کی مدد سے محمد ابو خدیرکو قتل کیا تھا۔

16 سالہ محمد ابو خدیر کو 2 جولائی 2014ء میں مشرقی یروشلم میں اغوا کیا گیا تھا۔ اس بچے کوان تین ملزموں نے پہلے اتنا مارا ، پیٹا کے وہ بے ہوش ہوگیا اور پھر اسے جنگل میں لے جا کر اسے زندہ حالت میں آگ لگا دی تھی۔ کچھ گھنٹے بعد اس کی جھلسی ہوئی لاش ملی تھی۔

جرم کے مرتکب ان تین ملزموں نے بیان دیا تھا کہ انہوں نے اس واقعہ سے ایک ماہ قبل تین اسرائیلی بچوں کے قتل کیے جانے کا بدلہ اس فلسطینی بچے کو ہلا ک کر کے لیا تھا۔ ان تین اسرائیلی بچوں کی ہلاکت کے واقعے کے بعد راکٹ حملوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا جو 2014ء کی غزہ جنگ میں تبدیل ہو گیا۔