1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی درخواست آج سلامتی کونسل میں پیش ہوگی

26 ستمبر 2011

فلسطینی انتظامیہ کی اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت حاصل کرنے کی درخواست آج سلامتی کونسل میں پیش کی جائے گی جہاں اسے مطلوبہ نو ووٹ حاصل کرنے میں مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/12gTk
فلسطینی صدر محمود عباس اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو فلسطینی ریاست کی رکنیت کی درخواست پیش کرتے ہوئےتصویر: dapd

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ پندرہ رکنی سلامتی کونسل میں فلسطینیوں کو چھ ممالک کی حمایت یقینی ہیں۔ ان میں چین، روس، برازیل، لبنان، بھارت اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ لبنان کے سوا باقی پانچ ملک BRICS بلاک کا حصہ ہیں جن کا حالیہ عرصے میں اقتصادی اور سفارتی اثر و رسوخ کافی مضبوط ہو چکا ہے۔ ایک مغربی سفارت کار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اگر فلسطینیوں کو مطلوبہ ووٹ حاصل نہ ہو سکے تو امریکہ اس قرارداد کو  ویٹو کرنے کی شرمندگی سے بچ جائے گا۔

تاہم سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی کٹر حمایت کی وجہ سے امریکہ سلامتی کونسل میں تنہا ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی اکثریت کا خیال ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی پوری کوششیں کی ہیں۔

Demonstrationen im Westjordanland
مجوزہ فلسطینی ریاست غرب اردن اور غزہ کی پٹی پر مشتمل ہو گی جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو گاتصویر: dapd

رواں سال فروری میں واشنگٹن نے اقوام متحدہ میں پیش کی جانے والی اس قرارداد کو بھی ویٹو کر دیا تھا، جس میں اسرائیل کی طرف سے نئی بستیوں کی تعمیر کی مذمت کی گئی تھی۔

ایک برس قبل فلسطینی انتظامیہ اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات اسرائیل کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر پر عائد پابندی ختم کرنے کے بعد ٹوٹ گئے تھے۔

امریکہ نے سلامتی کونسل کے دیگر 14 اراکین کی مخالفت کے باوجود یہودی بستیوں کی نئی تعمیر کے خلاف قرارداد کو ویٹو کیا تھا، حالانکہ اس کے انتہائی قریبی اتحادیوں برطانیہ اور فرانس نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

تاخیری حربے

جمعے کو فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ میں غرب اردن اور غزہ پٹی کے علاقوں پر مشتمل فلسطینی ریاست کی رکنیت کی درخواست پیش کی تھی۔ نئی ریاست کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو گا جس پر اسرائیل نے 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ میں قبضہ کر لیا تھا۔

آج سلامتی کونسل کے بند کمرے کے اجلاس میں فلسطینی رکنیت کی درخواست پر غور کیا جائے گا مگر سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس پر فوری کارروائی متوقع نہیں۔

عام طور پر سلامتی کونسل کو 35 دن کے اندر رکنیت کی درخواست پر جائزہ اور غور کرنا ہوتا ہے۔ رواں برس جولائی میں جنوبی سوڈان کی رکنیت کی درخواست کو چند دنوں میں منظور کر لیا گیا تھا جس کے بعد وہ اقوام متحدہ کا 193واں رکن بن گیا تھا۔

NO FLASH Benjamin Netanjahu UN Vollversammlung 2011
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: dapd

مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ فلسطینی درخواست کے معاملے میں شاید ایسا نہیں ہو گا اور اسے لٹکایا جاتا رہے گا تاکہ چہار فریقی گروپ کو فلسطین اور اسرائیل کے نمائندوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کا موقع فراہم کیا جا سکے۔

تاہم رملہ واپسی پر محمود عباس نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ کونسل میں یہ فیصلہ ’’مہینوں کی بجائے ہفتوں میں‘‘ کیا جائے گا۔

فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی گردشی رکنیت رکھنے والے ممالک گیبون، نائیجیریا اور بوسنیا کے ووٹ حاصل کر کے مطلوبہ تعداد پوری کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں