1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسفے کا عالمی دن

19 نومبر 2009

اقوام متحدہ کا ادارہ يونيسکو سن2002ء سے ہر سال نومبر کے مہينےکی تیسری جمعرات کو فلسفے کا عالمی دن مناتا ہے۔ اس مرتبہ یہ دن 19 نومبر کو منایا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/KaPV
مشہور جرمن فلسفی ایمانوئل کانٹ

عالمی يوم فلسفہ دراصل غوروفکر کی دعوت ديتا ہے، دنيا کے بارے ميں ، اور اپنے بارے ميں۔ اقوام متحدہ کی ايک قرارداد ميں کہا گيا ہے کہ فلسفہ تنقيدی اور آزاد فکر کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور وہ ايک بہتر دنيا کی تعمير کے لئے برداشت اور امن کو فروغ دے سکتا ہے۔

جرمنی کے معروف کاميڈين ہيلگے شنائڈر ان سوالات کو دہراتے ہيں جو زندگی اور فلسفے کے اہم ترين سوالات ہيں، يعنی يہ کہ ہم کون ہيں، ہمارا وجود کہاں سے آيا اور ہم کہاں جائيں گے۔

محققين کا اندازہ ہے کہ کوئی چار ہزار برسوں سے انسان ان سوالات کے جواب کی تلاش ميں سرگردان ہيں۔ جديد دور ميں بھی عام لوگوں کے علاوہ مختلف علوم کے ماہرين ،محققين اور پروفيسر ان سوالات کے جوابات کی جستجو ميں مصروف ہيں۔ ايسا معلوم ہوتا ہے کہ يہ مشکل سوالات کم از کم ايک حد تک باشعور انسانوں کو ہميشہ بے چين کئے رکھتے ہيں کہ زندگی کيا ہے، ہمارے وجود کی حقيقت کيا ہے اور اس زندگی کے خاتمے کے بعد کيا پيش آنے والا ہے۔

فرينکفرٹ يونيورسٹی کے پروفيسر مارٹن ز يل نے کہا: ’’فلسفہ،اپنے وجود اور دنيا کے بارے ميں غوروفکر کا نام ہے جس کے بغير ايک مخصوص ثقافت يا تاريخی صورتحال ميں رہنے والے انسان آگے يا اچھے طور پر آگے نہيں بڑھ سکتے۔‘‘

پروفيسر زيل کا کہنا ہے کہ فلسفی آزادی، اسباب و عوامل، فن، معاشرتی مسائل اور انصاف کے بارے ميں غور کرتے ہيں۔ فلسفے کے عالمی دن کے موقع پردنيا بھر ميں فلسفی، فلسفے اور انسانی وجود کے بنيادی مسائل پر تمام انسانوں کو غوروفکر کی دعوت ديتے ہيں۔پروفيسر زيل نے کہا: ’’ فلسفہ،ہماری اجتماعی زندگی کی بنيادی اقداراور انفرادی طرززندگی اور معاشرتی تنظيم کے بارے ميں تنقيدی غوروفکر کی صلاحيت کی تربيت کرتا ہے۔ اس طرح وہ ثقافت اور معاشرت کی اہم خدمت کرتا ہے۔‘‘

دنيا بھر ميں فلسفی اپنی کتب اور مضامين کے ذريعے انسانوں کو اس بات کی ترغيب ديتے ہیں کہ وہ دنيا اور اپنی ذات کے بارے ميں سوچيں اور سطحی زندگی نہ گذاريں۔

رپورٹ : Alf Haubitz / شہاب احمد صدیقی

ادارت : عدنان اسحاق