1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوجی آپریشنز کے لئے اوباما کا کانگریس سے مطالبہ

گوہر نذیر گیلانی10 اپریل 2009

امریکی صدر باراک اوباما نے کانگریس سے افغانستان اور عراق کے فوجی آپریشنز کے لئے تقریباً 84 ارب ڈالرز کی اضافی امدادی رقم طلب کی ہے۔

https://p.dw.com/p/HUCc
امریکی صدر باراک اوباما عراق اور افغانستان کے فوجی آپریشنز کے لئے کانگریس سے مزیدامدادی رقم چاہتے ہیںتصویر: AP

اوباما نے پاک۔افغان سرحد پر سلامتی کی صورتحال کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقابلہ کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ایوان نمائندگان کی خاتون اسپیکر نینسی پیلوسی کے نام ایک خط میں اوباما نے لکھا ہے کہ طالبان اور القاعدہ کے عسکریت پسند پاک۔افغان سرحد پر دوبارہ منظم ہورہے ہیں اور وہاں سے امریکہ پر ایک نئے حملے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ اوباما نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کو القاعدہ سے نجات دلانے کے لئے شدت پسندوں کی شکست بہت ضروری ہے۔

دوسری جانب شمال۔مغربی انگلینڈ میں بارہ مشتبہ شدت پسندوں کی گرفتاری کے بعد برطانوی وزیر اعظم گارڈن براوٴن نے پاکستان کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے۔ براوٴن نے پاکستانی حکومت پر زور دیا ہے کہ شدت پسندوں اور شدت پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے اسے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

Nato Konferenz Abschlusstag Gordon Brown
برطانوی وزیر اعظم گارڈن براوٴن چاہتے ہیں کہ پاکستان شدت پسندی کے خاتمے لئے مزید سخت اقدامات اٹھائےتصویر: AP

برطانوی پولیس نے انسداد دہشت گردی کے ایک حالیہ آپریشن کے دوران دس پاکستانی طلباء سمیت بارہ مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔ اس سلسلے میں پولیس نے مانچسٹر، لیورپول اور دیگر علاقوں میں چھاپے مارے تھے۔ تاہم برطانیہ کے لئے پاکستانی ہائی کمیشنر واجد شمس الحسن نے کہا ہے کہ پاکستان ہر روز ہی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں مشتبہ افراد کو گرفتار کررہا ہے، اب برطانیہ کی باری ہے۔

ستائیس مارچ کو جب باراک اوباما نےافغانستان اور پاکستان کے لئے نئی امریکی حکمت عملی کا اعلان کیا تو انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ امریکہ کا مقصد پاکستان اور افغانستان سے شدت پسندوں اور شدت پسندی کا خاتمہ کرنا ہے۔’’میں چاہتا ہوں کہ امریکی عوام یہ سمجھ لیں کہ ہمارا ایک صاف اور واضح مقصد ہے، پاکستان اور افغانستان میں القاعدہ کا خاتمہ اور شدت پسندوں کی شکست، تاکہ وہ مستقبل میں کبھی ان دونوں ملکوں کی طرف کبھی لوٹ نہ سکیں۔‘‘

Taliban, Archivbild
امریکی صدر باراک اوباما نے القاعدہ اور طالبان کو ایک کینسر قرار دیا ہے جو پاکستان کو اندر ہی اندر سے ختم کرسکتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

امریکی صدر اوباما نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکہ کی طرف سے پاکستان کو تعمیر و ترقی کے لئے دی جانے والی امداد ’’بلینک چیک‘‘ نہیں ہے بلکہ پاکستان کو امداد میں دی گئی رقم کا صحیح استعمال کرنا ہوگا اور یہ کہ شدت پسندوں کے خلاف جنگ مزید شدت کے ساتھ جاری رکھنی ہوگی۔ اوباما کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس جنگ میں پاکستان اور افغانستان کو بین الاقوامی برادری کا تعاون درکار ہے۔’’ہمارا زیادہ زور اس پر ہونا چاہیے کہ پاکستان کی زیادہ سے زیادہ مدد کی جائے تاکہ وہ شدت پسندوں کو شکست دے سکے۔‘‘ اوباما نے القاعدہ اور طالبان کو ایک ایسا کینسر قرار دیا ہے جو پاکستان کو اندر ہی اندر سے ختم کرسکتا ہے۔

اوباما سمیت امریکہ کے کئی سیاست دان یہ کہہ چکے ہیں کہ القاعدہ اور دیگر تنظیموں کے شدت پسند پاکستان کے سرحدی علاقوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں جہاں سے وہ امریکہ پر ایک اور خطرناک حملے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

اپنی صدارتی انتخابی مہم کے دوران ہی باراک اوباما نے کہا تھا کہ اگر امریکہ کی صدر کی حیثیت سے انہیں اس بات کا پختہ یقین ہوجائے کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں پناہ لئے ہوئے ہیں تو وقت ضائع کئے بغیر القاعدہ رہنما کو زندہ گرفتار کرنے یا مارنے کے لئے بلاواسطہ کارروائی کا حکم دیں گے تاہم صدر بننے کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ حملہ کرنے سے پہلے پاکستان کو اپنے اعتماد میں لینگے۔