1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوجی احکامات نا منظور، مصری سیاسی جماعتیں

3 نومبر 2011

مصر میں سیکولر حلقے خود کو مذہبی تنظیموں کے خلاف مضبوط کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اسلام پسند جماعتیں عوامی اخلاقیات پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں جبکہ فوج بھی اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھنا چاہتی ہے۔

https://p.dw.com/p/134cT
تصویر: picture-alliance/dpa

مصر میں پارلیمانی انتخابات کے لیے مختلف حلقے متحرک ہو چکے ہیں۔ اسلامی تنظیموں کے مخالفین نے اس نعرے کے ساتھ اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا ہے کہ یہ ’مصر کے مستقبل کے حوالے سے زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔‘ جدید مصر کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہو گا کہ عوام کسی سیاسی جماعت کو اقتدار کے لیے منتخب کریں گے۔ سابق صدر حسنی مبارک کی معزولی کے بعد سے ہی مصر میں اسلامی تنظیموں اور سیکولر جماعتوں نے اقتدار میں آنے کے حوالے سے منصوبہ بندی کرنا شروع کر دی تھی۔

جمہوریت پسندوں کو خوف ہے کہ منتخب ہونے والی نئی پارلیمان پر فوج اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھنے کی کوشش کرے گی اور مستقبل میں مصری صدر آرمی یا ایئر فورس کا کوئی ایسا سابق افسر ہو سکتا ہے، جسے حسنی مبارک کے خلاف چلنے والی تحریک کے دوران اس کے عہدے سے ہٹایا گیا ہو۔ جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سابق سربراہ اور صدارتی امیدوار محمد البرادئی کا کہنا ہے کہ فوج ریاست سے بالاتر ادارہ نہیں ہے اور نہ ہی مصر میں ایسا ہونے دیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ فوج کی سرپرستی والی اور منتخب جمہوری حکومت میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔

حسنی مبارک کے بعد فوج نے اقتدار عوام کو منتقل کرنے کا وعدہ کیا تھا اور وہ ابھی بھی اس وعدے پر قائم ہے۔ تاہم بہت سے حلقوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مصری فوج اقتدار میں آنے والی حکومت کے تانے بانے اپنے ہاتھوں میں رکھنے کی کوشش کرے گی۔ اس کی مثال اسی ہفتے ہونے والا ایک اجلاس ہے۔ اس میں اسلامی اور لبرل جماعتوں کے نمائندوں نے اس وقت واک آؤٹ کر دیا، جب نائب وزیر اعظم نے نئے آئین کی تیاری کے حوالے سے ایک پرچہ تقسیم کیا۔ اس پر تحریر تھا کہ نئے آئین میں فوج کو منتخب حکومت کو تحلیل کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔

Demostration Christen Kairo Ägypten Flash-Galerie
اگر18نومبر تک ان کے مطالبات تسیلم نہ کیے گئے تو جرنیلوں کے خلاف ملین مارچ شروع کیا جائے گاتصویر: dapd

بدھ کو ہونے والے ایک اجلاس میں صدارتی امیدواروں کے ایک گروپ نے مطالبہ کیا کہ فوج سنجیدگی سے اقتدار عوام کے سپرد کرنے کی اپنی حکمت عملی کا فوری اعلان کرے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ اگر 18ومبر تک ان کے مطالبات تسیلم نہ کیے گئے تو جرنیلوں کے خلاف ملین مارچ شروع کیا جائے گا۔ مصر میں 28 نومبرکو پارلیمانی انتخابات کا سلسلہ شروع ہو کر مارچ 2012ء تک جاری رہے گا۔ اس دوران ملک کے مختلف حصوں میں الیکشن کے لیے مختلف تاریخوں کا اعلان کیا گیا ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق / خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں