1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتشمالی امریکہ

کیا کورونا ویکسین کی ایک ہی ڈوز کافی ہے؟

1 مئی 2021

کورونا وائرس کے انسداد کے لیے ویکسین کی دو خوراکیں درکار ہوتی ہیں، مگر امریکا میں لاکھوں افراد دوسری خوراک لینے واپس ہی نہیں آئے۔

https://p.dw.com/p/3sppt
USA Corona-Pandemie Impfzentrum Citi Field New York
تصویر: Luiz Rampelotto/EuropaNewswire/picture alliance

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق امریکا میں بہت سے افراد کی جانب سے دوسری خوراک نا لینے کی وجہ یا تو ضمنی اثرات کا خوف بنا یا یہ غلط فہمی کہ کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے ویکسین کی ایک ہی خوراک کافی ہوتی ہے۔ بعض افراد کو کسی مجبوری کی بنا پر دوسری خوراک کے لیے اپنی اپائنٹمنٹ منسوخ کروانا پڑی۔ بعض صورتوں میں ویکسین کا وہ مخصوص برانڈ موجود نا ہونے کی وجہ سے بھی دوسری ڈوز لگنے سے رہ گئی۔

کورونا: جرمنی میں کرفیو پر غور، ہالینڈ میں اٹھانے کا فیصلہ

کئی ہفتوں کے انتظار کے بعد جرمن چانسلر کو ویکسین لگا دی گئی

وائرالوجسٹ ڈاکٹر انجیلا راسموسن امریکا کی ویکسین اور متعدی بیماریوں سے متعلق تنظیم VIDO سے منسلک ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں انہوں نے کہا، ''میرا خیال ہے کہ یہ اعداد و شمار خاصے حوصلہ افزا ہیں، تاہم آٹھ فیصد پھر بھی کئی ملین افراد بنتے ہیں۔ اس کے باوجود دیگر بیماریوں کی ویکسین کے اعتبار سے یہ نہایت خوش آئند بات ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد دوسری خوراک کے لیے واپس آ رہی ہے۔‘‘

تاہم انہوں نے دو خوراکوں کے مسئلے سے خود بھی دوچار ہونے کا بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں امریکی ریاست واشنگٹن میں بائیو این ٹیک فائزر کی ویکسین لگائی جانا تھی، تاہم دوسری خوراک کی تاریخ سے قبل انہیں ایک نئی ملازمت کے لیے کینیڈا منتقل ہونا تھا، جس کی بنا پر وہ دوسری خوراک رہ جاتی۔ اسی تناظر میں انہوں نے فائزر کی ویکسین (جس کی دو خوراکیں درکار ہوتی ہیں) کے بجائے جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین لگوائی کیوں کہ اس کی فقط ایک خوراک ہی درکار ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا، ''اگر یہ مجھ جیسی وائرالوجسٹ کے لیے دشوار ہے، تو میں سمجھ سکتی ہوں کہ دوسرے افراد کے لیے یہ معاملہ کتنا دشوار ہو گا۔ خصوصاﹰ ایسے افراد کے لیے جن کی کسی ذاتی ٹرانسپورٹ تک رسائی بھی نا ہو۔‘‘

کورونا ویکسین لگوائیں یا نہیں، پاکستانی عوام کی سوچ منقسم

ماہرین کا تاہم یہ بھی خیال ہے کہ لوگ افواہوں پر یقین کر کے ویکسین کی دوسری خوراک نہیں لے رہے۔ ویکسین کے حوالے سے پھیلائی گئی مختلف افواہوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس ویکسین کی ایک ہی خوراک کافی ہوتی ہے۔ تاہم راسموسن نے ان خبروں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے 'سکیورٹی کا غلط احساس پیدا ہوتا ہے‘ اور یہ زیادہ خطرناک ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بعض افراد کو پہلی خوراک کے مقابلے میں دوسری خوراک کی وجہ سے زیادہ ناخوشگوار ضمنی اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اسی بنا پر بہت سے افراد دوسری خوراک کے تجربے سے خود کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایسی ویکسین جس کی دو خوراکیں درکار ہوتی ہیں، ان کی فقط ایک خوراک لینے سے وائرس کے خلاف کافی مدافعت پیدا نہیں ہوتی۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے افراد کورونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

ع ت، م م (میشائلہ کاوناغ، روب مج)