1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قاہرہ حکومت کے ساتھ مذاکرات پر اپوزیشن کا عدم اطمینان

7 فروری 2011

مصر میں اپوزیشن جماعتوں نے مذاکراتی عمل پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے حکومتی تجاویز ناکافی ہیں جبکہ حکومت نے آئینی اصلاحات کی تجویز دی ہے۔

https://p.dw.com/p/10Bpi
تصویر: dapd

مصر میں حکومت مخالف مظاہرے گزشتہ دو ہفتے سے جاری ہیں اور مظاہرین صدر حسنی مبارک کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تاہم اب کالعدم گروپ اخوان المسلمین اور دیگر اپوزیشن گروپ حکومت کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذاکرات محض شروعات ہیں۔

Ägypten Proteste Treffen Regierung Opposition
عمر سلیمان اپوزیشن گروپوں کے ساتھ مذاکرات کے دورانتصویر: AP

حکومت کے ساتھ اتوار کو ہونے والے مذاکرات میں چھ اپوزیشن گروپوں نے حصہ لیا، جن میں یوتھ تنظیموں کا اتحاد بھی شریک تھا۔ بات چیت کے اس عمل کی قیادت نائب صدر عمر سلیمان نے کی۔

قبل ازیں مصر کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا تھا کہ فریقین آئین میں ترمیم کے لیے تجاویز تیار کرنے پر عدالتی اور سیاسی شخصیات پر مشتمل ایک مشترکہ کمیٹی کے قیام پر متفق ہو گئے ہیں۔

اپوزیشن رہنما محمد البرادعی ان مذاکرت میں شریک نہیں ہوئے۔ تاہم بتایا جاتا ہے کہ ان کے ایک نمائندے نے عمر سلیمان سے علیٰحدہ ملاقات کی ہے۔ البرادعی نے امریکی نشریاتی ادارے این بی سی سے بات چیت میں مذاکراتی عمل کو غیرشفاف قرار دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اقتدار کی منتقلی کے لیے وہ ایک سال کے عرصے کی تجویز دے رہے ہیں اور اس دوران حکومتی نظام تین رکنی صدارتی کونسل کے ہاتھ میں ہو گا۔

اُدھر امریکہ نے ایک مرتبہ پھر قاہرہ حکومت پر اقتدار کی پرُامن منتقلی پر زور دیا ہے۔ اتوار کو ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں صدر باراک اوباما نے کہا کہ اب مصر اپنے ماضی کے روپ میں نہیں ڈھل سکتا۔ فوکس نیوز سے بات چیت میں انہوں نے کہا، ’مصر کے عوام آزادی چاہتے ہیں، وہ آزاد و شفاف انتخابات چاہتے ہیں، وہ ایک نمائندہ حکومت کے متمنی ہیں، تو ہم نے یہی کہا ہے کہ آپ کو اب اقتدار کی منتقلی کا عمل شروع کرنا ہوگا۔‘

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ صدر مبارک کو اس صورت حال میں کیا کرنا ہے، انہیں یہ واشنگٹن انتظامیہ نہیں بتا سکتی۔ انہوں نے کہا، ’ہم انہیں مشورہ دے سکتے ہیں کہ ملک میں تبدیلی کے عمل کا آغاز کرنے کا وقت اب ہے۔‘

Ägypten Proteste El Baradei in Kairo Demonstrantion
محمد البرادعیتصویر: dapd

حسنی مبارک مستعفی ہونے سے انکار کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایسا کیا تو ملک مزید انتشار کی جانب بڑھے گا۔ تاہم انہوں نے آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا عندیہ ضرور دیا ہے۔ اُدھر مصر میں حکومت مخالف مظاہرے بدستور جاری ہیں۔

واضح رہے کہ اخوان المسلمین اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا یہ پہلا موقع ہے۔ تاہم اس گروپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ بات چیت میں اسی صورت شریک ہوں گے، جب حکومت ان کے مطالبات پر پیش رفت دکھائے گی۔ ان کے ایک اعلیٰ عہدے دار Essam el-Erian نے قاہرہ میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’ہمارے مطالبات وہی ہیں۔ انہوں نے بیشتر مطالبات کا جواب نہیں دیا اور جن کا جواب دیا، وہ بھی بناوٹی انداز میں۔‘

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں