1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قذافی مخالف فورسز سرت میں ’داخل‘

16 ستمبر 2011

لیبیا کی قومی عبوری کونسل کی حامی فورسز معمر قذافی کے آبائی شہر سرت میں داخل ہو گئی ہیں۔ تاہم وہاں انہیں قذافی نواز فورسز سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/12a1M
تصویر: dapd

قومی عبوری کونسل (این ٹی سی) کے عسکری ترجمان عبدالرحمٰن بوسین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’’وہ اب شہر (سرت) میں داخل ہو گئے ہیں۔ وہ جنوب، مشرق اور مغرب کی جانب سے داخل ہو رہے ہیں، جبکہ ساحل کی جانب سے بھی دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ مجھے یہ نہیں پتہ کہ وہ کس حد تک اندر پہنچ سکے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا: ’’انہیں سخت فائرنگ کا سامنا ہے۔ بالخصوص گھات لگائے بیٹھے نشانے باز بڑا مسئلہ ہیں۔‘‘

این ٹی سی کی فورسز تقریباﹰ سات ماہ کی لڑائی کے بعد نیٹو کے فضائی حملوں کی معاونت سے لیبیا کے بیشتر علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ اس وقت تیل کی پیدوار والے وسطی علاقے اور دارالحکومت طرابلس ان کے زیر انتظام ہیں۔

سرت، بنی ولید اور سبھا سمیت قذافی نواز فورسز کے زیر انتظام بچ جانے والے چند علاقوں میں این ٹی سی کی فورسز کو سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ معمر قذافی بین الاقوامی فوجداری عدالت کو مطلوب ہیں اور اس وقت وہ روپوش ہیں۔ ایسی افواہیں ہیں کہ وہ لیبیا میں اپنے حامیوں کے زیرانتظام کسی علاقے میں چھپے ہوئے ہیں۔ سرت بحیرہ روم کے ساحل پر دارالحکومت طرابلس کے مشرق میں چار سو پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

Sarkozy und Cameron in Libyen
سارکوزی اور کیمرون بن غازی میںتصویر: picture alliance/abaca

اُدھر جمعرات کو فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے بن غازی کا دورہ کیا، جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ بن غازی کے فریڈم اسکوائر پر سارکوزی اور کیمرون این ٹی سی کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل کے ساتھ عوام کے سامنے آئے۔ سارکوزی نے کہا: ’’فرانس، برطانیہ اور یورپ ہمیشہ لیبیا کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔‘‘

 اس موقع پر کیمرون نے کہا: ’’آزاد بن غازی اور آزاد لیبیا میں آنا بڑی بات ہے۔‘‘

ان  کا کہنا تھا: ’’آپ کا شہر دنیا کے لیے متاثرکن رہا ہے، کیونکہ آپ نے ایک آمر کو ردّ کیا اور آزادی کا انتخاب کیا۔‘‘

 

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید