1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قرآن کو نذر آتش کرنے کا منصوبہ: افغانستان میں پر تشدد مظاہرے

10 ستمبر 2010

ايک امريکی پادری کے اس اعلان کے بعد کہ وہ قرآن کے نسخے جلانے کا اردہ رکھتا ہے، افغانستان ميں مسلسل شديد احتجاجات ہورہے ہيں اور آج نماز عيد کے بعد بھی ملک کے بہت سے مقامات پر مظاہرے کئے گئے۔

https://p.dw.com/p/P9Uq
افغان مظاہرين پادری جونز کا پتلا اور امريکی پرچم جلا رہے ہيںتصویر: AP

افغانستان ميں آج جمعہ کے روز ہزاروں مشتعل افراد نے ايک امريکی پادری کے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو نذر آتش کرنے کے متنازعہ لیکن دریں اثناء منسوخ کر دئے گئے منصوبے کے خلاف شديد احتجاج کيا۔

پادری ٹيری جونز نے اعلان کيا تھا کہ 11 ستمبر سن 2001 کو امريکہ ميں کئے جانے والے دہشت گردانہ حملوں کے نو سال پورے ہونے کے موقع پر قرآن کے نسخے جلائے جائيں گے۔

جمعہ کو افغانستان کے شمال مشرق ميں جرمن فوج کے تحت قائم نيٹو کے ايک فوجی اڈے کے باہر ہونے والے مظاہرے کے دوران ايک شخص فائرنگ سے ہلاک اور کم از کم 11 مظاہرين زخمی ہوگئے۔ نيٹو کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی تحقيقات کی جارہی ہے۔

امريکی پادری جونز کے قرآن جلانے کے بہت متنازعہ منصوبے کی دنيا بھر ميں مخالفت کی جارہی ہے۔ امريکی صدر اوباما بھی خبردار کر چکے ہيں کہ اس سے القاعدہ کے خود کش حملوں اور پوری دنيا ميں تشدد ميں اضافہ ہوگا۔ امريکی وزارت دفاع کے ايک ترجمان نے کہا کہ وزير دفاع رابرٹ گيٹس نے جونز سے ٹيلی فون پررابطہ قائم کر کے قرآن جلانے کے ارادے سے باز رہنے کی اپيل کی ہے۔ انہوں نے جونز سے کہا کہ اس کے نتيجے ميں خاص طور پر عراق اور افغانستان ميں امريکی فوجيوں کی جانيں خطرے ميں پڑ جائيں گی۔

Koran-verbrennung Koran Christen USA Islam NO FLASH
امريکی پادری ٹيری جونزتصویر: AP

افغان حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے شمال مشرقی صوبے بدخشاں کے دارالحکومت فيض آباد ميں ہزاروں افرد نمازعيد کے بعد مظاہرے کے لئے سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے نيٹو کے ايک فوجی اڈے پر پتھراؤ بھی کيا، جس کے دوران فائرنگ سے ايک شخص ہلاک اور کئی مظاہرين زخمی ہو گئے۔ افغان سکيورٹی فورسز تيزی سے موقع پر پہنچ گئيں۔ نيٹو کی قيادت ميں افغانستان ميں تعينات بين الاقوامی فوج آئی سيف کے ايک ترجمان نے کابل ميں کہا کہ اس واقعے کی تحقيقات کی جا رہی ہے۔

افغان دارالحکومت کابل کے شمال ميں بھی سينکڑوں افراد نے مظاہرے کئے۔ مغرب ميں ہرات کے شہر ميں بھی مظاہرے کئے گئے۔ مشرقی صوبے ننگر ہار ميں قبائلی سرداروں نے دھمکی دی ہے کہ اگر پادری جونز نے قرآن جلانے کے منصوبے پر عمل کيا تو وہ پاکستانی سرحد کے قريب واقع نيٹو کے فوجی اڈوں پر حملے کريں گے۔ زاہد اللہ نامی ايک مذہبی رہنما نے کہا کہ ہم امريکی دستوں کو سامان کی فراہمی کے لئے استعمال کی جانے والی شاہراہ بند کر ديں گے۔ کابل کی مساجد کے آئمہ نے بھی قرآن جلانے کے منصوبے پر شديد غم و غصے کا اظہار کيا ہے۔

Jones Musri Koran-Verbrennung
پادری جونز اسلامک سينٹر فلوريڈا کے امام مبسری سے مصافحہ کرتے ہوئےتصویر: ap

پاکستان کے شہر ملتان ميں بھی آج جمعہ کو سينکڑوں افرد نے مظاہرے کئے، جن ميں مذہبی رہنماؤں کے علاوہ سياسی جماعتوں کے اراکين نے بھی حصہ ليا۔ ايک مذہبی رہنما ہدايت اللہ پسروری نے کہا کہ مسلمان تمام آسمانی کتابوں کی تقديس پر يقين رکھتے ہيں اور وہ کسی کو قرآن کی بے حرمتی کی اجازت نہيں ديں گے۔

اُدھر فلوريڈا کے ايک بہت چھوٹے سے چرچ کے پادری ٹيری جونز کے قرآن کو نذر آتش کرنے کے منصوبے کے بارے ميں صورتحال ابھی تک کچھ غير واضح ہے۔ ايک امريکی مسلم رہنما کی جونز سے ملاقات کے بعد جونز نے قرآن جلانے کا منصوبہ ترک کرنے کا اعلان کيا۔ ليکن بعد ميں ٹيری جونز نے کہا کہ اس مسلم رہنما نے يہ يقين دلايا تھا کہ نيو يارک ميں دہشت گردانہ حملوں سے تباہ ہونے والے ورلڈ ٹريڈ سينٹر کی جگہ کے قريب کوئی مسجد تعمير نہيں کی جائے گی۔

بعد میں جب اس مسلم رہنما نے کہا کہ انہوں نے اس قسم کا کوئی وعدہ نہيں کيا تھا، تو اس پر جونز نے کہا کہ قرآن جلانے کے منصوبے پر عمل کيا جائے گا۔ ليکن جمعہ کی شام تک دوبارہ ايسی خبريں مل رہی تھیں، جن سے ظاہر ہوتا تھا کہ جونز نے اپنا قرآن جلانے کا ارادہ پھر تبديل کر ديا ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں