1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قرآن کی بے حرمتی کی افواہ پر افغانستان میں مظاہرے

26 اکتوبر 2009

افغان پولیس نے کابل میں تقریبا ایک ہزار مظاہرین کو منشتر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ کی ہے۔ مظاہرین نے امریکہ مخالف نعرے لگا ئے اور امریکی صدر کا پتلا بھی جلایا۔

https://p.dw.com/p/KF6P
تصویر: AP

افغانستان متیعن غیر ملکی افواج کی طرف سے مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی افواہ پھیلنے کے بعد کابل یونیورسٹی کے طالب علموں نے یونیورسٹی سے پارلیمان کی عمارت کی طرف مارچ کیا اور امریکی صدر باراک اوباما کا پتلا جلایا۔ پارلیمان کی عمارت کے سامنے پہنچنے پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے افغان پولیس نے ہوائی فائرنگ کی۔ ان مظاہروں میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔ ایک طالب علم نے خبررساں اداروں سے کہا کہ اس مبینہ بے حرمتی کے مرتکب افراد کے خلاف مناسب کارروائی کی جانی چاہئے۔

US Armee Training Afghanistan
نیٹو نے اس واقعہ کو صرف ایک افواہ قرار دیاہےتصویر: AP

دوسری طرف امریکی اور افغان حکام نے اس ایسے کسی بھی واقعے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان باغیوں نے دانستہ طور پر یہ افواہ پھیلائی ہے تاکہ ملکی حالات کو خراب کیا جائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ دو ہفتے قبل وردوک صوبے میں غیر ملکی افواج نے طالبان باغیوں کے خلاف کارروائی کے دوران مقدس کتاب کو نذر آتش کیا۔ اس افواہ کے بعد خوست اور وردوک صوبے میں ایسے ہی مظاہرے دکھنے میں آئے۔

امریکی اتحادی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ترجمان نے بتایا ہے کہ اس افواہ کے بعد انہوں نے اس واقعہ کی تحقیقات کی ہیں تاہم اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ نیٹو کے مطابق طالبان باغی اس واقعہ سے ملک میں امریکہ مخالف جذبات بھڑکاناچاہتے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گل