1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطری وزیر خارجہ ماسکو میں، روس کا مکالمت پر زور

علی کیفی AFP, Reuters
10 جون 2017

قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی جرمنی اور برسلز کے بعد دس جون ہفتے کے روز ماسکو میں تھے، جہاں اُنہوں نے اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف سے ملاقات کی۔ ترکی نے بھی قطری تنازعے کے جلد از جلد حل پر زور دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2eSb5
Russland Scheich Mohammed bin Abdulrahman bin Jassim Al-Thani und Aussenminister Lawrow
دس جون ہفتہ: ماسکو میں روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف اور قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی کے درمیان ملاقات کا ایک منظر تصویر: picture alliance/AP/P. Golovkin

گزشتہ پیر کو سعودی عرب، بحرین، مصر، متحدہ عرب امارات، یمن  اور مالدیپ نے قطر پر یہ الزامات عائد کرتے ہوئے اُس کے ساتھ تعلقات منقطع کر لیے تھے کہ یہ عرب ملک دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ قطر نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا اور اپنے وزیر خارجہ کو بیرونی طاقتوں کی حمایت حاصل کرنے کی غرض سے کئی ملکوں کے ایک دورے پر روانہ کر دیا تھا۔

قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی جرمنی اور برسلز سے ہوتے ہوئے دس جون ہفتے کے روز ماسکو پہنچے، جہاں اُنہوں نے روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف کے ساتھ ملاقات کی۔ دونوں وزرائے خارجہ کی اس ملاقات کے دوران روس کی جانب سے اس امر پر زور دیا گیا کہ قطر اور اُس کے ہمسایہ عرب ممالک کے درمیان تنازعے کو بات چیت سے حل کیا جانا چاہیے۔

لاوروف نے کہا:’’ہم ایک ایسی صورتِ حال پر خوش نہیں ہو سکتے، جب ہمارے ساتھی ممالک کے درمیان تعلقات خراب تر ہوتے جا رہے ہوں۔ ہم اس حق میں ہیں کہ تمام تر اختلافِ رائے کو مکالمت کے ذریعے دور کیا جائے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

Wolfenbüttel Bundesaußenminister Sigmar Gabriel trifft den katarischen Außenminister Scheich Mohammed Al Thani
قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی (بائیں) نو جون کو جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل کے ہمراہتصویر: Imago/photothek/T. Koehler

اس موقع پر قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ اُن کے اس دورے کا مقصد روس کو اس امر سے آگاہ کرنا ہے کہ قطر کے خلاف کیسے ’غیر قانونی ہتھکنڈے‘ اپنائے جا رہے ہیں:’’اختلافات کو ہمیشہ بات چیت ہی سے دور کیا جاتا ہے اور خلیجی تعاون کونسل اس مقصد کے لیے سب سے موزوں پلیٹ فارم ہے۔‘‘

دوسری جانب یہ تنازعہ جمعے کے روز اُس وقت اور زیادہ شدت اختیار کر گیا جب سعودی عرب نے ’دہشت گردانہ‘ سرگرمیوں میں ملوث اُنسٹھ قطری اداروں اور شخصیات کی، جن میں شاہی خاندان کے ارکان بھی شامل ہیں، ایک پوری فہرست جاری کر دی۔

روس کا اس تنازعے کو مکالمت کے ذریعے حل کرنے کا بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب قطر کے ہمسایہ ممالک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اُس بیان کا خیر مقدم کر رہے ہیں، جس میں یہ کہا گیا ہے کہ قطر ایک طویل عرصے سے دہشت گردی کے لیے مالی وسائل فراہم کرتا چلا آ رہا ہے  اور اُسے اب یہ سلسلہ ختم کر دینا چاہیے۔

Katar nach dem Boykott
ہمسایہ عرب ممالک کی جانب سے بائیکاٹ کے بعد قطر میں اَشیائے خورد و نوش کی قلت کا خطرہ پیدا ہو گیا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/Doha News

سعودی عرب اور بحرین کی جانب سے قطر پر زور دیا گیا ہے کہ اُسے اپنی پالیسیاں تبدیل کرنا ہوں گی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت اختیار کرنا ہو گی۔ یہ ہمسایہ عرب ممالک قطر پر ایسے عسکریت پسند گروہوں کی مدد کرنے کا الزام عائد کر رہے ہیں، جو اُن کے کٹر حریف ایران کے ساتھ نظریاتی قربت رکھتے ہیں۔

دوسری جانب ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے مطابق اُن کے علم میں ایسی کوئی بات نہیں کہ قطر نے ’دہشت گرد‘ تنظیموں کے ساتھ تعاون کیا ہو۔ جمعے کے روز ایردوآن نے کہا کہ اُن کا ملک دوحہ کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔

دس جون ہفتے کے روز ایردوآن نے ترک دارالحکومت انقرہ میں بحرین کے وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد بن محمد الخلیفہ کے ساتھ ملاقات میں اس امر پر زور دیا کہ قطر اور اُس کے ہمسایہ عرب ممالک کے درمیان تنازعے کو ماہِ رمضان کے اختتام تک حل ہو جانا چاہیے۔