1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قندوز حملہ درست تھا، نو منتخب جرمن وزیر دفاع

7 نومبر 2009

نومنتخب جرمن وزیر دفاع کارل تھیوڈور سو گوٹن برگ نے کہا ہے کہ ستمبر میں افغانستان کے علاقے قندوز میں اغواشدہ آئل ٹینکروں پر فضائی حملہ عسکری اعتبار سے درست تھا۔ شہریوں کی ہلاکت کے باعث اس حملے پر کڑی تنقید کی جاتی رہی۔

https://p.dw.com/p/KQQG
فائل فوٹوتصویر: AP

رواں ستمبر میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے جنگی طیاروں نے جرمن فوج کے ان دو آئل ٹینکروں پر بمباری کی تھی، جنہیں طالبان نے قندوز میں اغوا کر لیا تھا۔ اس واقع میں متعدد شہری بھی ہلاک ہوئے۔ آئل ٹینکرز پر بمباری کرنے کا حکم ایک جرمن فوجی افسر نے دیا، جنہیں طالبان کی جانب سے حملے کا شبہ تھا۔ اس کے بارے میں نیٹو کی تفتیشی رپورٹ پر نو منتخب جرمن وزیر دفاع اور کرسچن سوشل یونین سی ایس یو کے سیاستدان کارل تھیوڈور سو گوٹن برگ نے اپنا موقف پیش کیا ہے۔

PK CSU Karl Theodor zu Guttenberg
نومنتخب جرمن وزیر دفاع کارل تھیوڈور سو گوٹن برگتصویر: picture-alliance / dpa

افغانستان میں جرمن فوج کی تعیناتی کے آغار سے اب تک پہلی مرتبہ جرمن وزیر دفاع نے اپنے فوجیوں کی تربیت کے فقدان اور ان کے اقدامات میں نقص کا کھل کر اقرار کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئے جرمن وزیر دفاع نے اْس خاص واقعے ، جسے اب پس پردہ رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں رہی، کے ضمن میں اپنے فوجیوں کا دفاع کیا ہے۔ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ قندوز میں آئل ٹینکر پر فضائی حملہ کرنے کا حکم جرمن فوج کے ایک کرنل نے نہایت اجلت میں دیا، جس کے نتیجے میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں، جن میں طالبان کے ساتھ ساتھ شہری بھی شامل تھے۔

جرمن فوج کے کرنل نے غالباً ایسا اس خطرے کے باعث کیا تھا کہ اگر فضائی حملہ نا کیا گیا تو طالبان آئل ٹینکرز کو جرمن فوج پر حملہ کرنے کے لئے استعمال کریں گے۔ جرمن وزیر دفاع سو گوٹن برگ جرمن فوجی افسر کے اس خیال کو درست سمجھتے ہوئے۔ وہ حملے کے حکم کو ’عسکری اعتبار سے ایک مناسب قدم قرار دے رہے ہیں۔'میں بذات خود اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ تمام خطرات کے پیش نظر فضائی حملے عسکری اعتبار سے بالکل مناسب تھے۔'

Nato Angriff Afghanistan
قندوز بمباریی کے بعد کا منظرتصویر: AP

جرمن وزیر دفاع نے اپنے اس موقف کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا:'اس ضمن میں بہت سے مفروضے پیش کئے جا سکتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ ممکنہ طور پریہ آئل ٹینکر دو روز تک ریت کے اندر چھپا رہتا۔ یا شاید یہ بھی ہو سکتا تھا کہ پانچ منٹ کے اندرمغوی آئل ٹینکر کو چھوڑ دیا جاتا۔ اس تمام تذبدب میں کوئی لمحہ تو ایسا آنا تھا جس میں فیصلہ ہونا ضروری ہوتا۔ اگر اس تمام منظر نامے کو نظر میں رکھا جائے تو صورتحال واضح ہو جاتی ہے۔'

تاہم جرمن وزیر دفاع نے اس امر پر زور دیا ہے کہ آئندہ شہریوں کو اس قسم کے واقعات کا شکار ہونے سے بچانے کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔

دوسری جانب جرمن شہر ڈریسڈن میں ریاستی دفتر استغاثہ نے اپنی طرف سے اس معاملے کی چھان بین کا عمل اب کارلسروہے میں جرمن ریاست کے اعلیٰ ترین قانونی تفتیشی حکام کو منتقل کر دیا ہے۔ تاہم جرمن وزیر دفاع نے کہا ہے کہ جرمن فوجیوں کو قانونی تحفظ کی ضرورت ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں