1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قنٹس ایئر لائنز کے مسافر اور ایئربس ادارے پر مقدمہ

21 ستمبر 2010

آسٹریلوی ایئرلائن قنٹس کے مسافروں نے ایک پرواز میں خرابی پر طیارہ ساز کمپنی ایئربس پر مقدمہ دائر کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ قنٹس عامی معیار کی ایئر لايز تصور کی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/PHp1
ایئر بس A330تصویر: picture-alliance/dpa

پرواز کی خرابی کا یہ واقع 2008ء میں ویسٹ آسٹریلیا کے شمال مغرب میں پیش آیا، جس میں 100 مسافر زخمی ہوئے تھے۔ اس وقت ایئربس ساختہ ہوائی جہاز A330 پر مشتمل قنٹس کی پرواز خوفناک ہچکولوں کا شکار ہوئی تھی، جس کے بعد اس پرواز کو ویسٹ آسٹریلیا کے شمال مغربی علاقے لیئرماؤتھ میں ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی تھی۔ اس حادثے میں متعدد مسافر اور عملے کے افراد زخمی یا خوف کے باعث بری طرح متاثر ہوئے۔

اس حادثے کی وجہ طیارے کے کمپیوٹر سسٹم میں خرابی کو قرار دیا گیا۔ امریکی وکیل فلوئڈ وسنر اس پرواز کے 76 مسافروں کی نمائندگی کر رہے ہیں، جو ایئربس سے ہرجانے کا مطالبہ کرنے جا رہے ہیں۔ وہ ایئربس کو کمپیوٹر سسٹم فراہم کرنے والی کمپنیوں سے بھی ہرجانے کا مطالبہ کرنے والے ہیں۔

فلوئڈ وسنر کا کہنا ہے، ’یہ تکنیکی خرابی تھی، جس کی ذمہ داری طیارہ ساز کمپنی پر عائد ہوتی ہے۔‘

Philippinen Flugzeug Notlandung
قنٹس کا شمار بہترین ایئر لائنز میں ہوتا ہےتصویر: AP

وسنر کا کہنا ہے کہ وہ ہرجانے کے مطالبے کی کامیابی کے لئے پراُمید ہیں۔

اسی نوعیت کا ایک دوسرا دعویٰ آسڑیلیا میں قنٹس کے خلاف بھی دائر کیا جا رہا ہے، جو 20 افراد کی جانب سے ہے۔ اس حوالے سے وکیل پیٹر کارٹر امریکی وکلاء کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ وہ قنٹس کے ساتھ پہلے ہی بعض مسافروں کے ہرجانے کے مطالبے کو حتمی شکل دے چکے ہیں۔

پیٹر کارٹر کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کے وفاقی قانون کے تحت مسافروں کی بنیادی ذمہ داری قنٹس پر عائد ہوتی ہے۔ اس کے برعکس وسنر قنٹس کو بری الذمہ قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایئرلائن اس واقعے کے لئے ذمہ دار نہیں بلکہ پائلٹس قابل ستائش ہیں، جو جہاز کو بحفاظت اتارنے میں کامیاب رہے۔

انہوں نے کہا، ’اس کا زیادہ تعلق آسٹریلیا میں حفاظتی کارروائی سے ہے، جبکہ یہ معاملہ طیارہ ساز کمپنی کا ہے۔‘

وسنر نے کہا وہ تو صرف ہر پہلو سے مسافروں کا تحفظ یقینی بنانا چاہتے ہیں۔

دوسری جانب آسٹریلوی اخبار ہیرالڈ سن کے مطابق 2008ء کی اس پرواز کے کسی بھی مسافر کو ہرجانے کے لئے دعویٰ چھ اکتوبر تک داخل کرنا ہوگا، جس کے بعد کوئی دعویٰ قابل قبول نہیں رہے گا۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین