1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لازمی فوجی سروس۔ ايک ختم ہوتا ہوا ماڈل

29 جون 2010

مغربی فوجی اتحاد نيٹو کے 28 رکن ملکوں ميں سے 23 نے لازمی فوجی سروس کے بجائے پيشہ ور فوج کو ترجيح دی ہے تاہم ترکی کے علاوہ جرمنی نيٹو کا وہ آخری بڑا ملک ہے جس نے نوجوانوں کی لازمی فوجی سروس کو برقرار رکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/O5Ar
تصویر: Alen Legovic

يورپی يونين اور نيٹو کے باہر لازمی فوجی سروس روس، يوکرائن، بیلا روس، مولداويا، سربيا اور سوئٹزرلينڈ ميں رائج ہے۔ لازمی فوجی سروس کی طويل ترين مدت قبرص ميں ہے، جو 26 مہینے ہے۔اس کی مختصر ترين مدت چار ماہ ہے، جو ڈنمارک ميں رائج ہے۔ تاہم ڈنمارک ميں لازمی فوجی سروس صرف اُسی صورت ميں لی جاتی ہے، جب فوج ميں رضاکارانہ طور پر شامل ہونے والوں کی تعداد ناکافی ہو۔

بہت سے يورپی ملک سرد جنگ کے خاتمے کے بعد لازمی فوجی سروس بند کر چکے ہيں، مثلاً فرانس ميں اسے سن 2001ء ميں ختم کر ديا گيا تھا۔

تجربے سے يہ ظاہر ہوتا ہے کہ رضاکاروں پر بھروسہ کرنے والی پيشہ ورانہ فوج مہنگی پڑتی ہے۔ بہت سے ملکوں ميں رضاکارانہ طور پر فوجی ملازمت قبول کرنے والوں کی کمی ہے۔ زيادہ تر ملکوں ميں پيشہ ور فوج کی نفری ميں کمی کرنا پڑی ہے۔

Großbritannien Prinz William als Soldat
برطانوی شہزادہ ولیئم لازمی فوجی سروس کے دورانتصویر: AP

پیشہ ور فوج قابل ترجيح

اصولی لحاظ سے پيشہ ور فوجی اچھے اور بہتر طور پر تربيت يافتہ ہوتے ہيں۔ وہ لازمی سروس کرنے والے فوجيوں کے مقابلے ميں بہتر خصوصی مہارت رکھتے ہيں اور اُن کی کاردگی بھی بہتر ہوتی ہے۔

نيٹو کے سب سے بڑے ملک امريکہ کے ساتھ ساتھ اٹلی اور ہالينڈ ميں بھی لازمی فوجی سروس کو ايک غير معينہ مدت تک کے لئے معطل کر ديا گيا ہے۔ ويت نام ميں لازمی سروس کرنے والے امريکيوں کی بہت بڑی تعداد ميں ہلاکت کے بعد سن 1973ء سے امريکی فوج صرف رضاکارانہ طور پر فوجی ملازمت کرنے والوں پر مشتمل ہے۔ نيٹو اور وارسا پيکٹ کے درميان سرد جنگ کے زمانے ميں تقريباً تمام يورپی ممالک ميں سن 1990ء کے عشرے تک لازمی فوجی سروس نافذ رہی۔

ابتدا فرانس سے ہوئی تھی

لازمی فوجی خدمات کی جديد شکل فرانسيسی انقلاب کے بعد ايجاد کی گئی تھی۔ سن 1793ء ميں فرانس کی قومی اسمبلی نے تين لاکھ کی نفری پر مشتمل فوج تشکيل دی تھی۔ يورپ ميں قرون وسطٰی ميں بھی لازمی فوجی بھرتی کا رواج تھا۔

Das französische Militärschiff La Foudre im Hafen von Beirut, Libanon Französische Truppen beteiligen sich an UN-Friedensmission
لازمی فوجی خدمات کی جديد شکل فرانسيسی انقلاب کے بعد ايجاد کی گئی تھیتصویر: AP

اکثر فوجی افسران اور عام فوجی يا تو پيشہ ور فوجی اور يا پھر اعلٰی خاندانوں سے تعلق رکھنے والے جنگجو ہوا کرتے تھے۔ پيدل فوجی دستوں کو فوج ميں خدمات انجام دينے پر مجبور کيا جاتا تھا۔ جنگوں کے دوران کرائے کے فوجيوں سے بھی مدد لی جاتی تھی، جو اجرت کے عوض کسی فريق کی جانب سے لڑا کرتے تھے۔

آج يورپ کے جتنے بھی ملکوں ميں لازمی فوجی سروس رائج ہے، اُن ميں اس سروس کے بجائے سول شعبے ميں خدمات انجام دی جا سکتی ہيں اور اس طرح متبادل خدمات انجام دينا ممکن ہے۔ نيٹو کے ممالک ميں ترکی اس سلسلے ميں ايک استثنا ہے۔ وہاں فوجی سروس سے انکار نہيں کيا جا سکتا۔ ترکی ميں لازمی فوجی سروس کی مدت 15مہینے ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: امجد علی