1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاس اينجلس: مسلح حملہ آور کی فائرنگ سے چھ افراد ہلاک

8 جون 2013

امريکی رياست کيليفورنيا کے شہر لاس اينجلس ميں جمعے سات جون کو ايک مسلح حملہ آور نے فائرنگ کر کے کم از کم چھ افراد کو ہلاک کر ديا۔ بعد ازاں پوليس کی جوابی کارروائی ميں حملہ آور بھی مارا گيا۔

https://p.dw.com/p/18m47
تصویر: Reuters

جرمن نيوز ايجنسی ڈی پی اے کے مطابق اندھا دھند فائرنگ کا يہ واقعہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر بارہ بجے سے کچھ وقت پہلے شروع ہوا۔ حملہ آور نے پہلے شہر کے ايک علاقے ميں ايک گاڑی پر قبضہ کر کے اس کے مالک کو ہلاک کيا اور پھر اس نے ايک مسافر بس پر بھی فائرنگ کی۔ بعد ازاں حملہ آور نے لاس اينجلس کے سينٹا مونيکا کالج کا رخ کيا، جو اس کا ہدف بتايا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آور نے ممکنہ طور پر ايک گھر کو بھی نذز آتش کيا، جس کے ملبے سے دو لاشيں برآمد ہوئی ہيں۔

مقامی پوليس کے مطابق حملہ آور کی عمر پچيس سے تيس برس کے درميان تھی اور تاحال اس کی شناخت نہيں ہو پائی ہے۔ عينی شاہدين کے مطابق اس حملہ آور نے سر سے لے کر پيروں تک سياہ رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے تھے اور اس کے پاس ايک بندوق تھی۔

پچھلے سال دسمبر ميں کنيکٹيکٹ ميں اسی نوعيت کے واقعے ميں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے
پچھلے سال دسمبر ميں کنيکٹيکٹ ميں اسی نوعيت کے واقعے ميں 26 افراد ہلاک ہوئے تھےتصویر: Getty Images

فائرنگ کے اس واقعے نے سينٹا مونيکا کالج ميں کھلبلی مچا دی، جہاں حادثے کے وقت ہزاروں طلباء پڑھائی ميں مصروف تھے۔

سينٹا مونيکا کی پوليس چيف جيکلين سيبروکس نے حملہ آور سميت سات افراد کی ہلاکت کی تصديق کر دی ہے۔ ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتايا کہ اس واقعے ميں دو سے تين افراد زخمی بھی ہوئے۔ سيبروکس نے واقعے کی تفصيلات بتاتے ہوئے مزيد بتايا کہ يہ امکان موجود ہے کہ نذر آتش کيے جانے والے مکان ميں ہلاک ہونے والوں کا حملہ آور سے کوئی تعلق ہو البتہ بقايا لوگ اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنے اور بظاہر ان کا حملہ آور سے کوئی تعلق نہيں تھا۔ سينٹا مونيکا کی پوليس چيف کے بقول ايک شخص کو زيرحراست بھی ليا گيا ہے اور امکاناﹰ اس شخص کا حملہ آور سے کوئی تعلق ہو سکتا ہے۔

لاس اينجلس ميں جس جگہ يہ واقعہ پيش آيا، اس سے چند ہی ميل دور صدر باراک اوباما اسی وقت ايک تقريب ميں شريک تھے۔ تاہم سيکرٹ سروس کے ترجمان ايڈون ايم ڈونوون کے بقول اس واقعے کا صدر کے شہر ميں موجود ہونے سے کوئی تعلق نہيں ہے۔

واضح رہے کہ صدر باراک اوباما ملک ميں گن کنٹرول کے حوالے سے پائے جانے والے قوانين ميں ترميم کے خواہاں ہيں تاہم رواں سال اپريل ميں امريکی سينيٹ نے ان کے ايسے ارادوں پر پانی پھير ديا تھا۔

as/aba (dpa)