1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’لاشیں گننا ہمارا کام نہیں‘: سربراہ بھارتی فضائیہ

جاوید اختر، نئی دہلی
4 مارچ 2019

پاکستانی علاقے بالاکوٹ پر بھارتی فضائیہ کی کارروائی میں ہلاکتوں کی تعدادکے معاملے پر سیاسی لڑائی کے درمیان فضائیہ کے سربراہ کے اس بیان سے معاملہ آج مزید پیچیدہ ہوگیاکہ ’’لاشیں گننا ہمارا کام نہیں ہے۔‘‘

https://p.dw.com/p/3EQ25
Indian Air Force Frauen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup

بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایر چیف مارشل بریندر سنگھ دھنووا کے اس بیان کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے مودی حکومت پر حملے تیز کردیے ہیں۔
بالاکوٹ میں جیش محمدکے مبینہ کیمپ پر 26 فروری کو بھارتی فضائیہ کے حملے کے بعد پہلی مرتبہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایر چیف مارشل دھنووا نے کہا، ’’پاکستان کے بالاکوٹ میں ہدف کو نشانہ بنانا ہمارا کام تھا، جسے ہم نے انجام دیا۔ ایر فورس کاکام یہ بتانا نہیں ہے کہ زمین پر کتنے لوگ تھے اور کتنے لوگ مارے گئے۔ ہمارے پاس اس کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ کتنے لوگ مارے گئے یہ اس بات پر منحصر کرتا ہے کہ اس وقت وہاں کتنے لوگ موجود تھے۔ بھارت کی حکومت ہی اس بات کو زیادہ بہتر طورپر بتاسکتی ہے۔‘‘
بھارتی فضائیہ کے سربراہ کے اس بیان کے بعد حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر امت شاہ کے اس دعویٰ پر سوال اٹھنے لگے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آپریشن بالاکوٹ میں کم سے کم ڈھائی سو دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے۔ اس سے قبل ایک وفاقی وزیر ایس ایس اہلوالیہ نے کہا تھا، ’’مودی جی یا کسی وزیر یا بی جے پی کے صدر یا پارٹی کے ترجمان نے کبھی بھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ بالاکوٹ حملے میں تین سو کے قریب لوگ مارے گئے۔ یہ تعداد میڈیا کی اپنی تخلیق تھی۔‘‘

اہلوالیہ کا مزید کہنا تھا، ’’حملے کا مقصد پاکستان کو صرف ایک پیغام دینا تھا۔ اس کا مقصد جانی نقصان پہنچانا نہیں تھا۔‘‘

لیکن کیا فضائی حملہ سے بالا کوٹ میں کوئی نقصان ہوا یا نہیں ؟ جب یہ سوال بھارتی فضائیہ کے سربراہ دھنووا سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا، ’’اگر جنگل میں ہی گولہ باری ہوئی ہوتی تو بھارتی خارجہ سیکرٹری کو اس کے لیے میڈیا کو بریف کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی اور پاکستان نے بھی اس کارروائی پر ردعمل کیوں کیا؟‘‘
اس نئی پیش رفت کے بعد مودی حکومت ایک بار پھر کٹہرے میں ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پلوامہ حملہ کی حقیقت اور بالاکوٹ میں فضائیہ کی کارروائی کے بارے میں پوچھے جانے والے تمام سوالات پر وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے دیگر وزراء نیز بی جے پی کے رہنما اپوزیشن پر فوج کا حوصلہ پست کرنے کا الزام لگا کر جواب دینے سے بچتے رہے ہیں۔ تاہم فضائیہ کے سربراہ کی آج چار مارچ کی میڈیا بریفنگ کے بعد حکومت ایک بار پھر سوالو ں کے گھیرے میں آگئی ہے اور اپوزیشن نے اپنا حملہ تیز کردیا ہے۔ اپوزیشن الزام لگاتی رہی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی آئندہ پارلیمانی انتخابات کے مدنظر پلوامہ واقعے اور بالاکوٹ کارروائی سے پوری طرح سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ جس دن پلوامہ پر حملہ ہوا تھا، اس کے بعد بھی وزیر اعظم مودی نے نوجوانوں کے ایک قومی پروگرام میں شرکت کی تھی۔ دوسری طرف جب ونگ کمانڈر ابھی نند ن پاکستان میں گرفتار تھے، اس وقت بھی وہ ملک بھر میں بی جے پی کے تقریباً ایک کروڑ کارکنوں سے موبائل فون پر گفتگو کرتے ہوئے آئندہ الیکشن میں کامیاب ہونے کے کئی گر بتا رہے تھے۔
اپوزیشن کانگریس کے سینیئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر پی چدمبرم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’ایک ہندوستانی شہری کے ناتے میں اپنی حکومت پر بھروسا کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ دنیا کو بھی بھروسا ہوتو حکومت کو اپوزیشن پر نکتہ چینی کرنے کے بجائے اس معاملے کی وضاحت کرنے کوشش کرنی چاہیے۔‘‘
کانگریس ہی کے ایک دیگر سینئیر لیڈر او سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے ٹوئٹ کرکے کئی غیر ملکی اخبارات اور ایجنسیوں کی خبروں کا ذکر کیا، جن میں کہا گیا ہے کہ بالاکوٹ میں دہشت گردوں کو کسی طرح کا نقصان نہیں ہوا ہے۔کپل سبل نے حکومت پر دہشت گردی کو سیاسی رنگ دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا، ’’میں وزیر اعظم سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا انٹرنیشنل میڈیا پاکستان کی حمایت کر رہا ہے؟ جب بین الاقوامی میڈیا پاکستان کے خلاف بولتا ہے تو آپ خوش ہوتے ہیں ۔ کیا ان کا سوال پوچھنا پاکستان کی حمایت کی وجہ سے ہے؟‘‘
سابق کرکٹر پنجاب حکومت میں وزیر اور اپنے بیانات کی وجہ سے مسلسل تنازعات کا شکار رہنے والے نوجوت سنگھ سدھو نے بھی ٹوئٹ کرکے سوال کیا کہ تین سو دہشت گرد ہلاک ہوئے ۔ ہاں یا نہیں ؟ آپ کا مقصد کیا تھا؟ کیا آپ دہشت گردوں کو ختم کر رہے تھے یا درخت اکھاڑ رہے تھے۔کہیں یہ آئندہ الیکشن کے مدنظر ڈرامہ تو نہیں تھا۔ فوج سے سیاسی فائدہ اٹھانے کا سلسلہ بند کریں۔ فوج اتنی ہی محترم ہے جتنا کہ ملک۔‘‘

اس سے قبل مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی اور کانگریس کے سینئیر رہنما اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ بھی بالا کوٹ دہشت گرد کیمپ پر ہوئے فضائی حملے کے ثبوت مانگ چکے ہیں۔
بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے دفاعی صورت حال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا، ’’ہم جاری آپریشن کے بارے میں کوئی بات نہیں کریں گے، لیکن یہ ابھی جاری ہے۔‘‘ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایر چیف مارشل کا یہ بیان اس بات کا اشارہ ہے کہ گوبھارت اور پاکستان جنگ کے دہانے سے واپس لوٹ آئے ہیں لیکن خطرہ ابھی پوری طرح ٹلا نہیں ہے۔