1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاطينی امريکہ ميں مسيحيت کے ’بزورطاقت‘ پھيلاؤ کے 500 سال

8 اگست 2011

لاطينی امريکہ ميں مسيحيت کے پھيلاؤ کے 500 سال پورے ہونے کے موقع پر ڈومينيکن ريپبلک اور پورٹو ريکو ميں جو تقريبات ہو رہی ہيں، اُن ميں شرکت کے ليے ويٹيکن نے صرف ايک ہسپانوی کارڈينل کو بھيجا ہے۔ پوپ وہاں نہيں گئے ہيں۔

https://p.dw.com/p/12D2k
پوپ بينيڈکٹ
پوپ بينيڈکٹتصویر: picture-alliance/dpa

پوپ کے لاطينی امريکہ نہ جانے کی معقول وجوہات بھی ہيں۔ پوپ بينيڈکٹ شانزدہم نے جب سن2007 ميں لاطينی امريکہ کا پہلا دورہ کيا تھا تو جنوبی امريکی بر اعظم پر مسيحيت کو پھيلانے کے بارے ميں پوپ کے بيان پر شديد تنقيد ہوئی تھی اور يہ تنقيد ابھی تک جاری ہے۔ پوپ نے برازيل ميں لاطينی امريکہ کے بشپس کے ايک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے يہ دعوٰی کيا تھا کہ سن 1492 ميں کولمبس کے اس بر اعظم کو ’دريافت‘ کرنے کے بعد کيتھولک چرچ نے وہاں مسيحيت کو بزور طاقت نہيں پھيلايا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ درحقيقت مسيحيت اس خطے کی اصل آبادی کے ليے نجات کا سامان تھی جس کا اُنہيں طويل عرصے سے انتظار تھا۔

وينيزويلا کے صدر چاويز
وينيزويلا کے صدر چاويزتصویر: AP

پاپائے روم کے اس بيان پر سب سے زيادہ تنقيد وينيزويلا کے صدراوگو چاويز نے کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا: ’’تقدس مآب پوپ يہاں آ کر يہاں کے اصل باشندوں کے ہولو کاسٹ يا قتل عام کو ہرگز نہيں جھٹلا سکتے۔‘‘

چاويز نے يہ بھی کہا تھا کہ لاطينی امريکہ کے اصل باشندوں کو جن مظالم کا سامنا کرنا پڑا تھا، وہ دوسری عالمی جنگ ميں يہوديوں پر نازيوں کے مظالم سے بھی بڑھ کر تھے۔ بوليويا کے صدر ايوو موراليس نے بھی پوپ کے اس بيان پر کھل کر تنقيد کی تھی ليکن انہوں نے يورپی يہوديوں کے قتل عام سے اس کے نا موزوں موازنے سے گريز کيا تھا۔

بشپس کانفرنس کے شرکاء نے بھی پوپ کے ان خيالات پر بہت تعجب کا اظہار کيا تھا کيونکہ يہ ايک تاريخی حقيقت ہے کہ لاطينی امريکہ پر قبضے کے بعد اسے مسيحيت کے جھنڈے تلے لانے کے ليے بہت شدت سے جبراور طاقت کا استعمال کيا گيا تھا۔ ہسپانوی اور پرتگيزی نو آبادياتی طاقتوں کے ہاتھوں لاطينی امريکہ کے قبضے اور وہاں کے باشندوں کو غلام بنانے کو اُس وقت کے پوپ مسلسل طور پر اور کھل کر صحيح اور جائز قرار ديتے رہے تھے۔ ليکن اس کے ساتھ ہی سولہويں صدی کے آغاز کے بعد سے ہی ايسے بشپ اور مبلغ بھی سامنے آتے رہے جنہوں نے مقامی باشندوں کے استحصال اور اُن پر جبر کی مخالفت کی۔

بوليويا کے صدر موراليس
بوليويا کے صدر موراليستصویر: AP

پوپ بينيڈکٹ شانزدہم کے پيش رو پوپ جان پال دوم نے لاطينی امريکہ کے اصل باشندوں سے مسيحيت کے نام پر کيے جانے والے قتل عام پر کھل کر معافی مانگی تھی۔ اس ليے موجودہ پوپ کے اس بيان پرصرف لاطينی امريکہ کے ہی نہيں بلکہ يورپ کے کيتھولک مسيحيوں نے بھی تنقيد کی تھی۔ جرمنی ميں انس بروک کے مذہبی رہنما فرانس ويبر نے پوپ کے الفاظ کو ايک ’افسوسناک تنزلی‘ قرار ديتے ہوئے کہا تھا کہ پوپ نے لاطينی امريکہ کے بہت سے اہم حقائق اور مسائل کو نظر انداز کر ديا تھا۔

لاطينی امريکہ ميں مسيحيت کو پھيلانے کے 500 برس پورے ہونے کی تقريبات ميں شرکت کے ليے وہاں جانے والے پاپائی نمائندے کارڈينل واليخو کو اب موجودہ پوپ کے اظہار خيال کے برے اثرات کو کچھ حد تک دور کرنے کا موقع مل رہا ہے۔

رپورٹ: آندرياس سُوماخ/ شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں