1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاطینی نژاد خاتون امریکی سپریم کورٹ کی جج مقرر

30 جولائی 2009

امریکی سینیٹ کے اہم ترین پینل نےSonia Sotomayor کی بطور سپریم کورٹ جج کی نامزدگی کی منظوری دے دی ہے۔ سینٹ سے باقائدہ منظوری کے بعد Sonia Sotomayor امریکہ کی عدالت عظمی کی پہلی لاطینی نژاد جج ہوں گی۔

https://p.dw.com/p/J0UL
امریکی سپریم کورٹ میں بطور جچ نامزد لاطینی نژاد سوتومائرتصویر: AP

امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے امریکہ کی 9 ججوں پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ یا عدالت عظمی کے لئے ایک نئے جج کی حیثیت سے نامزد ہونے والی خاتون Sonia Sotomayor پچپن سال پہلے جب اس دنیا میں آئیں تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ وہ ایک روز امریکہ کی عدالت عظمی کی اہل کار ہوں گی۔

ان کا تعلق بحر اقیانوس پر واقع جزیرے Puerto Rico کے ایک گھرانے سے تھا- جہاں لاطینی امریکی یاشندے رہتے ہیں اور ان سب کی زبان ہسپانوی ہے۔ انیس سو چالیس کی دہائی میں انکے والدین ہجرت کر کہ نیو یارک کے ایک معروف علاقے Bronx جا بسے- وہاں یہ گھرانا ایک معمولی سے سرکاری اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہوا-

Barack Obama und Sonia Sotomayor
صدر اوباما سوتومائر کے ساتھ خوشگوار موڈ میںتصویر: AP

Sonia کے چھوٹے بھائی خواں کے مطابق انہیں شروع شروع میں Bronx کے علاقے میں باہر نکلنے وہاں کی سڑکوں پر پھرنے میں ڈر محسوس ہوتا تھا- وہ کہتے ہیں کہ :اس وقت Bronx میں رستہ چلتے ہر وقت اس بات کی فکر رہتی تھی کہ نہ جانے پیچھے کون آ رہا ہے- یہ خوف رہتا تھا کہ کہیں کوئی حملہ آور نہ ہو اور بیٹھے بٹھائے کوئی مصیبت گلے نہ پڑ جائے۔

خواں کی بڑی بہن سونیا اس وقت انہیں تحفظ فراہم کرتی تھیں- انکے والد ایک عام سے انسان اور پیشے کے اعتبار سے ایک ویلڈر تھے- سونیا کی عمر نو سال تھی جب انکے والد کا انتقال ہوا- اس کے بعد سونیا اور انکے بھائی خواں یعنی دو بچوں کی پرورش کی زمہ داری سونیا کی والدہ Celina Sotomayor کے کاندھوں پر آن پڑی جو نرس کے پیشے سے منسلک تھیں اور ہفتے میں چھ دن دو جابز کیا کرتی تھیں۔

اپنے دونوں بچوں کو انہوں نے کیتھولک اسکول میں داخل کیا- اپنی دونوں اولادوں کو بہتر مستقبل دینا انکی اپنی زندگی کا مقصد تھا- آج سونیا فخر سے کہتی ہیں کہ وہ آج جو کچھ ہیں اپنی ماں کی بدولت ہیں۔

USA Sonia Sotomayor Oberstes Gericht
سوتومائر کی ایک یادگار تصویرتصویر: AP

تاہم چھوٹی سونیا بڑی محنتی اور زہین تھی- جج بننے کا شوق اور لگن اس کے اندر بچپن ہی سے تھا- سونیا کے زہن پر انکی نوجوانی کے دور سے ہی ایک معروف امریکی ٹی وی سیریز Perry Mason کی مرکزی افسانوی کردار ایک خاتون ڈیفنس اٹارنی کے بہت گہرے اثرات موجود تھے- سونیا انہیں بہت زیادہ آڈیلائیز کرتی تھیں انکی بہت بڑی معتقد تھیں۔

سونیا نے لاء میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری Yale University سے حاصل کی جس کا شمار امریکہ کے تین قدیم ترین اعلی تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے- 1978 ء میں سونیا نے نیویارک کے مشہرو زمانہ علاقے Manhattan میں قائم ایک دفتر میں پبلک پروسیکیوٹر کی حیثیت سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا-

1984 ء میں سونیا نے نیو یارک کا چیمبر آف لائیرز جوائن کر لیا۔ اس کے بعد 1991 ء میں اس وقت کے امریکی صدر اور جارج بش سینئر نے انہیں جنوبی نیو یارک کے ایک ڈسٹرکٹ جج کی حیثیت سے نامزد کیا، جس کی منظوری سینٹ نے 1992 ء میں دی۔

جارج بش سینئیر کے پس رو بل کلنٹن نے سونیا کو ایک کورٹ آف اپیل کی جج نامزد کیا جسے سینیٹ کی طرف سے 1998 ء میں منظور کیا۔

ان دنوں وہ نیویارک میں رہائش پذیر ہیں۔ سونیا نے بحیثیت جج کے اب تک نہ تو دائیں اور نہ ہی بائیں بازو کی سیاست کی طرف اپنا جھکاؤ ظاہر کیا ہے۔ امریکہ کی سپریم کورٹ کے موجودہ تمام 9 ججوں کی تقرری تا دم حیات کے لئے ہوتی ہے- تاہم اگر کوئی جج چاہے تو خود ریٹائر ہو سکتا ہے۔

Sonia Sotomayor امریکہ کی سپریم کورٹ کی پہلی لاطینی نژاد ، تیسری خاتون اور مجموعی طور پر ایک سو گیارہویں جج ہونگی- اس وقت سپریم کورٹ کے ججوں کی بنچ میں 5 کیتھولک فرقے سے تعلق رکھنے والے ججز بھی شامل ہیں۔Sonia Sotomayor کی شمولیت سے ان کی تعداد چھ ہو جائے گی-


رپورٹ: کشور مصطفٰی

ادارت: عدنان اسحاق