1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان : خود کش حملوں کے بعد مہاجر کيمپوں کی تلاشی

عاصم سليم28 جون 2016

لبنان ميں پير کے روز ہونے والے متعدد خود کش دھماکوں کے بعد فوج نے شامی سرحد کے قريب متعلقہ علاقے ميں کارروائی شروع کردی ہے اور متعدد مقامات اور تنصيبات کی تلاشی کا کام جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/1JEya
تصویر: Reuters/H. Abdallah

حاليہ خود کش حملوں کے رد عمل ميں لبنانی فوجی دستوں نے شامی سرحد پر واقع عارضی مہاجر کيمپوں پر منگل اٹھائيس جون کو دھاوا بول ديا۔ القاع نامی گاؤں کے ميئر بشير ماتار نے اس بارے ميں بات چيت کرتے ہوئے کہا، ’’ہم فکر مند ہيں کہ مزيد دہشت گرد چھپے ہو سکتے ہيں۔ اسی ليے لبنانی فوج علاقے کی تلاشی لے رہی ہے۔‘‘

القاع ميں پير ستائيس جون کو الصبح چار خود کش بمباروں نے کارروائی کرتے ہوئے پانچ افراد کو ہلاک جبکہ پندرہ ديگر کو زخمی کر ديا تھا۔ بعد ازاں پير کی رات مزید چار خود کش بمباروں نے مختلف کارروائيوں ميں تيرہ افراد کو زخمی کر ديا۔ القاع نامی يہ گاؤں اس مرکزی شاہراہ پر واقع ہے، جو القصير نامی شامی شہر اور لبنان کی مشرقی وادی بقاع کو ملاتی ہے۔ تين ہزار افراد کی آبادی والا يہ اکثريتی طور پر مسيحی گاؤں ہے تاہم ضلعے ميں سنی مسلمان آباد ہيں اور قريب تيس ہزار شامی پناہ گزينوں نے القاع گاؤں کے باہر عارضی خيمے لگا رکھے ہيں۔

لبنان کی سرکاری نيوز ايجنسی کے مطابق فوج کی بھاری نفری تعينات کر دی گئی ہے اور پورے کے پورے ضلعے ميں وسيع پيمانے پر تلاشی کا کام جاری ہے۔ عارضی کيمپوں ميں مطلوبہ افراد اور ہتھياروں کی تلاش جاری ہے۔ فوجی بيان کے مطابق تاريخی اہميت کے حامل مشرقی لبنانی شہر بعلبک ميں مہاجر کيمپوں پر چھاپے مارے گئے اور ايک سو سے زائد ايسے شامی شہريوں کو حراست ميں لے ليا گيا، جو غير قانونی طور پر لبنانی سرزمين پر موجود تھے۔

لبنان ميں ايک ملين سے زائد شامی مہاجرين نے پناہ لے رکھی ہے، جو بحيرہء روم کی اس چھوٹی سی رياست کی کُل آبادی کے ايک چوتھائی حصے کے برابر ہے۔ لبنانی شيعہ تحريک حزب اللہ نے وادی بقاع اور بعلبک کی درميانی شاہراہ پر گاڑيوں کی تلاشی لينے کے ليے سينکڑوں غير سرکاری چيک پوائنٹس تعمير کر رکھے ہيں۔ يہ تنظيم شامی صدر بشار الاسد کی حامی ہے اور ان کے ليے ہزاروں جنگجو روانہ کر چکی ہے۔

تاحال پير کے روز لبنان ميں ہونے والے سلسلہ وار خود کش حملوں کی ذمہ کسی نے قبول نہيں کی ہے ليکن عموماً ايسے حملے اسلامک اسٹيٹ اور القاعدہ جيسے دہشت گرد گروہ ہی کرتے ہيں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید