1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لشکر جھنگوی کا نیا رہنما بھی ساتھیوں سمیت مارا گیا

مقبول ملک
18 جنوری 2017

فرقہ واریت پھیلانے والی ممنوعہ پاکستانی شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی کا نیا سربراہ آصف چھوٹو بھی صوبہ پنجاب میں سکیورٹی اہلکاروں کے ایک آپریشن میں اپنے تین ساتھیوں سمیت مارا گیا ہے۔ یہ خونریز تصادم شیخوپورہ شہر میں ہوا۔

https://p.dw.com/p/2Vzln
Bombenanschlag in Quetta Pakistan
لشکر جھنگوی کی طرف سے اب تک پاکستان میں کئی خونریز فرقہ ورانہ حملوں کی ذمے داری قبول کی جا چکی ہےتصویر: AP

پاکستان کے مشرقی صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے بدھ اٹھارہ جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا کہ اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ مارا جانے والا لشکر جھنگوی کا نیا رہنما آصف چھوٹو، جو رضوان کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، انسداد دہشت گردی فورسز کے اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔

مسرور نواز جھنگوی کے لیے ’امن کا ایوارڈ‘، حکومت پر تنقید

لشکر جھنگوی کے پانچ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک، سکیورٹی فورسز

کوئٹہ میں شیعہ خواتین قتل: لشکر جھنگوی العالمی بدستور سرگرم

یہ چاروں ہلاکتیں اس پولیس مقابلے کے 18 ماہ بعد ہوئی ہیں، جس میں اسی ممنوعہ عسکریت پسند تنظیم کی طویل عرصے تک قیادت کرنے والا ملک اسحاق نامی شدت پسند اپنے کئی ساتھیوں سمیت مارا گیا تھا۔

پنجاب میں انسداد دہشت گردی کے صوبائی محکمے کے بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ منگل سترہ جنوری کو رات گئے ہونے والے اس مسلح تصادم میں جو چار عسکریت پسند ہلاک ہوئے، ان میں آصف چھوٹو بھی شامل ہے، جسے لشکر جھنگوی (LeJ) کے گزشتہ لیڈر ملک اسحاق کی موت کے بعد اس گروہ کا سربراہ بنایا گیا تھا اور وہ عملاﹰ سنی مسلم شدت پسندوں کی اس تنظیم کو چلا بھی رہا تھا۔

Pakistan Malik Ishaq vor Gericht
ممنوعہ شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی کا گزشتہ رہنما ملک اسحاق، تصویر، جولائی دو ہزار پندرہ میں ایک پولیس مقابلے میں اپنے دو بیٹوں اور گیارہ ساتھیوں سمیت مارا گیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/Str

روئٹرز نے لکھا ہے کہ شدت سند سنی مسلمانوں کی یہ تنظیم پاکستان میں سرگرم بہت سے عسکریت پسند گروپوں میں سے ایک ہے، جو اب تک مختلف خونریز حملوں میں سینکڑوں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی ذمے داری قبول کر چکی ہے۔ اس تنظیم کے عسکریت پسندوں کی طرف سے زیادہ تر شیعہ مسلم اقلیت سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

لاہور سے جاری کردہ صوبائی محکمہ انسداد دہشت گردی کے بیان کے مطابق لشکر جھنگوی کے ان چاروں عسکریت پسندوں کو پنجاب کے دارالحکومت سے قریب 40 کلومیٹر شمال مغرب کی طرف شیخوپورہ شہر میں ہلاک کیا گیا۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’انسداد دہشت گردی فورسز کو یہ خفیہ اطلاع ملی تھی کہ شیخوپورہ میں عسکریت پسندوں کا ایک گروہ لاہور میں ایک حملے کی تیاری کر رہا تھا۔ مارے جانے والے یہ دہشت گرد بے رحم قاتل تھے اور ان کی موت کے ساتھ دہشت گردی اور ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات کے چند بڑے باب بند ہو گئے ہیں۔‘‘