1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لندن ہنگاموں میں سو سے زائد گرفتار

8 اگست 2011

برطانوی پولیس نے لندن میں اتوار کو دوسری رات جاری رہنے والے ہنگاموں کے بعد سو سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ہنگاموں کے دوران شرپسندوں نے لوٹ مار کی اور پولیس پر حملے کیے جن میں نو پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/12Czm
تصویر: picture alliance/dpa

ہفتے کی رات ٹوٹنہم میں ایک شخص کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے شہر کے مختلف حصوں میں پھیل گئے اور پولیس کے مطابق انہیں جرائم پیشہ عناصر نے ہوا دی ہے۔

لندن کے ڈپٹی میئر کٹ مالٹ ہاؤس نے تشدد کا الزام مجرموں کی ایک مختصر تعداد پر عائد کیا ہے، جو پولیس کے رویے یا برطانیہ کی سست روی کی شکار اقتصادی بحالی کے سبب ہونے والے سماجی مسائل کا شکار نہیں تھے بلکہ اُن کا واحد محرک لوٹ مار اور ہنگامہ آرائی تھی۔

ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’یہ لندن میں ہماری کمیونٹی کے چند افراد ہیں، جنہیں لوٹ مار میں زیادہ دلچسپی ہے۔ وہ مخصوص دکانوں کو ہدف بنا رہے ہیں۔‘‘

Krawalle in Tottenham London Flash-Galerie
لندن کے علاقے ٹوٹنہم میں ہفتے کی رات شروع ہونے والے مظاہروں نے لوٹ مار کی شکل اختیار کر لیتصویر: dapd

اس سے قبل پولیس نے ہفتے کی رات اور اتوار کی صبح 61 افراد کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس کے مطابق اتوار کی رات نوجوانوں نے لندن شہر کے شمالی، مشرقی اور جنوبی حصوں میں لوٹ مار کی۔ پچاس کے قریب نوجوانوں نے مرکزی لندن کے اہم خریداری مرکز آکسفورڈ اسٹریٹ میں دکانوں کو نقصان پہنچایا۔ جنوبی لندن کے علاقے برکسٹن میں متعدد دکانوں کو لوٹ لیا گیا اور پیر کی صبح پولیس نے علاقے کا محاصرہ کر لیا۔

مقامی رکن پارلیمان ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ اکثر گرفتار شدگان اس علاقے سے تعلق نہیں رکھتے اور انہوں نے سماجی پیغامات کی ویب سائٹوں پر ان ہنگاموں کی منصوبہ بندی کی تھی۔ انہوں نے پیر کو ٹائمز اخبار میں لکھا، ’اختتام ہفتہ پر ہونے والے ہنگامے نسلی بنیادوں پر نہیں تھے بلکہ یہ ٹوٹنہم کی پوری کمیونٹی پر حملہ تھا، جس کی منصوبہ بندی ٹویٹر پر کی گئی‘۔

ہنگامے ایسے موقع پر ہوئے ہیں، جب برطانیہ میں معیشت کی نمو کو دشواری کا سامنا ہے اور حکومت بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے سرکاری اخراجات میں کمی کے ساتھ ساتھ ٹیکسوں میں اضافہ کر رہی ہے۔

Olympiastadion 2012 London
حالیہ فسادات سے لندن پولیس پر 2012ء اولمپکس کے انتظامات کے حوالے سے سوالات اٹھنے لگے ہیںتصویر: dapd

ٹوٹنہم لندن کے ان علاقوں میں شامل ہے، جہاں بیروزگاری اور غربت کی شرح کافی بلند ہے۔ علاقے میں نسلی کشیدگیوں کی تاریخ موجود رہی ہے اور خاص طور پر مقامی سیاہ فام نوجوانوں میں پولیس کے رویے اور کسی کو بھی روک کر تلاشی لینے کے اختیارات کے خلاف نفرت پائی جاتی ہے۔

موجودہ ہنگامے 1985ء کے نسلی فسادات سے ملتے جلتے ہیں، جب اسی علاقے میں ایک پولیس افسر کو چھرا گھونپ کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ بعض مقامی افراد کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں پولیس کے رویے کے خلاف غصہ بڑھ رہا تھا۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے والے ایک ترک باشندے نے کہا، ’میں بیس سال سے ٹوٹنہم کے علاقے براڈ واٹر فارم میں رہ رہا ہوں اور پہلے دن سے پولیس نے ترک اور سیاہ فام باشندوں کے بارے میں پہلے ہی منفی رائے قائم کر رکھی ہوتی ہے‘۔

حالیہ فسادات سے لندن پولیس پر 2012ء اولمپکس کے انتظامات کے حوالے سے سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید