1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ليبيا ميں ہزاروں غير قانونی مہاجرين قيد

عاصم سلیم
10 مئی 2017

غير قانونی طور پر ليبيا ميں داخل ہونے کے سبب کم از کم سات سے آٹھ ہزار مہاجرين کو حراست ميں لے ليا گيا ہے۔ يورپ ميں بلقان ممالک والے روٹ کی بندش کے بعد پچھلے سال سے يورپ کی طرف ہجرت زیادہ تر ليبيا کے راستے ہی ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2cisL
Flüchtling in Libyen
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gambarini

غير قانونی ہجرت کے انسداد کے ليے ليبيا کے سرکاری ادارے کے ايک اہلکار عبدالرزاق الشنيتی کے بقول غير قانونی داخلے پر تقريباً سات سے آٹھ ہزار کے درميان مہاجرين کو مختلف حراستی مراکز ميں رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے يہ بات طرابلس کے مشرقی علاقے ميں ايک نئے حراستی مرکز کے قيام کے سلسلے ميں منعقدہ تقريب کے موقع پر گزشتہ روز بتائی۔ شمالی افريقی رياست ليبيا ميں قيد زيادہ تر مہاجرين کا تعلق سب صحارا افریقہ کے خطے سے ہے۔ يہ ایک جغرافیائی اصطلاح ہے، جو براعظم افريقہ کے ان ممالک کے لیے استعمال ہوتی ہے جو، صحرائے اعظم کے جنوب میں واقع ہیں۔

عبدالرزاق الشنيتی نے بتايا کہ اس وقت ليبيا ميں کل تيئس ايسے مراکز ہيں، جہاں مہاجرين کو رکھا جا رہا ہے۔ اس اہلکار کے مطابق تاجوراء ميں کھلنے والے نئے حراستی مرکز ميں ايک سو تيس افريقی مہاجرين قيد ہيں، جنہيں گزشتہ ہفتے ايک گودام سے گرفتار کيا گيا تھا۔ انسانوں کے اسمگلروں نے انہيں اس گودام ميں چپھا رکھا تھا تاکہ موقع ملتے ہی انہيں يورپ کے غير قانونی سفر کے ليے کشتيوں پر روانہ کيا جا سکے۔ غير قانونی ہجرت کے انسداد کے ليے ليبيا کے سرکاری ادارے کے اس اہلکار نے مزيد بتايا کہ انسانوں کے متعدد اسمگلروں کو حراست ميں ليا جا چکا ہے اور ان کے خلاف عنقريب  قانونی کارروائی کی جائے گی۔

عبدالرزاق الشنيتی کے مطابق ليبيا ميں غير قانونی ہجرت کی ايک اہم وجہ يہ ہے کہ اس ملک کی جنوبی سرحد پر کوئی پہرا نہيں ہے۔ ان کے بقول اگر ليبيا کی جنوبی سرحد کی نگرانی شروع کر دی جائے، تو اس سے مہاجرين کے بحران کی شدت ميں کمی ممکن ہے۔ ليبيا کی جنوبی سرحد تقريباً پانچ ہزار کلوميٹر طويل ہے، جو سوڈان، چاڈ اور نائجر کی سرحدوں سے ملتی ہے۔ پچھلے سال ايک لاکھ اسی ہزار سے زائد پناہ گزين اطالوی سرحدوں تک پہنچے، جن کی بھاری اکثريت ليبيا ہی کے راستے وہاں پہنچی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید