1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لَو پریڈ سانحہ، 'قصور وار منتظمین'

26 جولائی 2010

ڈوئسبرگ لَو پریڈ کے شرکاء نے اس حادثے کے ذمہ دارعناصر کی کھوج لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ غم و غصے سے بھرے ان افراد نے اتوار کے دن زور دیا کہ اس خوں ریز بھگدڑ کے قصوروار افراد کو منظرعام پرلایا جائے۔

https://p.dw.com/p/OUQ2
تصویر: AP

ہفتے کی شام پیش آنے والے اس حادثے کے نتیجے میں کم ازکم انیس افراد ہلاک جبکہ قریب ساڑھے تین سو زخمی ہو گئے تھے۔ اس حادثے کے بارے میں ابتدائی تفصیلات منظرعام کرنے کے لئے اتوار کو ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی تاہم پریس کانفرنس کے دوران، حکام صحافیوں کے سخت سوالات کا جواب نہ دے سکے اور بہت سے سوالات تشنہ ہی رہے۔

رپورٹوں کے مطابق اس لو پریڈ کے منتظمین نے ایسی وارننگ کو نظر انداز کر دیا تھا کہ اتنے بڑے ایونٹ کے لئے جگہ کا انتخاب ٹھیک نہیں ہے اور یہ اتنے بڑے مجمع کے لئے چھوٹی ہے۔ ٹیکنو موسیقی کے اس ایونٹ میں شرکت کے لئے، بقول منتظمین ، دنیا بھر سے کوئی ایک اعشاریہ چار ملین افراد نے ڈوئسبرگ کا رخ کیا۔

NO FLASH Loveparade Kerzen Trauer
اس حادثے کے بعد لو پریڈ اب دوبارہ کبھی بھی منعقد نہیں کی جائے گیتصویر: apn

پریس کانفرنس کے دوران حکام نے بتایا کہ اس حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی عمریں بیس اور چالیس سال کے درمیان ہیں۔ پولیس کے مطابق کل انیس ہلاک شدگان میں سات افراد غیر ملکی ہیں۔ جن کا تعلق آسٹریلیا، اٹلی، ہالینڈ، چین، بوسنیا اور سپین سے بتایا گیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ کسی بھی غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لئے چار ہزار پولیس اہلکاراورایک ہزارسکیورٹی گارڈزتعینات کئے گئے تھے۔

ڈوئسبرگ شہر کے محکمہء پولیس کے نائب سربراہ Detlef von Schmeling نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ابھی تک کہا نہیں جا سکتا کہ اس فیسٹول کے منتظمین یا ہنگامی امدادی اداروں کو تحقیققات کے دائرے میں لایا جائے گا یا نہیں۔ دوسری طرف جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور صدر کرسٹیان وولف نے اس حادثے کی مفصل اور سخت تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

اس فیسٹول میں شریک افراد نے منتظمین کی طرف انگلیاں اٹھائیں ہیں۔ بائیس سالہ جرمن شہری پیٹرک گوئنتر نے خبررساں ادارے AFP کو بتایا،’’ منتظمین بہت برے تھے۔ وہاں شراب کے علاوہ کوئی دوسری چیز پینے کو دستیاب نہیں تھی۔ اگرچہ وہاں بہت زیادہ لوگ موجود تھے لیکن منتظمین نے دیگر افراد کو بھی اندر آنے کی اجازت دے دی۔‘‘

فیسٹول میں شریک ایک امریکی شہری Taggart Bowen-Gaddy نے بتایا، ’’ ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ منتظمین نے راستے کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی تھی۔ میلے کی جگہ جانے والی سڑک بہت چھوٹی تھی۔‘‘

NO FLASH Pressekonferenz Loveparade Massenpanik Duisburg
ڈوئسبرگ شہر کے محکمہء پولیس کے نائب سربراہ Detlef von Schmeling درمیان میں، دیگر حکام کے ہمراہتصویر: AP

جرمن پولیس یونین کے چئیرمین Rainer Wendt نے بھی اس حادثے کے لئے ایونٹ کے منتظمین کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے،’’ آخر میں اس حادثے کی ذمہ داری اس شہر کی انتظامیہ اور منتظمین پر ہی عائد کی جائے گی۔‘‘ انہوں نے کہا،’’ میں نے ایک سال پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ ڈوئسبرگ لو پریڈ کے لئے موزوں جگہ نہیں ہے کیونکہ یہ شہر نہ صرف چھوٹا ہے بلکہ اس کی طرف جانے والے راستے بھی اتنے بڑے ایونٹ کے لئے مناسب نہیں ہیں۔‘‘

سن 1989ء میں دیوار برلن کے انہدام کے کچھ ماہ بعد ہی پہلی مرتبہ لو پریڈ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ جرمنی میں منعقد ہونے والا یہ ایونٹ یورپ بھر میں ٹینکو موسیقی کے حوالے سے سب سے بڑا میلہ قرار دیا جاتا ہے ،جس میں لاکھوں افراد شرکت کرتے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں