1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لڑکیاں منی اسکرٹس نہ پہنیں، کالج انتظامیہ

بینش جاوید5 اگست 2016

مولانا آزاد نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے طالبات کو منی اسکرٹس اور مختصر لباس میں کالج آنے اور شام ساڑھے نو بجےکے بعد سے ہوسٹل سے باہر رہنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1JcJc
Indien Demonstration von Studenten in Rohtak Haryana
تصویر: Imago

بھارت کی نیوز ایجنسی اے این آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق اس کالج کی طالبات نے ان پابندیوں پر شدید احتجاج کیا ہے۔ ان طالبات کا کہنا ہے کہ انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ نے ہوسٹل واپس آنے کے لیے شام ساڑھے نو بجے کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ہے لیکن یہی پابندی لڑکوں پر نہیں لگائی گئی۔

ایک طالبہ ہرشہ نے اے این آئی کو بتایا، ’’ہمیں ساڑھے نو بجے کے بعد ہوسٹل آنے کی اجازت نہیں ہے، ہم شام پانچ بجے کے بعد ٹیوشن پڑھنے جاتے ہیں، اکثر ٹیوشن کی کلاسیں دیر سے ختم ہوتی ہیں لیکن دیر سے ہوسٹل پہنچنے کے باعث ہمیں ہوسٹل کے برآمدے میں سونا پڑتا ہے۔‘‘

اس برس 28 جون کو انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری نوٹس میں لکھا گیا تھا کہ کوئی بھی طالبہ جو شام ساڑھے نو بجے کے بعد ہوسٹل پہنچے گی اسے ہوسٹل میں اپنے کمرے میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی بلکہ اسے ہوسٹل کی لابی میں رہنا ہوگا۔

اسی نوٹس میں اس انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ کی جانب سے لکھا گیا ہے کہ طالبات کالج کیمپس میں منی اسکرٹس اور شارٹس نہ پہنیں تاہم لڑکیوں کی جانب سے احتجاج کے بعد کالج انتظامیہ نے یہ فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

ایک طالبہ شیوانگی نے اے این آئی کو بتایا،’’یہ اکیسویں صدی ہے، ہم اپنی مرضی اور آرام کے مطابق کپڑے پہنیں گے، ہم کیوں اسکرٹ نہیں پہن سکتیں۔‘‘