1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ لیبیا : انسانی اسمگلنگ کیمپ مہاجرین کے لیے جہنم سے بد تر‘

صائمہ حیدر
29 جنوری 2017

ایک جرمن اخبار میں شائع ہوئی رپورٹ کے مطابق لیبیا میں انسانی اسمگلروں کی جانب سے بنائے گئے کیمپوں میں رہنے والے پناہ گزین افراد کو پھانسی، تشدد اور انسانی حقوق کی دیگر منظم خلاف ورزیوں کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/2WanC
Libyen Flüchtlinge nach Rettung durch Küstenwache
ایک جرمن اخبار میں شائع ہوئی رپورٹ کے مطابق لیبیا میں انسانی اسمگلنگ کیمپ مہاجرین کے لیے جہنم سے بد تر ہو گئے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

یہ خبر جرمن اخبار ’’ ویلٹ اَم زونٹاگ‘‘ نے آج اتوار کے روز  نائجر میں جرمن سفارت خانے کی جانب سے جرمن حکومت کے لیے تیارکردہ ایک رپورٹ کے حوالے سے شائع کی ہے۔ اخباری رپورٹ کے مطابق نائجر میں جرمن سفارت خانے نے چانسلری اور دیگر جرمن وزارتوں کے نام ایک سفارتی پیغام میں کہا ہے کہ سیل فونز کی حقیقی تصاویر اور ویڈیوز یہ ثابت کرتی ہیں کہ انسانی اسمگلروں کے ذریعے چلائی جانے والی  اِن نام نہاد نجی جیلوں میں اذیتی کیمپ جیسے حالات ہیں۔

 اخبار نے نائجر میں جرمن سفارت خانے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید لکھا ہے،’’ بے شمار مہاجرین  کو پھانسی دینے، تشدد کرنے، مہاجر خواتین کی عصمت دری ، رشوت لینے اور صحرا میں پھینک دینے کے واقعات روز کا معمول ہیں۔‘‘

رپورٹ کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایک جیل میں  ایک ہفتے کے دوران پانچ مہاجرین کو پیشگی اطلاع دے کر پھانسی دی جاتی ہے  تاکہ نئے آنے والے پناہ گزینوں کے لیے جگہ بنائی جا سکے۔ یہ عمل ہمیشہ جمعے کے روز انجام دیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایسے پناہ گزینوں کی تعداد اور انسانی اسمگلروں کی آمدنی بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

Alltag in Libyen Einwanderer
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران پانچ مہاجرین کو پھانسی دی جاتی ہے  تاکہ نئے آنے والے پناہ گزینوں کے لیے جگہ بنائی جا سکےتصویر: AP

 نائجر میں جرمن سفارت خانے کی رپورٹ کی خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب آئندہ ہفتے مالٹا میں یورپی یونین کے رہنماؤں کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ اِس اجلاس میں افریقی ممالک سے ہونے والی مہاجرت پر قابو پانے کے طریقوں پر بات چیت کی جائے گی۔

انسانی اسمگلروں کے ذریعے لیبیا سے سمندر کے راستے اٹلی کا سفر کرنے والے تارکینِ وطن کے لیے اب یہی اہم راستہ بن گیا ہے۔ ایک ریکارڈ کے مطابق گزشتہ برس کشتیوں کے ذریعے اٹلی پہنچنے والے افریقی تارکینِ وطن کی تعداد 181،000 تھی جبکہ گزشتہ تین برسوں میں نصف ملین سے زائد پناہ گزین اٹلی پہنچے ہیں۔