1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیفٹ ہینڈڈ کرکٹر ناصر جمشید ریڈ ہینڈڈ گرفتار

6 اپریل 2010

پاکستانی کرکٹر ناصر جمشید کو پولیس نے نویں جماعت کے امتحان میں انگریزی کے پرچے میں نقل کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔ 20 سالہ ناصر جمشید پاکستان کے لئے 12 ایک روزہ بین الاقومی میچ کھیل چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/MnmQ
پاکستان کرکٹ اس وقت کئی حوالوں سے عالمی میڈیا میں مرکز گفتگو ہےتصویر: AP

پاکستانی کرکٹرز اور انگریزی زبان کا ساتھ کافی پرانا ہے۔ مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد اپنے تاثرات کا اظہار ہو یا جیت اور ہار کے بعد کسی ٹی وی چینل سے انٹرویو پاکستانی کرکٹر عموما انگریزی زبان کو ’منہ لگانے سے‘ کتراتے دکھائی دیتے ہیں۔

لاہور میں پیر کے روز اعلیٰ پولیس افسر حیدر اشرف نے بتایا کہ ناصر جمشید سیکنڈری سکول سرٹیفیکیٹ کے امتحان میں انگریزی کا پرچہ نقل کر کے حل کرنے میں مصروف تھے، جب انہیں رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا گیا۔

پچھلے برس اگست میں سری لنکا کے خلاف دمبولہ کے میدان پر اپنا آخری ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلنے والے ناصر جمشید نے پاکستان کی جانب سے مجموعی طور پر 12 ون ڈے میچوں میں شرکت کی اور 35.30 کی اوسط سے 353 رنز سکور کئے۔

لیفٹ ہینڈڈ اوپننگ بیٹسمین ناصر جمشید کو رواں برس پاکستانی کرکٹ بورڈ نے سینٹرل کنٹریکٹ نہیں دیا تھا۔ ناصر جمشید نے پاکستان کے لئے اپنا پہلا میچ 15 برس کی عمر میں کھیلا تھا اور جلد ہی وہ پاکستان کی انڈر 19 ٹیم میں شامل کر لئے گئے تھے۔ انڈر 19 میں اپنے پہلے ہی میچ کی دوسری اننگز میں 204 رنز بنا کر انہوں نے قومی ٹیم کے سلیکٹرز کی نظریں اپنی جانب مبذول کروا لی تھیں۔ 2007-08 میں انہوں نے پاکستانی ٹیم کے جانب سے زمبابوے کے خلاف اپنے پہلے ون ڈے انٹرنیشنل میں 48 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 61 رنز بنائے اور مین آف دی میچ قرار پائے۔ دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں 64 گیندوں پر 74 رنز بنا کر وہ تیسرے ایسے پاکستانی کرکٹر بن گئے، جنہوں نے اپنے پہلے دو میچوں میں مسلسل دو نصف سنچریاں سکور کرنے کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے۔

2008ء میں ایشیا کپ کے دو میچوں میں ناصر جمشید کو ٹیم میں شامل کیا گیا اور انہوں نے دونوں میچوں میں نصف سنچریاں بنائی تھیں۔ ایشیا کپ کے دوران ان کے زیادہ وزن کو مسلسل تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا اور ان کی فٹنس پر اٹھنے والے انہی سوالات کے باعث بعد میں انہیں ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا تھا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : مقبول ملک