1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحول بچاؤ: اقوام متحدہ کا اجلاس جاری

عاطف بلوچ، روئٹرز
7 نومبر 2016

امریکی انتخابات کی وجہ سے پیدا شدہ خدشات کے باوجود اقوامِ عالم کے وفود مراکش میں پیر کے روز موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے لیے ایک اہم معاہدے کے تناظر میں جمع ہیں۔

https://p.dw.com/p/2SGXE
Marokko Marrakesch Weltklimakonferenz UN Climate Change Conference COP22
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Messara

مراکش میں 196 ممالک سے تعلق رکھنے والے قریب 15 ہزار مذاکرات کار اور ماحول دوست تنظیموں سے وابستہ افراد جمع ہیں۔ اقوام متحدہ کے زیرنگرانی منعقدہ اس 12 روزہ کانفرنس میں سب سے نگاہیں امریکا پر ہیں، جہاں ریپلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ ماحولیاتی معاہدے کے خلاف ہیں بلکہ وہ ماحولیاتی تبدیلیوں کو انسانی سرگرمیاں قرار دینے ہی سے انکاری ہیں۔

امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی بات کی جائے، تو معاملہ انتہائی سنگین ہے۔ ’’ہم نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے انسداد کے لیے جتنی پیش رفت اب تک کی ہے، جس میں کئی دہائیوں تک بات چیت کے ذریعے پیرس معاہدے پر اتفاق شامل ہے، ان سب کا دارومدار صدارتی انتخابات پر ہے۔‘‘

گزشتہ برس دسمبر میں پیرس میں طے پانے والے عالمی ماحولیاتی معاہدے کے تحت اقوام عالم کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ کوئلے، تیل اور گیس جلانے کی وجہ سے پیدا ہونے والی ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں کمی لائیں، تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کو روکا جا سکے۔

پیرو کے سابق وزیرماحولیات اور ماحول دوست گروپ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے سربراہ مانویل پُلگر ویڈل کے مطابق، ’’ماحولیاتی تبدیلیوں کے انسداد کے لیے یہ ایک اہم روڈ میپ ہے۔‘‘

ماہرین کا خیال ہے کہ اگر امریکی صدارتی انتخابات میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ فتح یاب ہو گئے اور وہ ماحولیاتی معاہدے کو منسوخ نہ بھی کر پائے، تب بھی وہ اس پر نہایت منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

Abschlussveranstaltung Internationale Klimakonferenz in Marokko
مراکش میں ماحولیات کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس جاری ہےتصویر: AP

دوسری جانب ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کہہ چکی ہیں کہ وہ صدر اوباما کی توانائی کی پالیسیوں کو جاری رکھیں گی اور اوباما کے دور صدارت میں طے پانے والے ماحولیاتی معاہدوں کا احترام کریں گی۔

مراکش میں بین الاقوامی سفارت کار سخت تگ و دو کے ذریعے پیرس معاہدے پر عمل درآمد کا راستہ طے  کریں گے اور ان کی کامیابی یا ناکامی کا اثر سیارے کے مستقبل پر پڑے گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مراکش مذاکرات میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی سے متعلق ہر ملک کے لیے ضابطہ طے کیا جائے گا۔ ان مذاکرات میں ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کی اقتصادی ترقی کو نقصان پہنچائے بغیر آگے بڑھنے پر زور دیا جائے گا، جب کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ غریب ممالک میں خشک سالی، طوفانوں اور سیلابوں سے نمٹنے کے لیے اربوں ڈالر کا امدادی سرمایہ بھی طے کیا جائے گا۔