1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماسکو میں د ہشت گردانہ کارروائی

29 نومبر 2009

روس میں گزشتہ روز ریل کے اُس حادثے کی تحقیقات کا آغاز ہوگیا ہے، جسے ایک دہشت گردانہ واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/KkEv
تصویر: AP

حکام کے مطابق جائے وقوعہ پر ایک میٹر گہرے گڑھے سے واضح ہوگیا ہے کہ کارروائی میں بارودی مواد استعمال کیا گیا ہے۔ روسی دارالحکومت سے محض ساڑھے تین سو کلومیٹر فاصلے پر اس قدر بڑے پیمانے کی دہشت گردانہ کارروائی نے تشیویش کی نئی لہر کو جنم دیا ہے ۔

دارالحکومت ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ شہروں کے درمیان کی گئی اس کارروائی میں چھبیس افراد ہلاک اور تقریباً ایک سو زخمی ہو گئے۔ ابتدا میں اس واقعے کو ایک معمولی ریل حادثہ سمجھا جاتا رہا، جس میں بیس سے چالیس کے درمیان ہلاکتوں اور درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں۔

Jahresrückblick 2008 International März Medwedew als Präsident vereidigt
روسی صدر دمتری میدویدیفتصویر: picture-alliance/ dpa

بعد میں واقعے کے عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے ریل گاڑی کے پٹری سے اتر جانے سے قبل ایک زوردار دھماکے کی آواز سنی تھی، جو ظاہر کرتا ہے کہ پٹری پر بم نصب کیا گیا تھا۔ روسی حکام نے البتہ بتایا کہ بم پٹری پر نہیں بلکہ ریل پر نصب کیا گیا تھا کیونکہ دھماکے سے تھوڑی دیر قبل پٹری کی جانچ کر لی گئی تھی۔

دہشت گردی کے واقعے کا نشانہ بننے والی Nevsky Express ایکسپریس ٹرین میں چھ سو مسافر اور عملے کے انتیس ارکان سوار تھے۔ بتایا گیا ہے کہ بیشتر مسافر کاروباری افراد تھے جبکہ بعض غیر ملکی بھی اس ٹرین میں سفر کر رہے تھے۔ واقعے کے بعد امدادی سرگرمیوں کے دوران بھی ایک معمولی نوعیت کا دھماکہ ہوا تاہم اس سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

ملکی وفاقی تحقیقاتی ادارے FSB کے سربراہ الیگزینڈر بورٹ نکوف نے بتایا کہ دہشت گردانہ کارروائی میں دیسی ساخت کا سات کلو گرام وزنی بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ بورٹ نکوف نے روسی صدر دمتری میدویدیف سے ملاقات کر کے انہیں ابتدائی تحقیقات سے آگاہ کر دیا ہے۔

Schamil Bassajew
باغی چیچن جنگجو شامل بسایوفتصویر: AP

روسی صدر نے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں مکمل، جامع اور درست حقائق پر مبنی رپورٹ پیش کریں۔

روس میں اسی ریل گاڑی کے روٹ پر دو سال قبل اگست کے مہینے میں بھی ایک ریل کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا جا چکا ہے، جس میں ساٹھ افراد ز‌خمی ہوئے تھے۔ اُس واقعے کی ذمہ داری چیچن باغیوں نے اپنے سر لی تھی تاہم بعض حلقے اُس میں روسی قوم پرستوں کو ملوث سمجھتے ہیں۔ روسی حکام نے شمالی قفقاز سے دو افراد کو گرفتار کیا تھا جبکہ ایک سابق روسی فوجی پاویل کوسولا پوف کو ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیاتھا، جسے سابق چیچن لیڈر شامل بسایف کا قریبی ساتھی بتایا جاتا ہے۔

حالیہ برسوں میں روس میں پیش آنے والے دہشت گردی کے بیشتر واقعات کا الزام شمالی قفقاز کے اسلامی شدت پسند باغیوں پر عائد کیا جاتا ہے، جو روسی حکمرانی کے خلاف اور اسلامی نظام حکومت کے قیام کے لئے برسرپیکار ہیں۔ تاہم حالیہ واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : امجد علی