1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالاکنڈآپریشن، تازہ کارروائیوں میں 25 شدت پسند ہلاک

فریداللہ خان، پشاور18 مئی 2009

سیکیورٹی فورسز نے مالاکنڈ ڈویژن کی تحصیل مٹہ میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں 25 افراد کو ہلاک کرنے اور کئی اہم مقامات پرکٹرول حاصل کرنے کادعویٰ کیاہے۔

https://p.dw.com/p/Hstu
تصویر: picture-alliance/ dpa

مختلف مقامات پر جھڑپوں کے دوران سیکیورٹی فورسز کا ایک افسر ہلاک جبکہ ایک افسرسمیت سات اہلکار شدیدزخمی ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز کا کہناہے کہ تحصیل مٹہ کے 50فیصد علاقے پر کنٹرول حاصل کرلیاہے۔ آپریشن سے قبل شہریوں کو گھر سے باہر نکلنے اور عسکریت پسندوں کی نشاندہی میں فوج سے تعاون کی اپیل کی گئی۔

Pakistan schwere Gefechte Armee gegenTaliban
سوات میں فوج کا گشتتصویر: AP

اُدھر سوات میں مینگورہ کے علاقہ کانجو اور نواں کلی کو بارودی سرنگوں سے صاف کردیاگیا۔ سوات میں اب بھی ڈھائی لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی کے منتظر ہیں۔ تاہم علاقے میں مسلسل کرفیو ہے جس کی وجہ سے اشیاء خوردونوش اورادویات کی شدید قلت ہے۔

دوسری جانب عسکریت پسندوں کی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔ تحصیل مٹہ میں سرحداسمبلی کے رکن ڈاکٹر شمشیر علی کے حجرے میں سینکڑوں مسلح عسکریت پسند داخل ہوگئے جہاں سے ان کے تین بھائیوں سمیت پانچ افراد کو اغواء کرلیا گیا جبکہ ان کے حجرے اور گھر کو بموں سے اڑادیا ہے۔

مالاکنڈ ڈویژن سے نقل مکانی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ریلیف کمشنر جاوید کے مطابق متاثرین کی کل تعداد 21 لاکھ 82ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ جہاں ملک بھر سے متاثرین کیلئے امدادی سامان بھیجا جاری ہے وہاں سرحد کے وزراء بھی انکے لیے امداد اکھٹا کرنے کیلئے مہم چلار ہے ہیں۔ صوبہ سرحد کے وزیر کھیل وثقافت سید عاقل شاہ نے اسی طرح کی ایک مہم شرو ع کی ہے۔

انکا کہنا ہے:’یہ تمام پیسے متاثرین کو دینگے انکے لیے اشیاء ضرورت فراہم کرینگے۔ چند ہ مہم اس لیے شروع کی ہے کہ دوسرے لوگ بھی تقلید کرکے اپنے بھائیوں کی مدد کریں۔ اگرسرحد سے منتخب ہونیوالے ہر رکن اسمبلی اپنے لیے دس لاکھ روپے کاہدف رکھ کر متاثرین کیلئے اپنے حلقوں میں چندہ اکھٹا کریں تو یہ دس کروڑ روپے سے زیادہ بنتی ہے۔ اس رقم سے ہم متاثرین کی کئی اہم ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔ ہم اس مہم کوآگے بڑھائیں گے اور فوری ضرورت کی اشیاء کیلئے اسی رقم کواستعمال میں رکھیں گے۔‘

Pakistan Flash-Galerie
پاکستانی فوجی ایک جہاز میں متاثرین کے لئے امدادی سامان رکھ رہے ہیںتصویر: AP

متاثرین کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ان کیلئے کیمپوں کی تعداد بڑھاکر 75کردی گئی ہے۔ ریلیف کمشنر کے مطابق کیمپوں سے باہر متاثرین کی تعداد 18لاکھ 82ہزار پانچ سو 53ہے جبکہ 17ریلیف کیمپوں میں دولاکھ 15ہزار سے زیادہ لوگ رجسٹررڈ کیے گئے ہیں جبکہ 10لاکھ سے زیادہ لوگ نقل مکانی کے منتظر ہے۔

جلوزئی کیمپ میں مقیم باجوڑ کے رہائشی لوگوں کی رضا کارانہ واپسی کاسلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ مہاجرین کے عالمی ادارے نے 205خاندانوں کو گھر جانے کیلئے ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی ہیں جبکہ 400خاندانوں کاایک اور قافلہ کل روانہ ہوگا۔ اسی طرح بونیر میں عسکریت پسندوں سے خالی ہونے والے علاقوں میں بھی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیاہے۔

سیکورٹی فورسز نے بونیر کے عسکریت پسندوں کے گڑھ سلطان وس اور غازی خانے کے گرد گھیر ا تنگ کردیاہے جبکہ مینگورہ کے کئی علاقوں میں بھی سیکیورٹی فورسز نے پیش قدمی کی ہے۔

Pakistan Flash-Galerie
متاثرین کا محفوظ علاقوں کی جانب سفرتصویر: AP

حکومت نے قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کرلیاہے۔ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کہاگیا ہے کہ قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف نرمی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ لوگ بندوبستی علاقوں میں کارروائیاں کررہے ہیں جس پر ان کے خلاف محدود پیمانے پر فضائی آپریشن کافیصلہ کیاگیاہے۔