1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالدیپ: کل کا قیدی، آج کا حکمران

29 اکتوبر 2008

مالدیپ کے سابق سیاسی قیدی محمّد نشید مالدیپ کے پہلے جمہوری انتخابات میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ محمّد نشید نے صدر مامون عبدالقیّوم کو پینتالیس اعشاریہ سات نو فیصد ووٹوں کے مقابلے میں چوّن عشاریہ دو ایک فیصد ووٹوں سے شکست دی ہے

https://p.dw.com/p/Fjv0
سابقہ سیاسی قیدی اور کرشماتی رہنما محمّد نشیدتصویر: AP

چند برسوں قبل کوئی نہیں کہہ سکتا تھا کہ ایشیا کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے مالدیپ کے صدر مامون عبدالقیّوم کو مالدیپ کا ایک سابقہ سیاسی قیدی محمّد نشید اقتدار کی کرسی سے محروم کردے گا۔ مگر اب یہ امر بھی تاریخ کا حصّہ بن چکا ہے۔

محمّد نشید نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دورانِ قید اپنے اوپر کیے گئے تشدّد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ انتقام پر یقین نہیں رکھتے کیوں کہ انتقام جمہوریت کے لیے مددگارنہیں ہوگا۔

Malediven Wahlen Präsident Abdul Gayoom
ایشیا کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے معمون عبدالقیّوم کی حکمرانی کا سورج آخر غروب ہوگیاتصویر: AP

اکتالیس سالہ محمّد نشید نے بین الاقوامی برادری کو مالدیپ میں اصلاحات کرنے اور زرائع ابلاغ کی آزادی کی یقین دہانی کروائی ہے۔

دوسری جانب مامون عبالقیّوم نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے نشید کو اقتدار کی منتقلی میں اپنے تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔

جزائر پر مبنی مالدیپ ایک سنّی اکثریتی ملک ہے جہاں تقریباً تین لاکھ افراد آباد ہیں۔ اس سے قبل مالدیپ میں کبھی بھی کثیر الجماعتی انتخابات نہیں ہوئے تھے۔ اکہتر سالہ عبدالقیّوم انیس سو اٹہتر سے بلا شرکتِ غیرمالدیپ یر حکمرانی کرتے رہے۔