1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالی میں حملے، تین مشتبہ افراد کی تلاش جاری

عاطف بلوچ21 نومبر 2015

مالی کے ایک لگژری ہوٹل پر ہوئے حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں تین مشتبہ افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے۔ دوسری طرف عالمی برداری نے بماکو کے اس ہوٹل پر ’دہشت گردانہ‘ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HA0L
مالی میں تین روزہ سرکاری سوگ کا اعلان بھی کیا گیا ہےتصویر: H. Kouyate/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ہفتہ اکیس نومبر کو مالی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کے دن ریڈیسن بلُو ہوٹل پر ہوئے حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں تین مشتبہ افراد کی شناخت کی گئی ہے، جن کی گرفتاری کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دارالحکومت بماکو میں اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔ عینی شاہدین نے حملہ آوروں کی تعداد تیرہ بتائی تھی جبکہ اس ہوٹل کی انتظامیہ کے مطابق حملہ آور صرف دو ہی تھے۔

مسلح جنگجوؤں نے انیس نومبر کو اس ہوٹل پر حملہ کرتے ہوئے 170 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جبکہ نو گھنٹے کی طویل کارروائی کے بعد ملکی اور غیر ملکی کمانڈوز نے اس ہوٹل کو بازیاب کرایا تھا۔ اس کارروائی کے دوران انیس افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی جا چکی ہے، جن میں دو حملہ آور بھی شامل ہیں۔

ہلاک شدگان میں ایک امریکی، چھ روسی، تین چینی اور دو بیلجین شہری بھی شامل تھے۔ اس سے قبل کہا گیا تھا کہ اس کارروائی کے دوران ستائیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مالی کی حکومت نے ملک بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے جبکہ سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ المرابطون نامی ایک افریقی جہادی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ القاعدہ سے منسلک اس گروہ کا سربراہ مختار بلمختار ہے، جو ایک آنکھ کا مالک ہے۔ یہ جنگجو کمانڈر ’مسٹر مارلبرو‘ یا ’نہ پکڑے جانے والے‘ کے نام سے مشہور ہے۔

امریکی صدر باراک اوباما نے مالی میں اس خونریز دہشت گردانہ کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ’گھناؤنا عمل‘ قرار دیا ہے۔ آسیان کی سمٹ کے لیے کوالالمپور میں موجود امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام کی طرف سے وہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے عالمی برداری کو متحد ہونا پڑے گا۔

Mali Geiselnahme Radisson Blu Hotel in Bamako
اس دہشت گردی میں روس کے چھ شہری بھی مارے گئے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

چینی صدر شی جن پنگ کے علاوہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی مالی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون نے مالی میں ہوئے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جنگجو اس افریقی ملک کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

فرانس کی سابقہ نو آبادی، مالی کے شمالی علاقوں میں 2012ء میں القاعدہ کے حامی جنگجوؤں نے قبضہ کر لیا تھا۔ اگرچہ غیر ملکی فوجیوں کی مدد سے مقامی سکیورٹی فورسز نے ان علاقوں میں جنگجوؤں کو پسپا کر دیا تھا لیکن تب سے وہاں سکیورٹی کی صورتحال نازک ہی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید