1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماڈل یو این کانفرنسیں: مستقبل کے مسائل کے حل کی تیاری آج

11 فروری 2017

پاکستان میں دو دہائیوں سے نجی تعلیمی ادارے اقوام متحدہ کی ماڈل کانفرنسوں (ایم یو این) کا انعقاد کر رہے ہیں۔ اب سرکاری تعلیمی اداروں میں بھی یہ رجحان بڑھ رہا ہے، جس کا مقصد نوجوانوں میں سیاسی و ثقافتی شعور اجاگر کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/2XOSL
Pakistan MUNIC Islamabad
اسلام آباد میں اس مہینے نویں مرتبہ ماڈل اقوام متحدہ اجتماع کا انعقاد کیا جا رہا ہےتصویر: DW/I. Jabeen

اسلام آباد کے سیکٹر ایچ ایٹ میں قائم دی سٹی اسکول کے زیر اہتمام نویں ماڈل یونائیٹڈ نیشنز کانفرنس کا افتتاح نو فروری کو ہوا اور اس سلسلے کی چار روزہ تقریبات ہفتہ گیارہ فروری کے روز بھی جاری تھیں، جن میں پنجاب بھر سے درجنوں اسکولوں کے پرنسپل، اساتذہ اور طلبہ شرکت کر رہے ہیں۔

اس ماڈل یونائیٹڈ نیشنز کانفرنس کی افتتاحی تقریب گلوبل ولیج سے خطاب کرتے ہوئے سٹی اسکول کے کیپیٹل کیمپس کے پرنسپل مسٹر جان پروکٹر نے کہا کہ ایم یو این پروگرام اقوام متحدہ کا ماڈل ہے، جس میں اس سال 35 ممالک کی ثقافت کو متعارف کرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے پروگرام طلبا و طالبات میں سیاسی، معاشی اور ثقافتی شعور اجاگر کرنے میں مددگار اور معاشرے کو مثبت تبدیلی کی طرف لے جانے میں سنگ میل ثابت ہوتے ہیں۔

Pakistan Munic IX Logo
تصویر: Munic IX

جان پروکٹر کے مطابق نوجوان طلبہ ہی مختلف ممالک میں مستقبل کے سفارتکار بنتے ہیں اور عالمی مسائل اور تنازعات پر بحثوں میں حصہ لیتے ہیں۔ ''یہ ایک زبردست غیر نصابی سرگرمی ہے، جو نوجوانوں کی ذہنی بہتری اور ان میں سفارتکاری اور بین الاقوامی تعلقات سے متعلق شعور میں اضافے کی وجہ بنتی ہے۔‘‘

اسلام آباد کے سٹی اسکول میں جاری موجودہ میونک (MUNIC) کے صدر اور آرگنائزر سعد علی خواجہ نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی اس اجتماع میں شرکت کرنے والے نوجوانوں کی گرمجوشی قابل دید ہے اور ان کا ردعمل بھی بہت حوصلہ افزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میونک کا انتظام طلبا و طالبات خود ہی کرتے ہیں اور وہی اس کے لیے فنڈز بھی جمع کرتے ہیں۔

سعد علی خواجہ نے بتایا، ’’ہمیں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا بھی رہتا ہے۔ کبھی فنڈز کم ہو جاتے ہیں اور اخراجات زیادہ اور کبھی سکیورٹی صورت حال کی وجہ سے ایسی کانفرنسیں مؤخر بھی کرنا پڑ جاتی ہیں۔ ایم یو این میں طلبہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی طرح کا ماحول پیدا کرتے ہیں اور ایسی کانفرنسیں دنیا کے مختلف ملکوں میں ہوتی ہیں، جن سے اب تک ہزارہا نوجوان مستفید ہو چکے ہیں۔

Pakistan MUNIC Islamabad
پاکستانی دارالحکومت میں نویں میونک کانفرنس کے صدر سعد علی خواجہتصویر: DW/I. Jabeen

پاکستانی دارالحکومت میں جاری موجودہ ایم یو این میں انسداد دہشت گردی کی کمیٹی کے سربراہ طلحہ علی نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ایسے اجتماعات پاکستانی نوجوانوں کے لیے بہت ضروری ہیں۔ اس سال ایم یو این میں بارہ کمیٹیاں بنائی گئیں، جن میں سوشل اینڈ کلچرل کمیٹی، یونائیٹڈ نیشنل ڈویلپمنٹ پروگرام، پاکستان نیشنل اسمبلی، کاؤنٹر ٹیررازم کمیٹی اورکمیٹی فار اسٹیٹس آف ویمن جیسے گروپ بھی شامل ہیں۔ ہر کمیٹی کے دو چیئرپرسن ہوتے ہیں، ہیں جو عموماﹰ ایم یو این کے سینئر شرکاء ہوتے ہیں۔

طلحہ علی کے مطابق اس دوران مختلف کمیٹیوں میں بین الاقوامی سیاست، معیشت، صحت، ماحولیات اور ایسے ہی دیگر مسائل کو زیر بحث لاتے ہوئے ان کے حل تلاش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور یوں آج کے نوجوانوں کو آنے والے کل کی قیادت کے طور پر مستقبل کے مسائل اور چیلنجوں کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔

موجودہ MUNIC میں شریک ایک طالبہ شزا عندلیب نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ مباحثوں کے علاوہ سٹی اسکول نے ابتدائی تقریبات میں ایک گلوبل ولیج بھی قائم کیا، جہاں اس اجتماع میں شامل ملکوں کو متعارف کرایا گیا اور مختلف ممالک کے سفارتکاروں کو بھی ان اسٹالز کے معائنے کے لیے مدعو کیا گیا۔ ’’ایم یو این کے اختتام پر مباحثوں میں پوزیشن حاصل کرنے والوں کو اسناد اور میڈلز بھی دیے جاتے ہیں۔‘‘

Pakistan MUNIC Islamabad
نویں میونک کانفرنس کے موقع پر طلبا و طالبات نے پینتیس ممالک کے بارے میں تعارفی سٹالز لگائے، اس تصویر میں یونانی سٹال پر جمع نوجوانتصویر: DW/I. Jabeen

میونک کے اجتماع میں موجود ڈاکٹر سعد رعنا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کے دو بچے، ایک بیٹی اور بیٹا، جو اسی اسکول میں او لیول کے اسٹوڈنٹ ہیں، اس ’میونک‘میں حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستانی اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں اسی طرح طلبہ کی سیاسی اور معاشرتی تربیت کرتے رہیں، تو یہی نوجوان مستقبل کے کامیاب معمار ثابت ہو سکتے ہیں، کیونکہ ’کل کو یہ ملک تو اسی نئی نسل نے چلانا ہے‘۔

کئی تعلیمی ماہرین کے مطابق 'میونک‘ ایک ایسا منفرد اور تخلیقی تجربہ ہے، جو نوجوانوں کو یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ انہیں اقوام متحدہ جیسے ادارے کے ماڈل سے بہت کچھ سیکھتے ہوئے اپنے ہاں کے مقامی اور قومی مسائل کے حل کے لیے تیار کیا جا سکے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں