1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مختلف افغان جیلوں سے 20 مبینہ طالبان رہا

21 جون 2010

افغانستان میں 20 مبینہ طالبان عسکریت پسندوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ایک سرکاری اہلکار کے مطابق کابل حکومت کا یہ اقدام قیام امن کے لئے کی جانے والی کوششوں میں طالبان کو شامل کرنے کی کاوشوں کا حصہ ہے۔

https://p.dw.com/p/NyPy
تصویر: DW

افغانستان میں اس سرکاری اہلکار کے مطابق رہا کئے جانے والے عسکریت پسندوں میں امریکی فوج کی جانب سے بگرام ایئرپورٹ پر گرفتار کئے گئے ایک درجن افراد بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کابل پولیس کے زیر حراست دو افراد جبکہ چھ دیگر کو افغانستان کے مشرقی صوبے خوست کی ایک جیل سے رہا کیا گیا ہے۔

افغان صدر حامد کرزئی کے مشیر اور مقید افراد کے معاملات کی چھان بین کرنے والی حکومتی کمیٹی کے رکن نصراللہ ستانکزئی کے مطابق رہا کئے گئے افراد کو دراصل طالبان کے عسکریت پسند گروپوں سے تعلق کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ان افراد کے کیسوں کی انفرادی طور پر تفتیش کی گئی، جس دوران ان کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے۔

Afghanistan Angriff Friedens-Dschirga Kabul Taliban Karzai
دو جون کو کابل میں ہونے والے امن جرگے نے قیام امن کے لئے عسکریت پسندوں کو ہتھیار ڈالنے پر آمادہ کرنے پر زور دیا تھا۔تصویر: AP

افغانستان میں ان مبینہ طالبان کی رہائی کابل میں ہونے والے اس حالیہ امن جرگے کے بعد عمل میں آئی ہے، جس میں سینکڑوں قبائلی سرداروں، مذہبی رہنماؤں اور ملک کی دیگر سرکردہ شخصیات نے اس بات پر زور دیا تھا کہ قیام امن کے لئے ضروری ہے کہ عسکریت پسندوں کو ہتھیار ڈالنے پر آمادہ کیا جائے۔

اس امن جرگے نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ جیلوں میں قید عام طالبان کو رہا کیا جائے تاکہ حکومت کے خلاف برسرپیکار عسکریت پسندوں کا اعتماد حاصل کیا جا سکے۔

امن جرگے کی ان سفارشات کے بعد صدر حامد کرزئی نے جیلوں میں قید طالبان کے خلاف کیسوں کا دوبارہ جائزہ لینے کے لئے ایک خصوصی کمیشن تشکیل دیا تھا تاکہ ایسے مشتبہ افراد کو رہا کیا جا سکے، جو کمزور شہادتوں کے باوجود ابھی تک زیرحراست ہیں۔

پانچ ارکان پر مشتمل اس خصوصی کمیٹی کے ایک رکن ستانکزئی کے مطابق 35 مزید ایسے مبینہ طالبان کا معاملہ ابھی زیر غور ہے اور انہیں بھی جلد ہی رہا کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان 35 افراد میں سے 19امریکی فوج ، جبکہ باقی افغان حکومت کے زیر حراست ہیں۔ ستانکزئی کے مطابق اس کمیٹی کی طرف سے چھان بین کے بعد مستقبل قریب میں مزید درجنوں مبینہ طالبان کو رہا کیا جا سکتا ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان / خبررساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں