1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مریخ کے لیے روسی مشن: یورپی خلائی ایجنسی رابطہ کرنے میں کامیاب

29 نومبر 2011

یورپی خلائی تحقیقی ادارے ESA کے مطابق اس کے زمینی کنٹرولرز مریخ کے ایک چاند کی طرف بھیجے جانے والے مشن سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/13Ixe
تصویر: DW

مریخ کے دو میں سے ایک چاند فوبوس کے لیے بھیجے جانے والے روسی خلائی مشن کو ’فوبوس گرنٹ پروب‘ (Phobos-Grunt probe) کا نام دیا گیا ہے۔ اس جہاز کو مریخ کے اس چاند پر اترنا تھا اور وہاں سے مٹی کے نمونے لے کر واپس آنا تھا۔ بدھ نو نومبر کو خلا کی طرف چھوڑے جانے کے بعد ممکنہ طور پر کمپیوٹر سافٹ ویئر میں خرابی کے باعث یہ پروب زمین کے مدار میں پھنس کر رہ گیا۔ روس خلائی تحقیقی ادارہ فوبوس گرنٹ نامی اس پروب کے ساتھ رابطہ کرنے کی کوشش میں تھا۔

روسی خلائی تحقیقی ادارے Roscosmos کے سربراہ ولادیمیر پوپووکن نےگزشتہ ہفتے ایسی رپورٹوں کی تردید کی تھی کہ یہ پروب خلا میں گُم ہوگیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ سائنسدانوں کے پاس دسمبر تک کا وقت ہے کہ وہ اس پروب کے ساتھ رابطہ بحال کر کے، اس کے پروگرام میں تبدیلی لاتے ہوئے اسے مریخ کی طرف طے شدہ راستے پر روانہ کر سکیں۔

پوپووکن نے امید ظاہر کی تھی کہ جنوری تک اس پروب کو واپس اس کے راستے پر ڈالا جا سکتا ہے، تاہم اسے ری پروگرام کرنے کے حوالے سے وقت دسمبر کے آغاز میں ختم ہو جائے گا۔

فوبوس گرنٹ کو مریخ کے اس چاند پر اترنا تھا اور وہاں سے مٹی کے نمونے لے کر واپس آنا تھا
فوبوس گرنٹ کو مریخ کے اس چاند پر اترنا تھا اور وہاں سے مٹی کے نمونے لے کر واپس آنا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

یورپی خلائی ایجنسی ESA کے ترجمان نے بدھ 23 نومبر کو جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا: ’’ہم نے فوبوس گرنٹ کے لیے ایک پیغام بھیجا تھا جس کا ہمیں جواب موصول ہوا۔ اس سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ اس مشن کو بچایا جا سکتا ہے … فوبوس گرنٹ ابھی زندہ ہے۔‘‘

روسی خبر رساں ادارے انٹرفیکس کے مطابق فوبوس گرنٹ سے یورپی خلائی ایجنسی کے آسٹریلیا میں قائم اسٹیشن کا رابطہ منگل 22 نومبر کی رات کو ہوا۔ عالمی وقت کے مطابق یہ رابطہ 20:25 سے لے کر 21:11 تک بحال رہا۔

روسی خلائی تحقیقی ادارے روسکوسموس Roscosmos کے مطابق اس دوران حاصل کیے جانے والے ڈیٹا سےمعلوم ہوا کہ اس پروب کا نظام جزوی طور پر کام کر رہا ہے۔ سورج کی روشنی کو توانائی میں بدلنے والا اس کا نظام کھُلا ہوا ہے اور اس کا رخ سورج کی طرف ہی ہے جس کی وجہ سے اس کے پاور سپلائی لیول بھی نارمل ہیں۔

روسکوسموس کی ترجمان آنا ویڈیشیوا Anna Vedishcheva کے مطابق ماہرین آسٹریلوی سینٹر کی طرف سے ڈاؤن لوڈ کیے جانے والے ڈیٹا کا تجزیہ کر رہے ہیں۔

روسکوسموس کی طرف سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق روسی ماہرین اپنے یورپی ساتھیوں کے تعاون سے کام کر رہے ہیں۔

’فوبوس گرنٹ پروب‘ کو نو نومبر کو خلا کے لیے روانہ کیا گیا تھا
’فوبوس گرنٹ پروب‘ کو نو نومبر کو خلا کے لیے روانہ کیا گیا تھاتصویر: AP

روس کی طرف سے 10 نومبر کو امریکی اور یورپی خلائی تحقیقی اداروں سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ اس پروب سے رابطہ کرنے کے لیے ماسکو کی مدد کریں۔

روسکوسموس کے ماہرین یہ خدشہ ظاہر کر چکے ہیں کہ اگر سائنسدان اس خلائی جہاز کو مریخ کی طرف روانہ کرنے میں ناکام ہوگئے تو پھر یہ زمین کی طرف واپس آ جائے گا، کیونکہ اس کی رفتار بتدریج کم ہوتی جائے گی۔ ماہرین کے اندازوں کے مطابق ایسی صورت میں یہ پروب نومبر کے آخر سے لے کر فروری کے آغاز تک کسی بھی وقت زمینی مدار میں داخل ہو سکتا ہے۔

تاہم روسکوسموس کے مطابق زمین کی طرف واپسی کی صورت یہ پروب فضا میں جل کر ختم ہوجائے گا اور یہ زمین پر کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں بنے گا۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں